آسمان کے فاتح
تحریر : پروفیسر محمد عبد اللہ بھٹی
جب سے حضرت آدم ٌ نے اِس کرہ ارضی پر قدم رکھ کر افزائش نسل کا آغاز کیا ہے اور پھر یہ انسان مختلف قبیلوں، قوموں میں تقسیم ہو تا چلا گیا۔ آبادی بڑھنے کے ساتھ انسانی نقل و حمل کے ساتھ ہی دھرتی ماں انسانوں سے آباد اور بھرتی چلی گئی۔ تہذیب و تمدن کا ترقی کے ساتھ علم کی روشنی کے ساتھ قبیلے ملکوں میں بدلتے چلے گئے۔ آج کرہ ارضی مختلف ملکوں میں بدل چکی ہے، طاقتور ملک اپنی فوجی اور سائنسی ترقی کے زور پر کمزور ملکوں کو دبا کر ڈرا کر اپنا غلام بنانے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ موجودہ دور میں فوجی بر تری اسلحے کے جدید انبار میزائلوں اور جہازوں کے لشکر کو ہی طاقت بنا کر کمزور ملکوں پر اپنی حکومت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ طاقتور ملک یہ بھول جاتے ہیں کہ طاقت، دولت، اقتدار تاریخ کے ہر دور میں عبرت کا نشان بنتے آئے ہیں، لیکن جلد باز بے صبرا انسان ماضی سے سبق لینے کی بجائے طاقت اور جدید اسلحے کے زور پر انگڑائی لے کر کمزور ملکوں پر حملہ کر دیتا ہے۔ یہ بھول جاتا ہے کہ اِس دھرتی، کائنات کا اکلوتا وارث بھی ہے، جو یہاں پر روز اول سے قیامت تک اپنی ہی حکومت کرے گا اور جب بھی کوءی ملک طاقت اسلحے کے زور پر کمزور ملک کو دبانے کی کو شش کرے گا تو آسمان کے پار اکلوتا وارث اپنی کن فیکون کی چھڑی کو حرکت میں دیتا ہے اور مغرور انسان اور ملک کو عبرت کا نشان بنا دیتا ہے۔ مختلف قوموں، ملکوں کی تاریخ میں بعض اوقات کوئی ایک لمحہ واقعہ دن ایسا آتا ہے کہ وہ گمنامی کے پردوں سے نکل کر تاریخ انسانی کے آسمان پر شہرت کا ایسا چاند بن کر طلوع ہو تا ہے کہ سارے ستارے ماند پڑ جاتے ہیں اور پھر وہی آسمانوں کا فاتح اور شہنشاہ ہو تا ہے۔ 10مئی کا دن بھی ایسا ہی لمحہ واقعہ دن تھا، جو پاکستان اور پاکستانی عوام پر آیا کہ پاکستان گمنامی، کمزوری کے پردوں سے نکل کر بوڑھے آسمان پر شان بان سے اِس طرح چمک رہا ہے کہ سارا یورپ، امریکہ اور ترقی یافتہ ملک انگلیاں دانتوں تلے دبائے حیرت سے دیکھ رہے ہیں کہ ہم تو پاکستان کو ناکام ریاست، کمزور، غریب قرضے میں جکڑا ملک سمجھتے تھے، جو اپنے معاملات چلانے کے لیے دوسرے ملکوں سے قرضوں کا محتاج ہے، لیکن ہم کیا اِس کمزور اور ناکام ریاست نے اپنے سے کئی گنا بڑے ملک کی طاقت فضائیہ، فوجی برتری دولت گھمنڈ کو زمین بوس اِس طرح کیا کہ طاقتور بھارت، امریکہ، یورپ کے پائوں پڑ گیا کہ خدا کے لیے پاکستان کو روکیں، نہیں تو ہمیں تباہ و برباد کر دے گا، پاکستان نے ہمارے سارے سسٹم جام کر دئیے ہیں۔ ساری دنیا حیرت سے یہ منظر دیکھ رہی تھی کہ پاکستان نے ڈرونز اور پاک فضائیہ کے جانباز سوار اپنے جیٹ طیاروں کے ذریعے بھارت کی سرزمین پر پرواز کر رہے تھے اور جہاں سے چند دن پہلے پاکستان پر حملے کئے جا رہے تھے ان جگہوں کو بار بار ٹھوک رہے تھے، تیز رفتار میزائلوں کو دشمن کے اڈوں پر تاک تاک کر راکھ کے ڈھیروں میں تبدیل کر رہے تھے، جدید تاریخ انسانی کی یہ پہلی جنگ تھی کہ دشمن پر سائبر وار کر کے اُس کے سارے نظام اڑا کے رکھ دیا، جس کے بارے میں انڈیا کہتا تھا کہ یہ آئرن ڈوم ہے، اِس کی موجودگی میں کوئی جہاز میزائل بھارت کی سرزمین یا فضا میں نہیں آسکتا اور اگر کسی نے آنے کی جرات کی تو اُس کو فضا میں یہ اڑا دیا جائے گا، لیکن بھارت اُس وقت حواس باختہ اور ششدر ہ گیا جب پاکستان نے اُس کا قابل فخر ایس چار سو دفاعی نظام ہی اڑا دیا۔ اُس کے ستر فیصد بجلی کے گرڈ اڑا دئیے، اُس کے کمپیوٹر ہیک کر لیے، بھارت کی مختلف ویب سائٹس پر اپنی مرضی کا ڈیٹا اپ لوڈ کر نا شروع کر دیا، پھر آخری جھٹکا بھارت کو یہ دیا کہ پی ایل پندرہ آواز سے تیز رفتار سونک بے آواز میزائل سے بھارت کے مختلف دہشتگردی پھیلانے والے اڈوں کو راکھ کے ڈھیروں میں بدلنا شروع کر دیا، بھارتی عوام اور فوجی چیخیں مار رہے تھے کہ پاکستان میزائل انتہائی تیز رفتار ہیں، اِن کو روکنا بھارت کے بس میں نہیں ہے، پاکستانی جانبازوں نے بھارت کے سارے سسٹم جام کر دئیے تھے، وہ کسی بھی قسم کا رد عمل یا جواب دینے کی پوزیشن میں نہیں تھے، مغرور قوم بھارت ادھ موئے چوہے کی مانند تھی، صرف تماشائی تھی، پاکستانی جانبازوں نے اپنی مرضی سے دہشتگردی کے ٹھکانوں کو راکھ کا ملبہ بنایا، بوڑھا آسمان اور اقوام عالم کے سیٹلائٹ حیرت سے منظر دیکھ رہے تھے کہ طاقتور رافیل جہازوں اور ایس چار سو کے غرور میں مبتلا بھارتی فوج پاکستان کو برباد کر نے پر تلی ہوئی تھی مگر کس طرح بے بسی اور شکست خوری کی حالت میں صرف دیکھ رہی تھی کہ پورے بھارت ہندوستان پر پاکستانی ڈرونز اور جیٹ جہازوں کا راج تھا، وہ اپنی مرضی سے جہاں چاہ رہے تھے حملہ کر کے بھارت کے اکھنڈ نظریے ہندوتوا کے مجسموں کو پرزے پرزے کر رہے تھے، تاریخ انسانی میں شاید ہی کوئی ایسی جنگ ہوئی ہو کہ طاقتور فضائیہ کے دعوے دار ایک بھی جہاز نہیں اڑا رہے تھے، بلکہ اپنے جہازوں کو چھپا رہے تھے کہ پاکستانی جانباز بھارت کے مہنگے جہازوں کو راکھ کے ملبے میں ڈھیر نہ کر دیں۔ پاکستانی جانبازوں نے اپنی مرضی سے بھارت کے بتیس دہشتگردی کے ٹھکانوں کو راکھ کے ڈھیر میں بدلا اور کامیابی سے واپس آگئے۔ اقوام عالم نے کیا خوب منظر دیکھا کہ پاکستانی جانباز آسمان کے بادشاہ کے طور پر تاریخ عالم پر امر ہو گئے۔ آج کے آسمان کے فاتح پاکستانی ہیں، جن کو پوری دنیا مان رہی ہے۔ دس مئی کے دن پاکستانی عوام کی آنکھوں میں خوشی کے ستارے چمک رہے تھے اور ہاتھ اپنے جانبازوں کے لیے ماتھے پر تھے، وہ سلیوٹ کر رہے تھے، اپنے جانبازوں کو، جنہوں نے چار گھنٹے میں بھارت کو راکھ کے کھنڈر میں بدل کر رکھ دیا۔







