
بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو یکطرفہ طور پر ختم کرنے کے اقدام کو چھ سال مکمل ہو چکے ہیں۔ اس موقع پر دنیا بھر میں بسنے والے کشمیری یومِ استحصال کے طور پر اس دن کو منا رہے ہیں، تاکہ عالمی ضمیر کو ایک بار پھر یہ یاد دہانی کروائی جا سکے کہ ان کے بنیادی حقوق اور سیاسی شناخت کو زبردستی تبدیل کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج، اعلیٰ عسکری قیادت، اور سول حکومت نے اس دن کے موقع پر کشمیری عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
افواجِ پاکستان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی کو بین الاقوامی قوانین اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔ بھارت کی جانب سے آبادی کا تناسب تبدیل کرنے، سیاسی نقشے میں ردوبدل کرنے اور سکیورٹی کے نام پر سخت اقدامات اٹھانے کو عالمی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔ فوجی ترجمان کے مطابق ان اقدامات سے نہ صرف خطے میں کشیدگی بڑھ رہی ہے بلکہ یہ انسانی بحران کو بھی مزید پیچیدہ بنا رہے ہیں۔ بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کے مسئلے کا پائیدار حل کشمیری عوام کی خواہشات اور بین الاقوامی معیارات کے مطابق ہونا چاہیے، اور اسی میں جنوبی ایشیا کے امن کا دار و مدار ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے بھی ایک تحریری پیغام کے ذریعے یومِ استحصال کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو بھارت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات غیرقانونی اور یکطرفہ تھے، جن کا مقصد کشمیریوں کے بنیادی حقوق، آبادیاتی و سیاسی شناخت کو کمزور کرنا تھا۔ ان کے مطابق بھارت کی یہ پالیسی امن کے اصولوں کے منافی ہے اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ وزیراعظم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے بھی اپنے پیغام میں کشمیری عوام سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ ان کے مطابق 5 اگست کے اقدامات کا مقصد کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کو کمزور کرنا اور مقامی آبادی کو بے اختیار بنانا تھا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ من مانی حلقہ بندیاں اور غیر کشمیری افراد کو ووٹر لسٹ میں شامل کرنا بھارت کی اس حکمتِ عملی کا حصہ ہیں، جس کے ذریعے وہ مقبوضہ کشمیر کی اصل شناخت کو تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ صدر کے مطابق کشمیری عوام آج بھی مسلسل پابندیوں، گرفتاریوں، اور سماجی دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں، اور یہ صورتِ حال عالمی برادری کی توجہ کی مستحق ہے۔
پاکستان کی ریاستی پوزیشن واضح ہے کہ کشمیری عوام کے حقوق کو دبانے کے بجائے، ان کے جائز مطالبات اور امنگوں کا احترام کیا جائے۔ یومِ استحصال کا مقصد نہ صرف ان مظالم کو اجاگر کرنا ہے بلکہ دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ کشمیری عوام تنہا نہیں ہیں، اور ان کے حق میں آواز اٹھانے والے آج بھی ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔







