Column

قسمت ہو تو ایسی

قسمت ہو تو ایسی
تحریر : علیشبا بگٹی
یہ لیبیا کے ایک نوجوان کی حیران کن کہانی ہے۔ جسے نہ لے کر جانے والے طیارے کو 2 بار فضا سے واپس لوٹنا پڑا۔ لیبیا بلکہ پوری دنیا کے عوام نے اس انوکھے اور دل کو چھو لینے والے واقعے پر بھرپور ردعمل دیا ہے، جو عامر القذافی کے ساتھ پیش آیا۔ یہ وہ خوش نصیب شخص ہے۔ جس کی نیت اتنی پختہ اور دل اتنا سچا تھا کہ خالق کائنات نے اسے حج کی سعادت بخشنے کے لیے طیارہ بھی 2بار پلٹا دیا۔ یہ واقعہ 26مئی 2025ء کو نشر ہونے والے الجزیرہ کے پروگرام ’’ شبکات‘‘ میں زیر بحث آیا۔ ہوا کچھ یوں کہ جنوبی لیبیا کے سبہا ایئرپورٹ پر یہ شخص اس سال حج کی نیت سے عزم سفر ہوا تو ایئرپورٹ پہ نام میں القذافی ہونے کے سبب سکیورٹی کلیئرنس نہیں دیا گیا اور جہاز عامر کے بغیر ہی پرواز کر گیا۔ ایئر پورٹ پر موجود حکام نے عامر کو پاسپورٹ کے مسئلے کی بنیاد پر طیارے میں سوار ہونے سے روک دیا۔ فلائٹ کے وقت حجاز جانے والے مسافروں کے نام پکارے گئے۔ مگر اسے اندر جانے نہیں دیا گیا۔ پھر طیارہ اپنے مقررہ وقت پر اڑان بھر کر روانہ ہو گیا، لیکن عامر نہ مایوس ہوا نہ ایئر پورٹ کی روانگی بال سے نکلا۔ وہ پوری استقامت اور یقین سے کہتا رہا۔۔ ’’ میں نے نیت باندھ لی ہے، میں حج کے لیے جا رہا ہوں، اور میں جائوں گا۔۔‘‘ لوگوں نے سمجھانے کی کوشش کی کہ بھئی فلائٹ جا چکی ہے۔ اب تمہارا جانا ناممکن ہے۔ لہٰذا گھر چلے جائو، اللہ سے مانگو کہ اگلے سال تمہیں حج کی سعادت نصیب فرمائے۔ مگر عامر نے کسی کی نہیں سنی اور کہا کہ دیکھنا میں حج پر چلا جائوں گا۔ ادھر قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ طیارہ آسمان میں پہنچ کر اچانک فنی خرابی کا شکار ہو گیا اور واپس ایئر پورٹ لینڈ کر گیا۔ یہ موقع عامر کے لیے ایک نئی امید کی کرن بن سکتا تھا، مگر جب طیارہ واپس آیا اور عامر کو سوار ہونے کی اجازت طلب کی گئی۔ تو پائلٹ نے جہاز کا دروازہ کھولنے سے انکار کر دیا۔ طیارے کی فنی خرابی دور کر دی گئی اور وہ ایک بار پھر اڑان بھر کر فضا میں بلند گیا عامر کو پیچھے چھوڑ کر۔۔ مگر وہ مرد مومن نہ تو مایوس ہوا نہ ہی گھر لوٹا۔ حکام نے اسے سمجھانے کی کوشش کی کہ اب کوئی امید باقی نہیں، لیکن اس کا جواب ایمان سے لبریز تھا۔ اس نے کہا ’’ یہ جہاز میرے بغیر نہیں جائے گا، یہ پھر لوٹے گا‘‘۔ اور حیرت انگیز طور پر وہی ہوا طیارہ ایک اور فنی خرابی کا شکار ہوا اور مجبوراً اسے دوبارہ ایئرپورٹ آنا پڑا اب کی بار پائلٹ نے اعلان کیا جب تک عامر سوار نہیں ہوگا، میں جہاز نہیں اڑائوں گا۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا، وہ لمحہ جب عامر بالآخر طیارے پر سوار ہوا، اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ اس وقت اس کی خوشی دیدنی تھی۔ یہ ناقابل یقین واقعہ سوشل میڈیا پر موضوع بحث بن گیا۔ کسی نے اسے صدق نیت کی فتح کہا، تو کسی نے کیا کہا۔۔ ایک شخص نے لکھا۔ جب طیارہ دو بار صرف تمہارے لیے واپس آئے تو یہ عام بات نہیں۔ تمہارا اللہ سے کوئی خاص ناطہ ہے۔ ایک اور صارف نے کہا جب حسن نیت، عمل سے آگے ہو اور حسن ظن اللہ سے مضبوط ہو، توکل خالص ہو، تو تب ہی ایسی کرامت ظہور پذیر ہوتی ہے۔ اللہ اپنی قدرت سے سب کچھ ممکن بناتا ہے۔ عامر کی ثابت قدمی اور اللہ پر کامل یقین رنگ لے آیا۔ وہ اب اراضی مقدسہ پہنچ چکے ہیں اور ایک ویڈیو میں وہ لباس احرام پہنے نظر آتا ہے، اپنے سفر کی روداد سنا رہا ہے اور یہ کہتا سنا گیا۔ ’’ الحمد للہ ۔ میں بیت اللہ پہنچ چکا ہوں‘‘۔ حقیقت یہ ہے کہ دل سے نکلی ہوئی پکار عرش کو ہلا دیتی ہے۔ اڑتے طیارے کو روکنے والی بھی وہی ذات ہے، جو نیتوں کا حال جانتی ہے۔ آج نہ صرف اسے حج نصیب ہوا بلکہ کل تک جسے کوئی جانتا تک نہیں تھا وہ آج پل بھر میں پوری دنیا میں بھی مشہور ہوگیا۔ واقعی۔ قسمت ہو تو ایسی۔۔ خدا جانے، خدا کو عامر کی کونسی بات پسند آئی۔۔ نہ جانے اللہ کو اس کی کون سی ادا پیاری لگی کہ جہاز کو دو بار واپس لوٹ کر آنا پڑا۔ نہ جانے عامر اور اللہ کے درمیان کیا ناطہ ہے ؟۔ کوئی خاص تعلق ، کوئی بڑا گہرا تعلق تو ہے۔ کون کہتا ہے۔ معجزوں کا زمانہ اب نہیں رہا ، معجزے آج بھی ہوتے ہیں۔ یہ ایک معجزہ تھا۔ عامر میں کوئی تو بات ہے۔ ورنہ معجزے ایسے تو نہیں ہوتے۔ کاش ہمیں بھی کوئی ایسی قسمت ، قدرت سے ایسا کوئی ناطہ و رابطہ نصیب ہو۔۔ کچھ لوگ زمین پہ غیر معروف ضرور ہوتے ہیں لیکن عرش پہ معروف و محبوب ہیں۔

جواب دیں

Back to top button