
’24 سے 36 گھنٹے میں بھارتی حملہ’: کیا عطا تارڑ نے گپ ماری ؟
پہلگام واقعے کے تناظر میں اس وقت پاکستان اور پوری دنیا میں پاکستان کے وزیر اطلاعات عطا تارڑ زیر بحث ہیں۔ اور اسکی وجہ ہے انکا وہ بیان جس میں انہوں نے زیادہ سے زیادہ 36 گھنٹوں میں پاکستان پر بھارتی حملے کے بارے میں پیش گوئی نما بیان دیا تھا۔ ہر کوئی پوچھ رہا ہے کہ آیا یہ عطا تارڑ کی گپ تھی؟ یا اس کی کی کوئی ساکھ تھی؟ اس حوالے سے ان سے ایک بین الاقوامی پروگرام میں سوال ہوا جس پر پاکستان کے وزیرِاطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے ہمارے پاس آپریشنل سطح پر انتہائی قابلِ بھروسہ اور مستند انٹیلیجنس رپورٹس تھیں کہ انڈیا پاکستان پر حملہ کرے گا ’میں نے بروقت وہ معلومات بین الاقوامی برادری کے ساتھ شیئر کیں اور جب آپ دنیا کو بروقت مطلع کرتے ہیں تو یہ عمل رکاوٹ کا ذریعہ بھی ثابت ہوتا ہے۔‘
امریکی چینل سی این این کو دیے گئے انٹرویو میں میزبان بیکی انڈرسن کے اس سوال کہ کیا یہ معلومات شیئر کرنے کے بعد انڈیا کے حملے کا امکان کم ہو گیا ہے؟ عطا تارڑ نے کہا ’کسی کو روکنے کے تین طریقے ہوتے ہیں: پہلا آپ کی صلاحیت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری افواج بہت مضبوط ہیں اور ہم نے ہمیشہ اپنے تحفظ میں ردِعمل دیا ہے اور کبھی بھی پہلے جارحیت کے مرتکب نہیں ہوئے۔
وزیرِاطلاعات نے کہا کہ دوسرا ہماری قوم کا عزم ہے اور تیسری چیز باخبر رہنا اور اپنی عوام اور عالمی برادری کو باخبر رکھنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ امن کا خواہاں رہا ہے تاہم ہمیں اپنے تحفظ کا حق حاصل ہے۔ انڈیا نے پہلگام کے بعد بغیر شواہد کے پاکستان پر الزام عائد کیا جبکہ ہم نے اس واقعے کی شفاف اور منصفانہ تحقیقات کی پیشکش کر رکھی ہے۔
وزیرِاطلاعات نے کہا کہ ’انڈیا ماضی میں بھی اس طرح کے واقعات کا الزام پاکستان پر عائد کرکے ہم پر حملے کرتا آیا ہے۔ انڈین حکومت ابھی تک اس گروہ کے متعلق کوئی معلومات نہیں فراہم کر سکی جو اس حملے میں ملوث تھا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ انڈیا کو دنیا کو بتانا ہو گا کہ اس میں کون ملوث تھا ’آپ منھ اٹھا کر یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس کے پیچھے پاکستان ملوث ہے۔‘
میزبان کے اس سوال کے ’آپ نے منگل کی آدھی رات کو کہا تھا کہ انڈیا اگلے 24 سے 36 گھنٹے میں پاکستان پر حملہ کرنے والا ہے، کیا جس وقت ہم یہ انٹرویو کر رہے ہیں ابھی بھی آپ کو یقین ہے کہ ایسا ہونے کا امکان موجود ہے؟‘ عطا تارڑ نے کہا اس وقت صورتحال یہ ہے کہ کبھی کشیدگی بڑھ جاتی ہے اور کبھی کم ہو جاتی ہے، کبھی سفارتی روابط ہو رہے ہوتے ہیں اور یہ مسلسل تبدیل ہوتی صورتحال ہے، ہمیں انٹیلیجنس رپورٹس ملتی رہتی ہیں، ہماری افواج الرٹ ہیں ہم اپنی مشقیں کر رہے ہیں ملک کے دفاع کے لیے تیار ہیں۔
اس موقع پر بیکی انڈرسن نے ان سے پوچھا کہ صرف ہاں یا نہ میں جواب دیں کہ کیا آپ کو یقین ہے اب بھی حملے کا امکان موجود ہے؟ جس پر وزیرِ اطلاعات نے کہا ’جی ہاں یہ امکان اب بھی موجود ہے۔‘







