
وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے کہا ہے کہ سیلاب میں لاپتا ہونے والے افراد کے ملنے تک ریسکیو آپریشن نہیں روکا جائے گا۔
گلگت بلتستان میں شدید بارشوں اور تباہ کن سیلاب کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال نے علاقے میں انسانی جانوں، انفرااسٹرکچر اور مقامی معیشت کو شدید متاثر کیا ہے۔ اس حوالے سے گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان نے واضح کیا ہے کہ جب تک آخری لاپتا شخص کو تلاش نہیں کر لیا جاتا، ریسکیو آپریشن کسی صورت بند نہیں ہوگا۔
چلاس میں ایک ہنگامی اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ نے ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کو سختی سے ہدایت دی کہ ریسکیو کارروائیوں کو مزید تیز کیا جائے اور ہر ممکن وسائل بشمول اضافی مشینری اور افرادی قوت فوری فراہم کی جائے تاکہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں مؤثر طریقے سے جاری رہ سکیں۔
انہوں نے تھک، نیاٹ، کھنر اور تھور جیسے علاقوں کو باضابطہ طور پر آفت زدہ قرار دیا، جہاں حالیہ سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی ہے۔ حاجی گلبر خان کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقوں کے مکینوں کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا اور حکومت ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔ انہوں نے ان افراد کے لواحقین کے لیے مالی معاونت کا اعلان کیا جو سیلاب کی زد میں آ کر جاں بحق ہوئے ہیں اور یقین دہانی کرائی کہ متاثرہ خاندانوں کی بحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ وہ خود صورت حال کی نگرانی کر رہے ہیں اور انتظامیہ کو ہر مرحلے پر مکمل تعاون فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے متاثرہ گھروں اور املاک کا جامع سروے کرنے کی ہدایت بھی جاری کی تاکہ نقصانات کا درست اندازہ لگا کر متاثرین کو مناسب معاوضہ فراہم کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اس عمل کو مکمل شفافیت کے ساتھ انجام دے گی تاکہ کسی بھی مستحق فرد کو محروم نہ رکھا جائے۔
ریسکیو اور بحالی کے حوالے سے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مقامی آبادی کے تحفظ اور بنیادی سہولتوں کی فوری بحالی کو یقینی بنایا جائے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں سڑکیں، پل اور پانی کی فراہمی کا نظام بری طرح متاثر ہوا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ حکومتی اداروں کے ساتھ بھرپور تعاون کریں تاکہ اس آفت سے جلد نکلنے میں آسانی ہو۔
گلگت بلتستان کی حکومت نے اپنے وسائل کو فوری طور پر متحرک کر دیا ہے اور علاقائی و وفاقی اداروں سے بھی مدد طلب کی جا رہی ہے۔







