
دس ممالک پر مشتمل برکس اتحاد کے رہنماؤں نے ایران پر عسکری حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انھیں بین الاقوامی قوانین اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
برکس کا پہلا اجلاس 2009 میں ہوا تھا اور ابتدائی طور پر صرف برازیل، روس، انڈیا اور چین اس کے رُکن تھے۔ 2010 میں جنوبی افریقہ بھی اس اتحاد کا رُکن بن گیا۔
گذشتہ برس انڈونیشیا، مصر، ایتھوپیا، ایران اور متحدہ عرب امارات نے بھی اس گروپ میں شمولیت اختیار کی اور اب برکس اتحاد 10 ممالک پر مشتمل ہے۔
برازیل میں برکس اتحاد کے اجلاس کے بعد جاری مشترکہ اعلامیے میں 13 جون کے بعد ایران پر ہونے والے حملوں کی مذمت کے علاوہ اس کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں پائی جانے والی کشیدگی پر بھی ’شدید تشویش‘ کا اظہار کیا گیا ہے۔
خیال رہے اسرائیل نے 13 جون کو ایران پر حملہ کیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر میزائل حملے کیے تھے جن میں سینکڑوں افراد مارے گئے تھے۔ جنگ کے نویں روز امریکہ نے بھی ایران کے تین جوہری مقامات پر حملہ کر کے انھیں تباہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
تاہم یہ جنگ امریکہ کی ثالثی میں 24 جون کو جنگ بندی پر ختم ہوئی تھی۔
غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں‘ پر بھی ’سخت تشویش‘
اعلامیے میں ’مقبوضہ فلسطینی علاقے‘ کی صورتحال اور ’غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں‘ پر بھی ’سخت تشویش‘ کا اظہار کیا گیا ہے۔
اعلامیے میں قریقین سے مذاکرات کے ذریعے مستقل اور غیرمشروط جنگ بندی کی درخواست کی گئی ہے اور اسرائیلی فوج کے غزہ کی پٹی اور ’دیگر مقبوضہ فلسطینی علاقوں‘ سے انخلا اور تمام یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
برکس کے اعلامیے میں انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں رواں برس 22 اپریل کو ہونے والے حملے کی ’سخت الفاظ میں مذمت‘ کی گئی ہے۔ انڈیا کے سیاحتی مقام پر ہونے والے حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔







