تازہ ترینخبریںدنیاپاکستان

یمن: شبوہ میں القاعدہ تنظیم کا اہم کمانڈر ہلاک

یمن کے مشرقی صوبے شبوہ کے علاقے المصینعہ میں القاعدہ تنظیم کا ایک اہم رہنما اور اس علاقے کا امیر، ابو عواد صالح الطوسلی شدید جھڑپوں کے دوران ہلاک ہو گیا۔ یہ جھڑپیں القاعدہ کے شدت پسند عناصر اور جنوبی یمن کے فوجی یونٹوں کے درمیان اس علاقے میں ہوئیں جو شبوہ اور ابین کی سرحد پر واقع ہے۔

سیکیورٹی اور مقامی ذرائع کے مطابق الطوسلی جو اس خطے میں القاعدہ کا خطرناک ترین کمانڈر تصور کیا جاتا تھا، جمعے کی شام حطیب ضلعے کے علاقے "ارض آل غسیل” میں مارا گیا۔ یہ کارروائی اس وقت ہوئی جب دہشت گرد عناصر کی مشتبہ نقل و حرکت کے بعد انہیں روکنے کی کوشش کی گئی۔ ان دہشت گردوں نے یمنی فورسز کی موجودگی کے قریب در اندازی کی کوشش کی تھی۔

المصینعہ، جس کی نگرانی الطوسلی کرتا تھا ماضی میں شبوہ میں القاعدہ کا ایک مضبوط گڑھ رہا ہے۔ تاہم گزشتہ برسوں کے دوران جنوبی فورسز کی جانب سے کی گئی عسکری کارروائیوں کے نتیجے میں یہ علاقہ دہشت گردوں سے خالی کرا لیا گیا تھا۔
الطوسلی کی ہلاکت کے بعد تنظیم کے میڈیا سے وابستہ سوشل میڈیا اکاؤنٹوں پر اس کی موت کی خبر کی تصدیق کی گئی اور اسے "امیر المصینعہ” کے لقب سے یاد کیا گیا۔ یہ اس بات کا غیر علانیہ اعتراف ہے کہ تنظیم نے جنوبی یمن میں اپنے ایک اہم رہنما کو کھو دیا ہے۔

نیوز یمن ویب سائٹ کے مطابق القاعدہ کے باقی ماندہ دہشت گرد گروپوں نے اس کا بدلہ لینے کی کوشش کی اور المصینعہ اور الصعید کے علاقوں میں انتہائی طاقت ور بارودی سرنگیں نصب کیں تاکہ جنوبی فورسز کو نشانہ بنایا جا سکے۔ تاہم فورسز کی بروقت تیاری اور چوکسی کے باعث یہ منصوبہ ناکام بنا دیا گیا۔

شبوہ ڈیفنس فورسز سے وابستہ انجینئرنگ ٹیموں نے وہ بارودی مواد کامیابی سے ناکارہ بنا دیا، جو جھڑپوں والے علاقے کے آس پاس نصب کیا گیا تھا۔

فوج نے تصدیق کی کہ یہ کارروائی آزاد کرائے گئے علاقوں میں امن و امان کی بحالی اور سیکیورٹی کو مضبوط بنانے کی ان کی جاری کوششوں کا حصہ ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب القاعدہ کے خفیہ دہشت گرد گروپ وقتاً فوقتاً خطرہ بن کر سامنے آتے ہیں۔

فوجی حکام نے بتایا کہ علاقے میں سرچ آپریشنز اور تطہیر کا عمل بدستور جاری ہے تاکہ مزید کسی ممکنہ دھماکہ خیز مواد کا سراغ لگایا جا سکے۔

الطوسلی کی ہلاکت القاعدہ کو حالیہ مہینوں میں لگنے والے کئی سخت دھچکوں کی کڑی ہے، جن میں شبوہ، ابین اور یہاں تک کہ مارب کے صوبوں میں تنظیم کے کئی اعلیٰ کمانڈرز ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں بعض کارروائیاں مقامی فورسز کی خفیہ معلومات پر مبنی آپریشنز کے ذریعے ہوئیں، جبکہ دیگر میں امریکی فضائی حملوں نے اہم اہداف کو نشانہ بنایا۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق القاعدہ اس وقت غیر معمولی کمزوری اور انتشار کا شکار ہے، اس کی رسد اور نقل و حرکت محدود ہو چکی ہے، جبکہ یمنی افواج اور عرب اتحاد کی انٹیلی جنس اور عسکری مہموں میں پیش رفت نے اس کے باقی ماندہ عناصر کو بھی سخت دباؤ میں ڈال دیا ہے۔

واضح رہے کہ یمن میں القاعدہ تنظیم پر حوثی ملیشیا سے براہ راست یا بالواسطہ تعلقات کا بھی الزام ہے، جنہیں بعض محاذوں پر دہشت گرد گروہوں کو استعمال کر کے امن و امان کو بگاڑنے اور دہشت گردی کے خلاف جاری کوششوں کو سبوتاژ کرنے کا ذریعہ بنایا جاتا ہے۔

جواب دیں

Back to top button