
بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں پانی چھوڑے جانے کے بعد پنجاب کے مختلف اضلاع میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ دریائے ستلج میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافے سے ہیڈ سلیمانکی اور ہیڈ اسلام پر دباؤ بڑھ گیا ہے جس کے باعث متعدد نشیبی علاقے زیرِ آب آگئے ہیں۔ بہاولپور میں ڈیرہ بکھا کے قریب زمیندارہ بند ٹوٹنے سے ہزاروں ایکڑ پر کھڑی تیار فصلیں تباہ ہوگئیں جبکہ ایمپریس برج پر بھی پانی کے دباؤ میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ قصور کے گنڈا سنگھ والا سے ملحقہ دیہات میں پانی داخل ہونے سے کاشتکاروں کو شدید نقصان کا سامنا ہے، اسی طرح پاکپتن اور عارف والا میں بھی سیلابی خطرے کے پیشِ نظر احتیاطی اقدامات کیے گئے ہیں۔
ادھر دریائے سندھ میں بھی پانی کی سطح بلند ہونے سے صورتحال سنگین ہو گئی ہے۔ تونسہ کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کے باعث ساٹھ سے زائد بستیاں زیرِ آب آچکی ہیں۔ تونسہ، دراہمہ اور غازی گھاٹ کے کچے علاقوں میں پانی داخل ہونے کے بعد انتظامیہ نے متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ زرعی زمینوں اور رہائشی علاقوں میں پانی داخل ہونے سے نہ صرف کسان شدید پریشانی کا شکار ہیں بلکہ ہزاروں افراد کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔
یہ صورتحال ایک طرف کسانوں کے معاشی نقصان میں اضافے کا باعث بن رہی ہے تو دوسری جانب متاثرہ علاقوں میں رہنے والے لوگوں کی زندگی بھی اجیرن بن چکی ہے۔ حکام نے نشیبی علاقوں میں مزید خطرات کی وارننگ جاری کرتے ہوئے عوام کو محتاط رہنے اور بروقت محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی اپیل کی ہے۔







