
شہرِ قائد کے پوش علاقے ڈیفنس فیز 6 کی رہائشی عمارت میں ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی نو ماہ پرانی لاش ملنے کے بعد تفتیشی عمل میں ایک چونکا دینے والا پہلو سامنے آیا ہے۔ تفتیشی افسران اور میڈیکولیگل ٹیم نے پیر کے روز جب دوبارہ فلیٹ کا معائنہ کیا تو انہیں بیڈروم، کچن کیبنٹ اور کمروں کے کونوں میں جگہ جگہ کپ، پیالوں اور دیگر برتنوں میں نمک رکھا ہوا ملا۔
پولیس ذرائع کے مطابق، نمک صرف کچن تک محدود نہیں تھا بلکہ بیڈ کے نیچے، کیبنٹس میں اور کمروں کے کونوں میں بھی رکھا گیا تھا، جو ایک غیرمعمولی طرزِ عمل ہے۔ بظاہر نمک کے استعمال کو کیڑے مکوڑوں سے بچاؤ کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے، تاہم ماہرین نے نمک کے ان نمونوں کو تجزیے کے لیے قبضے میں لے لیا ہے تاکہ حتمی مقصد کا تعین کیا جا سکے۔
دوسری جانب سی ٹی ڈی نے ڈسٹرکٹ ساؤتھ پولیس کی درخواست پر حمیرا اصغر کے تین موبائل فونز اور ایک ٹیبلٹ کا ڈیٹا ریکوری کا عمل شروع کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حمیرا نے اکتوبر میں نیا موبائل فون خریدا تھا اور اس میں پرانے فونز کا ڈیٹا منتقل کرنے کے بعد انہیں ڈیلیٹ کر دیا تھا۔
سی ٹی ڈی ذرائع کا کہنا ہے کہ اداکارہ کے فونز 28 اکتوبر کے بعد سے ایک ہی مقام یعنی اتحاد کمرشل میں واقع فلیٹ پر سرگرم رہے۔ ڈیلیٹ شدہ ڈیٹا کی ریکوری جاری ہے، جس کے مکمل ہونے پر مزید حقائق منظرِ عام پر آنے کی توقع ہے۔
واضح رہے کہ حمیرا اصغر کی لاش 8 جولائی کو اتحاد کمرشل کی عمارت کی چوتھی منزل پر واقع فلیٹ سے ملی تھی، جہاں وہ تنہا مقیم تھیں۔ پولیس واقعے کی تفتیش تمام ممکنہ پہلوؤں سے کر رہی ہے، تاہم نمک کی غیرمعمولی موجودگی اس کیس کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہے۔







