
کراچی: سپریم کورٹ نے ایک اہم سماعت کے دوران مذہب تبدیل کرکے پسند کی شادی کرنے والی خاتون کو اپنے شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی ہے۔ یہ فیصلہ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سنایا گیا۔
سماعت کے دوران خاتون خود عدالت میں پیش ہوئیں۔ چیف جسٹس نے ان سے سوال کیا کہ کیا انہوں نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے؟ جس پر خاتون نے واضح انداز میں جواب دیا کہ انہوں نے اپنی مرضی سے شادی کی اور شادی کے وقت ان کی عمر 28 سال تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان پر کوئی دباؤ نہیں تھا اور انہوں نے اپنی رضا سے مذہب تبدیل کیا۔
والدین کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ان کی بیٹی پر دباؤ ڈال کر مذہب تبدیل کروایا گیا، تاہم خاتون نے عدالت میں اپنے بیان میں ان الزامات کی تردید کی اور بتایا کہ ان کے والد کیس کرتے رہتے ہیں اور انہیں دھمکیاں بھی دیتے ہیں۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے خاتون کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ اب کوئی دھمکیاں نہیں دے گا۔ بعد ازاں عدالت نے خاتون کو اپنے شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی اور پولیس کو حکم دیا کہ جوڑے کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے۔







