تازہ ترینخبریںدنیاسیاسیاتپاکستان

پاکستان کی یوکرین جنگ میں کسی بھی قسم کی شمولیت کی تردید٬ بڑا اعلان

پاکستان نے یوکرین میں جاری جنگ کے تناظر میں پاکستانی شہریوں کی مبینہ شرکت سے متعلق حالیہ الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق یہ الزامات نہ صرف بے بنیاد اور من گھڑت ہیں بلکہ مکمل طور پر ناقابلِ قبول بھی ہیں۔ سرکاری بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ ان دعوؤں کے حوالے سے کسی بھی سطح پر صداقت نہیں پائی گئی اور اس معاملے پر حکومت پاکستان کو یوکرین کی جانب سے اب تک کوئی باضابطہ رابطہ یا شواہد موصول نہیں ہوئے۔ ترجمان نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ پاکستان جلد یوکرینی حکام سے باضابطہ بات چیت کرے گا تاکہ ان الزامات پر وضاحت طلب کی جا سکے اور حقیقت واضح ہو۔

یہ ردعمل اس وقت سامنے آیا جب یوکرینی صدر وولودومیر زیلنسکی نے ایک سوشل میڈیا پیغام میں دعویٰ کیا کہ ان کے فوجی کمانڈرز نے اطلاع دی ہے کہ شمال مشرقی یوکرین کے محاذ پر روسی افواج کے ساتھ لڑنے والوں میں کچھ غیر ملکی عناصر شامل ہیں جن میں پاکستان، چین، تاجکستان، ازبکستان اور افریقی ممالک کے افراد بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ صدر زیلنسکی نے یہ بیان ایک ایسے موقع پر دیا جب یوکرین میں جنگ کی شدت برقرار ہے اور بین الاقوامی سطح پر کئی ممالک صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔

پاکستان کی پالیسی ہمیشہ علاقائی خودمختاری، اقوام متحدہ کے چارٹر کی پاسداری اور پرامن بقائے باہمی پر مبنی رہی ہے۔ ماضی میں بھی پاکستان نے ایسے کسی بھی تنازع میں غیر جانبداری اور سفارتی اصولوں کی روشنی میں مؤقف اختیار کیا ہے۔ اسی تسلسل میں یہ حالیہ الزامات بھی نہ صرف حیران کن ہیں بلکہ ان سے پاکستان کے مؤقف کی غلط ترجمانی کا اندیشہ پیدا ہوتا ہے۔ دفتر خارجہ کے بیان سے واضح ہوتا ہے کہ حکومت پاکستان اپنی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہے اور ایسے کسی معاملے میں بلاجواز منسلک کیے جانے کو سنجیدگی سے دیکھتی ہے۔

اس معاملے پر مبنی موقف پاکستان کے اس دیرینہ اصول کی بھی توثیق کرتا ہے کہ بیرونی تنازعات میں غیر جانبدار رہتے ہوئے، امن، بات چیت اور سفارتی ذرائع سے مسائل کے حل کو ترجیح دی جائے۔ یوکرینی الزامات کے جواب میں دفتر خارجہ کا ردعمل ایک ذمہ دار ریاست کے شایانِ شان ہے جو غیر مصدقہ اطلاعات پر مشتعل ردعمل دینے کے بجائے، وضاحت، شفافیت اور باہمی رابطے کو ترجیح دے رہی ہے۔

جواب دیں

Back to top button