
اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے اعتراف کیا ہے کہ بھارت نے اپنے حالیہ فوجی آپریشن ’سندور‘ میں اسرائیلی ساختہ ہتھیار استعمال کیے۔ بھارتی میڈیا کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں نیتن یاہو نے واضح طور پر کہا کہ "بھارت نے آپریشن سندور میں ہمارے ہتھیار استعمال کیے تھے اور یہ ہتھیار میدانِ جنگ میں نہایت مؤثر ثابت ہوئے۔”
ان کے اس بیان نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے، خاص طور پر اس لیے بھی کہ ماضی میں جب بھارت نے پاکستان کے خلاف بالاکوٹ حملہ کرنے کی کوشش کی تھی، تب بھی اسرائیلی ساختہ ٹیکنالوجی استعمال کی گئی تھی، لیکن نتیجہ بھارت کے حق میں نہیں نکلا تھا۔ تب پاک فضائیہ نے دشمن کو نہ صرف مؤثر جواب دیا بلکہ پوری دنیا نے بھارت کی ناکامی کا تماشا بھی دیکھا۔ رافیل اور دیگر جدید ہتھیار بھی کچھ نہ کر سکے تھے۔
نیتن یاہو نے خاص طور پر باراک 8 دفاعی نظام کا ذکر کیا، جو اسرائیل اور بھارت نے مل کر تیار کیا ہے۔ یہ دفاعی نظام بھارت نے اپنے اہم فوجی ٹھکانوں پر نصب کر رکھا ہے۔ باراک 8 کو طیاروں، ہیلی کاپٹروں اور میزائلوں کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔
اسرائیل اور بھارت کے درمیان دفاعی تعلقات کوئی نئی بات نہیں۔ اسرائیل، روس، فرانس اور امریکا کے بعد بھارت کو اسلحہ فروخت کرنے والا چوتھا بڑا ملک ہے۔ کئی برسوں سے بھارت اسرائیلی ڈرون، میزائل سسٹمز، اور جاسوسی آلات خریدتا آ رہا ہے۔
نیتن یاہو نے انٹرویو میں یہ بھی کہا کہ بھارت اور اسرائیل کے درمیان براہِ راست پروازوں کا معاملہ زیرِ غور ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے اس پر بھی بات کی کہ امریکا اور بھارت کے درمیان اقتصادی تنازع، خاص طور پر 50 فیصد ٹیرف کے معاملے پر، جلد مذاکرات سے حل ہو جائے گا کیونکہ تینوں ممالک ایک دوسرے کے قریبی اتحادی ہیں۔
لیکن نیتن یاہو کی باتوں میں جو چیز سب سے اہم اور توجہ طلب ہے، وہ یہی ہے کہ انہوں نے کھلے عام بھارت کی فوجی کارروائی میں اسرائیلی ہتھیاروں کے استعمال کا اعتراف کیا۔ یہ بیان نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ عالمی سیاست میں بھی ہلچل پیدا کر سکتا ہے، خاص طور پر پاکستان کے لیے، جسے پہلے ہی بھارت اور اسرائیل کے گٹھ جوڑ پر تحفظات رہے ہیں۔







