تازہ ترینجرم کہانیخبریںسیاسیاتپاکستان

” اورنگزیب عالم کیس ” خود کشی یا قتل ؟ والد کے تہلکہ خیز انکشافات نے دل دہلا دیے

اولاد کس کو پیاری نہیں ہوتی ؟ شاید اس کائنات میں کوئی ہی ایسا بدنصیب ہو جس کو اپنی اولاد سے پیار نہ ہو۔

ایسی آخر کیا وجہ رہی ہو گی کہ ایک باپ جس نے اپنے بچوں کو اپنے ہاتوں سے کھلایا پلایا ، پالا پوسا ہو وہ باپ اپنے انہی ہاتوں سے اپنے بچوں کو دریا میں غرق کردے ؟

اگر آپکے دماغ میں یہ آرہا ہو کہ وہ باپ شاید غربت ، بھوک اور افلاس کے باعث ایسا قدم اٹھانے پر مجبور ہوا ہوگا تو معذرت کے ساتھ آپ غلط ہیں !

یہ کہانی ایک ایسے بدنصیب کی ہے جس کے ساتھ نہ اسکی شریک حیات نے وفا کی اور نہ ہی اسکی حیات نے۔

یہ کہانی ہے اورنگزیب عالم کی ، اورنگزیب عالم اپنے 2 بچوں کے ساتھ کراچی میں واقع دو دریا پر کھڑا ہوا اور شاید ایک لمبی اور گہری سانس کے بعد اس نے اپنے بچوں سمیت دریا میں چھلانگ لگا کر اپنی جان لے لی .

عینی شاہدین کا بتانا تھا کہ بچوں اور خود کو سمندر کی نذر کرنے والا شخص نشے کا عادی معلوم ہورہا تھا، موقع پر موجود لوگوں نے انہیں بچانے کی کوشش کی مگر ناکام رہے۔
لیکن کہانی اتنی سادہ کہا تھی ؟ اگر اورنگزیب کے والد منظرعام پر نہ آتے .

حال ہی میں اورنگزیب عالم کے والد نے انکشاف کرتے ہوۓ بتایا کہ بیٹا عالم ماسٹرتھا، اسکول چلاتا تھا، اس کی شادی 2015 میں اسی کی پسند سے اسکول میں آنے والی ایک لڑکی سے کی تھی جس کے بعد بہو اسکول میں پرنسپل بن گئی تھی اور بیٹے کے3 بچے ( دو بیٹے اور ایک بیٹی ) تھے.
انہوں نے الزام لگایا کہ ’شادی کے تیسرے روز ہی بیٹے نے بیوی کو کسی اور شخص سے فون پر بات کرتے ہوئے پکڑلیا تھا جس پر گھر میں بہت جھگڑا ہوا تھا، ڈیڑھ سے 2 مہینے بعد بیٹے کے سسرال والوں نے اس کو ہم سے علیحدہ کروادیا، اس کے بعد بھی بہو کئی افیئرز سامنے آئے۔

انہوں نے کہا کہ ’گزشتہ 3،4 ماہ قبل ہی بہو نے میرے سگے بھتیجے سے تعلقات بنا لیے تھے، بہو کے نئے تعلق سے بیٹے کے علاوہ دونوں گھروں کے افراد آگاہ تھے لیکن اس کے باوجود ہم نے بیٹے کی خوشی کی خاطر اس بات کو چھپائے رکھنے پر مجبور تھے. تاہم اسکول کے عملے نے بیٹےکو بہوکے حوالے سے بتایا، اس کے بعد میاں بیوی کی لڑائی ہوئی اور بہو نے میکے جاکر بیٹے سے علیحدگی کا نوٹس دیتے ہوئے بچوں کی حوالگی کامطالبہ کردیا.
اورنگزیب عالم کے والد کے مطابق’واقعے سے چند روز قبل رات کو پولیس ریڈ کرکے ہم سب کو تھانے لے گئی، اگلی صبح کورٹ میں پیشی ہوئی جس پر فیصلہ سنایا گیا کہ بچے ماں کے پاس رہیں گے، بچوں کی جدائی کے خوف سے بیٹے نے بیوی سے پاؤں پکڑ کر معافی مانگ لی. جس پر بہو نے بیٹے سے اسکول نام کرنے، علیحدہ گھر میں رکھنے اور کسی بھی پابندی کے بغیر زندگی گزارنے کا مطالبہ کیا، بیٹے نے حا می بھرتے ہوئے ہمیں بھی اس فیصلے سے آگاہ کیا لیکن اس کے باوجود اگلے روز ہی یہ واقعہ پیش آگیا.

جواب دیں

Back to top button