تازہ ترینخبریںسیاسیاتپاکستان

بارشوں کی تباہ کاریاں جاری۔۔۔

بارشوں کی تباہ کاریاں جاری۔۔۔
پاکستان بھر میں مون سون بارشوں کے طاقتور اسپیل اور اس جنم لینے والے سیلاب و دیگر آفات سے بھاری جانی و مالی نقصانات دیکھنے میں آ رہے ہیں جہاں دو ماہ کے دوران ساڑھے چھ سو سے بھی زائد جانوں کا ضیاع ہوا ہے وہیں بے پناہ مالی نقصانات سے بھی ملک و قوم کو واسطہ پڑا ہے۔ بے شمار شہری شدید بارشوں سیلاب لینڈ سلائیڈنگ اور دیگر آفات سے جہاں اپنے پیاروں کو کھو چکے وہیں بہت بھاری مالی نقصان سے بھی دوچار ہوئے ہیں۔ گھر بار تباہ ہوچکی۔ بے سروسامانی کا عالم ہے۔ افواج پاکستان سمیت دیگر ادارے متاثرین کی بحالی و امداد میں مصروف عمل ہیں۔ ہر سال ہی بارشوں کی تباہ کاریاں پاکستان اور اس کے عوام کو بہت گراں گزرتے ہیں۔ یہ سب موسمیاتی تغیرات کا شاخسانہ ہے. جس میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں لیکن سب سے زیادہ متاثر ممالک میں سرفہرست ہے۔ گزشتہ روز بھی صوابی میں بادل پھٹنے سے ناقابل تلافی نقصان پہنچے ہیں۔ ملک میں مون سون سیزن کے ایک نئے طاقتور اسپیل کا دھواں دھار آغاز ہوگیا، پشاور ، مردان ، صوابی، ایبٹ آباد سمیت خیبرپختونخوا کے کئی شہروں میں بارش ، سیلابی ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے تباہی ، خیبرپختونخوا کے ضلع صوابی میں بادل پھٹنے سے تباہی مچ گئی، 25افراد ریلے میں بہہ گئے، درجنوں مکانات تباہ، لوگ ملبے تلے دب گئے، 35افراد زخمی جبکہ 40افراد تاحال لاپتا، متعدد افراد گھروں کی چھتوں پر محصور ہوگئے، لاشیں اور زخمیوں کو نکالنے کا سلسلہ جاری، پشاور، سوات، مینگورہ سمیت کئی علاقوں میں بارش کا سلسلہ جاری ہے، ندی نالوں میں طغیانی، پارٹی گھروں میں داخل، شاہراہ قراقرم بند، کرک میں بارش سے متعدد مقامات پر سڑکیں بہہ گئیں، لینڈ سلائیڈنگ کے باعث پہاڑی علاقوں کا رابطہ منقطع ہے، بجلی اور مواصلات کا نظام درہم برہم ہوگیا، گلیات کے مختلف مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ ،،حویلیاں میں ایک پک اپ ندی میں بہہ گئی، رابطہ سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے امدادی ٹیموں کو مشکلات کا سامنا ہے، سیلاب میں پھنسی خواتین اور 50بچوں کو ریسکیو کیا گیا، سوات میں بارشوں سے 400مکانات اور 124تعلیمی ادارے متاثر ہوئے، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق حالیہ مون سون بارشوں میں اب تک 660افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے جس میں سے 392اموات خیبر پختونخوا میں رپورٹ ہوئیں، پنجاب میں 164، سندھ میں 29، بلوچستان میں 20، گلگت بلتستان میں 32، آزاد کشمیر میں 15اور اسلام آباد میں 8افراد جاں بحق ہوئے۔ تفصیلات کے مطابق ضلع صوابی کے دشوار گزار دور افتادہ پہاڑی علاقے گدون آمازئی کے گائوں دالوڑی بالا اور سرکوئی پایاں میں کلائوڈ برسٹ، آسمانی بجلی گرنے ، قیامت خیز بارش اور سیلاب سے درجنوں مکانات گرنے سے درجنوں افراد ملبے تلے دب جانے سے 25افراد جاں بحق جبکہ 35شدید زخمی ہوگئے ، پیر کی صبح آسمان پر سیاہ بادل چھا گئے ، موسلادھار بارشِ کا سلسلہ شروع ہوگیا اس دوران گدون امازئی کے گائوں دالوڑی بالا میں کلائوڈ برسٹ ، آسمانی بجلی گرنے اور سیلابی ریلے سے درجنوں مکانات گر گئے جسکے نتیجے میں گھروں میں موجود افراد گھروں میں محصور ہونے کی وجہ سے ملبے تلے دب گئے ، ڈی سی صوابی نصر اللہ خان کے مطابق دالوڑی بالا میں 20جبکہ ٹوٹل 25افراد جن میں خواتین ، بچے اور بوڑھے بھی شامل ہیں جاں بحق جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے ، آخری اطلاع تک دس لاشوں اور چھ زخمیوں کو نکالا گیا تھا ،گدون امازئی کے ایک اور گاؤں سرکوئی پایاں میں مکانات گرنے سے دو خواتین اپنے دو بچوں سمیت جاں بحق ہو گئی۔ جبکہ کرنل شیر خان کلے میں ایک نوجوان طلحہٰ سیلابی ریلے میں بہہ کر جاں بحق ہو گئے ، گدون امازئی کے گاؤں بادہ کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث کئی گاڑیاں جبکہ گائوں کولا گر میں چھتیں گرنے کئی جانور ملبے تلے دب گئی، ٹوپی سے کالج کے راستے مرغز ، زیدہ کو ملانے والی کازوے سیلابی ریلے میں گر گئی ، جانور سیلابی ریلے میں بہہ گئی ، کئی خاندان بے گھر ہوگئے ، فصلوں کو نقصان پہنچنے کے علاوہ بجلی کا نظام اور موبائل سسٹم کا رابطہ درہم برہم رہا ، پاک آرمی کے دو امدادی ہیلی کاپٹر بھی متاثرہ گاؤں میں پہنچے اور متاثرین کو ریسکیو اور محفوظ مقام منتقل کرنے کا عمل شروع کیا اسی ریسکیو کی ٹیمیں اور مقامی لوگوں نے دیگر لاشوں اور زخمیوں کو نکالنے کا عمل شروع کردیا ۔دشوار گزار پہاڑی سلسلے کی وجہ سے امدادی کاموں میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، علاقے میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کی وجہ سے گدون امازئی کے روڈز بند رہیں جس کی وجہ سے امدادی کاموں میں تاخیر ہوئی۔ ضلع صوابی کے تمام شہروں صوابی،زیدہ ، مرغز ، ٹھنڈ کوئی ،انبار ، چھوٹا لاہور اور دیگر میں بارش کا پانی گھروں اور دکانوں میں داخل ہو گیا ، ندی نالوں میں طعیانی آنے سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ بارشوں، سیلاب سے پہنچنے والے نقصان کی تلافی میں برسہا برس لگیں گے ساڑھے چھ سو سے زائد جانیں گئیں. پاک فوج اور دیگر امدادی اداروں کی بحالی اور امداد کی سرگرمیاں قابل تحسین ہیں۔ مہذب دنیا کو آگے آکر اس مشکل دور میں پاکستان کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے اور اس کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں ہر ممکن مدد اور تعاون کرنا چاہیے، کہ موسمیاتی تغیرات کے نتیجے میں پاکستان اور اس کے عوام ناکردہ گناہوں کی سزا بھگت رہے ہیں۔

جواب دیں

Back to top button