تازہ ترینخبریںسیاسیاتپاکستان

بی ایل اے کے دہشتگردوں کا سہولت کار سرکاری یونیورسٹی کاپروفیسر گرفتار، اعتراف جرم کرلیا

بلوچستان میں سکیورٹی فورسز نے یوم آزادی پر دہشتگردی کا بڑا منصوبہ ناکام بناتے ہوئے ایک سرکاری یونیورسٹی کے گریڈ 18 کے پروفیسر کو گرفتار کر لیا ہے، جس نے اعتراف کیا ہے کہ وہ دہشتگردوں کی سہولت کار میں ملوث رہا ہے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے پولیس حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ سی ٹی ڈی سمیت تمام فورسز صوبے کے امن کے لیے بھرپور کام کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک توڑنے کی ایک منظم سازش کے تحت بلوچستان کو بدنام کیا جا رہا ہے اور نوجوانوں کو گمراہ کن تنظیموں کے ذریعے ریاست کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران بیوٹم یونیورسٹی کے لیکچرار عثمان قاضی کا اعترافی بیان بھی جاری کیا گیا، جس میں انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کی کارروائیوں کے لیے ٹیلیگرام ایپ استعمال کی جاتی تھی۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ریاست نے انہیں عزت دی مگر انہوں نے غداری کی اور دہشتگردوں کو سہولت فراہم کی۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر حملے میں بھی یہی لوگ ملوث تھے۔

عثمان قاضی کے مطابق انہوں نے قائداعظم یونیورسٹی سے ایم فل اور پشاور یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کیا، تاہم تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ دہشتگرد تنظیموں کے رابطے میں آ گئے۔ ان کے بقول انہوں نے ایک پستول ایک خاتون کو دیا جو سرکاری افسران کی ٹارگٹ کلنگ میں استعمال ہوا۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ دہشتگردی کو پسماندگی اور محرومی سے جوڑنا محض پروپیگنڈا ہے۔ "یہ پروفیسر پاکستان اسٹڈیز پڑھاتا تھا، اہلیہ بھی ملازمت کرتی ہیں، والدہ پینشن لیتی ہیں، پھر یہ کس محرومی کی بات کرتے ہیں؟” انہوں نے کہا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ خواتین کو بلیک میل کر کے خودکش حملوں پر مجبور کیا جاتا ہے اور نوجوانوں کو گمراہ کیا جاتا ہے۔ "پروفیسر اگر دہشتگرد بن جائے تو کیا گلے میں ہار ڈالیں؟” انہوں نے سوال اٹھایا اور کہا کہ ایسے لوگوں کو کسی صورت رعایت نہیں ملے گی۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ تحقیقات جاری ہیں اور مزید سہولت کاروں اور پروپیگنڈا نیٹ ورکس کا سراغ لگایا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق کالعدم تنظیموں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی اور ایسے عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

جواب دیں

Back to top button