تازہ ترینخبریںسیاسیاتپاکستان

صوابی: تمباکو کے گودام میں لگی آگ پر 38 گھنٹے بعد بھی قابو نہ پایا جاسکا

خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی کی تحصیل رزار کے علاقے اعظم آباد میں تمباکو کے گودام میں لگی آگ پر 38 گھنٹے گزرنے کے باوجود قابو نہ پایا جاسکا جبکہ ریسکیو 1122 کے فائر فائٹرز کی کوششیں جاری ہیں۔

واضح رہے کہ یہ آگ جمعرات کی صبح 4 بجے بھڑک اٹھی تھی، جس پر اب بھی قابو نہیں پایا جاسکا۔

ریسکیو 1122 کے عہدیدار لقمان خان نے بتایا کہ تین منزلہ گودام ’سفید پتہ‘ تمباکو اور اس کی ڈنٹھلوں سے بھرا ہوا تھا، جسے عموماً نسوار اور سگریٹ بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’فائر فائٹرز کے لیے سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ یہاں کوئی وینٹیلیٹر یا ایگزاسٹ نہیں بنائے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ ریسکیو ٹیم نے دیواروں میں بیرونی طرف سوراخ کیے تاکہ آگ بجھانے کا عمل شروع کیا جا سکے، مزید کہنا تھا کہ یہ اتنا مشکل کام ہے کہ ’آپریشن کے دوران چار فائرفائٹرز بے ہوش ہو گئے۔‘

عہدیدار کے مطابق آگ کی شدت کے سبب ضلعی انتظامیہ نے ریسکیو 1122 سے اضافی آگ بجھانے والی گاڑیاں اور فائرفائٹرز کی مدد مانگی، جنہیں مردان، نوشہرہ کے اضلاع اور سواتی تحصیل کی میونسپل انتظامیہ سے بھیجا گیا۔

گودام کے مالک محمد بشیر نے کہا کہ وہ یہ بتانے کی پوزیشن میں نہیں ہیں کہ کتنی مالیت کا نقصان ہوا ہے، لیکن وہ آگ کی شدت دیکھ کر انتہائی پریشان ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میرا تمام سرمایہ راکھ میں بدل چکا ہے، اب مجھے صفر سے دوبارہ شروع کرنا ہوگا، مجھے نہیں معلوم کیا کروں، یہ ایک عجیب صورتحال ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کی تعمیر کردہ وسیع عمارت بھی مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے۔

محمد بشیر کا کہنا تھا کہ آگ لگنے کی وجہ معلوم نہیں، تاہم انہوں نے کہا کہ ’یہ آگ خود نہیں لگی، اسے کسی نے دانستہ طور پر لگایا ہے، مجھے اس بات کا پورا یقین ہے۔‘

ریسکیو 1122 کے سواتی ضلع کے ایمرجنسی افسر اویس بابر نے بتایا کہ ’ہم متاثرہ تاجر کے ساتھ آخری لمحے تک کھڑے ہیں، ہماری ٹیم اس وقت تک موقع پر موجود رہے گی جب تک آگ کا مکمل خطرہ ختم نہیں ہو جاتا۔‘

واضح رہے کہ پاکستان میں اکثر عمارتوں میں آگ لگنے کے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں، جس کی وجہ ناقص انفرااسٹرکچر، حفاظتی ضوابط کا کمزور نفاذ اور وسیع سطح پر مبینہ غفلت ہوتی ہے، متعدد عمارتوں میں الارم اور ایمرجنسی پروٹوکول نہیں ہوتے، جبکہ خراب وائرنگ اور زیادہ لوڈ ہونے والی بجلی کی نظامات کی وجہ سے برقی شارٹ سرکٹس کا خطرہ بڑھتا ہے۔

جواب دیں

Back to top button