تازہ ترینجرم کہانیخبریںپاکستان

” باپ کے قتل کا بدلہ ” ڈرائیور کے بیٹے نے ایک طاقتور وکیل کو کیوں قتل کیا ؟

محمد عبد الرحمٰن ارشد :

گزشتہ روز ہونے والے سینئر وکیل خواجہ شمس السلام کےقتل کے ملزم عمران آفریدی نے اقبال جرم کرتے ہوئے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے ۔

انہوں نے ویڈیو پیغام میں اس قتل کا پس منظر بیان کرتے ہوئے بتایا کہ آج سے 3 سال قبل ان کے والد ریٹائر ہیڈ کانسٹیبل نبی گل اور وکیل خواجہ شمس اسلام کے درمیان گہری دوستی تھی۔

ان کے مطابق یہ دوستی اس وقت دشمنی میں بدلی جب دونوں دوستوں کے درمیان 35 لاکھ روپے کا تنازعہ ہوا۔

ملزم کے ویڈیو بیان کے مطابق خواجہ شمس اسلام نے 35 لاکھ کے تنازعہ کی وجہ سے ان کے والد نبی گل کو 3 مہینہ جبراً اغوا کیے رکھا ور شدید تشدد کا نشانہ بناتے رہے ۔ شدید تشدد کے باعث ان کے والد کو نفسیاتی مریض کے ساتھ ساتھ معذور بھی کر دیا اور ان پر جھوٹے مقدمات بھی کروا دے گئے ۔ 20 دن تک جیل میں بند رکھے گئے اور پھر ضمانت پر رہا ہو گئے اور ور ایک سال مزید ذہنی مریض رہے.

انہوں نے اپنے والد ک ساتھ ہونے والے تشدد کے بارے مزید تفصیلات دیتے ہوے بتایا کہ رمضان المبارک کے مہینے میں میرے والد کو ایک بار پھر سے خواجہ شمس السلام نے اغواء کروایا اور نہایت تشدد کا نشان بناتے ہوئے سر میں گولی مارکر قتل کر دیا۔

انہوں نے ایک لمبی اور گھڑی سانس بھرنے کے ساتھ نہایت ہی افسردہ چہرے کے ساتھ کہا کے ہم نے 4 سال تک قانون کا دروازہ کھٹکھٹایا لیکن ہماری آواز کسی نے نہ سنی ، کیوں کہ خواجہ شمس السلام ایک با اثر آدمی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک طاقتور وکیل بھی تھا۔

انہوں نے خواجہ شمس السلام کے ہاتھوں ہونے والے ایک اور قتل کے بارے میں انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ خواجہ شمس السلام اپنے ایک ڈرائیور ذوالفقار کا قتل بھی کروا چکا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 14/11/2024 کو میرا خواجہ شمس السلام سے معمولی جھگڑا ہو گیا اور جھگڑے میں شمس اسلام معمولی سا زخمی ہو گیا ، جس کی وجہ سے خواجہ شمس السلام نے مجھ سے سیمت میرے پورے خاندان پر دہشت گردی کا پرچہ دے دیا اور میرے بے قصور بھائیوں کو گرفتار کروا کر جیل بھجوادیا جو کہ ابھی تک جیل میں ہیں ، جبکہ شمس السلام کا جھگڑا تو میرے ساتھ تھا۔

انہوں نے بتایا کہ میرے والد کے اغواء اور قتل میں ملوث خواجہ شمس السلام اور مولوی عباد الرحمٰن کو پرچے میں نامزد کروا گیا تھا لیکن مبینہ قاتلین کے خلاف کوئی قانونی کاروائی نہیں کی گئی ۔

انہوں خفیہ ایجنسیوں سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ اگر ریٹائرڈ ہیڈ کانسٹیبل نبی گل آفریدی ، ڈرائیور ذوالفقار اور کاشف علی بلوچ بلڈر کے قتل کے معمہ کو حل کرنا چاہتی ہے تو مولای عباد الرحمٰن سمیت ناصر نامی شخص کو زیر حراست میں لے لیں ۔

انہوں نے ویڈیو کی اختتام پر کہا کہ جو میں نے یہ قدم اٹھایا ہے وہ ذہنی دباؤ اور قانون سے مایوس ہو کر اٹھایا ۔

انہوں نے صحت جرم کو قبول کرتے کہا کہ میری شمس السلام سے دشمنی تھی اور میں نے ہی اس کو قتل کیا اور اس قتل سے میری فیملی اور عزیر اقارب کو کچھ لینا دینا نہیں ہے ۔

انہوں نے قانون سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک پر امن شہری تھا لیکن قانون سے مایوسی نے مجھے مجرم بنا دیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ پولیس کے مطابق سینئر وکیل خواجہ شمس السلام ڈی ایچ اے فیز 6 میں ایک جنازے میں شرکت کے لیے قرآن اکیڈمی آئے تھے جیسے ہی وہ اور ان کا بیٹا سیڑھیوں کے قریب اپنے جوتے پہن رہے تھے تو ایک شلوار قمیض میں ملبوس ایک شخص نے آکر ان پر فائرنگ کی۔

ملزم کی فائرنگ کے نتیجے میں 2 گولیاں 55 سالہ خواجہ شمس السلام کو لگیں اور ایک گولی 25 سالہ بیٹے دانیال کو ۔ زخمی باپ ، بیٹے کو طبی امداد کے لیے مقامی نجی ہسپتال میں منتقل کیا گیا ، لیکن خواجہ شمس السلام زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دنیا فانی سے کوچ کر گئے جبکہ ان کے بیٹے دانیال کو طبی امداد دے دی گئی تھی ۔

جواب دیں

Back to top button