تازہ ترینخبریںسیاسیاتپاکستان

ملک ریاض مشکل میں: سپریم کورٹ کی جانب سےبحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی روکنے کی درخواست مسترد

سپریم کورٹ نے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی کے خلاف فوری حکمِ امتناع دینے سے انکار کر دیا ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ پورے کیس کو سنے بغیر اس مرحلے پر ایسا حکم نہیں دیا جا سکتا۔

جمعے کو جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بحریہ ٹاؤن کی اپیل کی سماعت کی۔ بینچ کے سربراہ نے واضح کیا کہ مرکزی کیس ابھی مقرر نہیں ہوا، صرف متفرق درخواستیں لگی ہیں، اس لیے اصل کیس سنے بغیر حکم امتناع نہیں دیا جا سکتا۔

بحریہ ٹاؤن کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ انہیں رات گئے علم ہوا کہ کیس مقرر ہوگیا ہے، جبکہ ویب سائٹ پر کاز لسٹ بھی جاری نہیں ہوئی تھی۔ عدالت نے وکیل کو مزید دستاویزات جمع کرانے کی ہدایت دی۔

یاد رہے کہ جمعرات کو نیب نے بحریہ ٹاؤن کی ایک کمرشل پراپرٹی روبیش مارکی کو 50 کروڑ 80 لاکھ روپے میں نیلام کیا تھا، جو ریزرو پرائس سے دو کروڑ روپے زیادہ ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ کیس میں تین نیب ریفرنسز شامل ہیں، لیکن ان کی کاپیاں ہمارے سامنے نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ درخواست کے ساتھ یہ ریفرنسز لگائے جائیں تاکہ معلوم ہو سکے اصل غبن کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ کیس میں پلی بارگین بھی زیر سماعت ہے، اور اگر ملزم اسے چیلنج کرے تو یہ غیر فعال ہو جاتی ہے۔ ان کے مطابق ملزمان نے پلی بارگین ختم کرنے کی درخواست دے دی ہے، جس کے بعد کیس پہلے کی سٹیج پر آجاتا ہے اور پھر ٹرائل کے بعد ہی پراپرٹیز ضبط ہو سکتی ہیں۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے نیب سے استفسار کیا کہ پلی بارگین ختم کرنے کی درخواست کے بعد وہ نیلامی کی طرف کیسے گئے؟

بحریہ ٹاؤن کے وکیل نے موقف اپنایا کہ پلی بارگین ختم کرنے کی درخواست اور نیب ریفرنس دونوں ہی اس وقت التوا میں ہیں۔ کیس کی مزید سماعت 13 اگست کو ہوگی۔

جواب دیں

Back to top button