کسانوں پر مودی سرکار کا کریک ڈاؤن، احتجاجی کیمپ مسمار، سیکڑوں گرفتار

بھارتی حکومت نے پنجاب میں کسانوں کے احتجاجی کیمپوں پر کریک ڈاؤن کرتے ہوئے سیکڑوں کسانوں کو حراست میں لے لیا اور ان کے کیمپوں کو بلڈوزر کے ذریعے مسمار کر دیا۔
کسان گزشتہ سال فروری سے ہریانہ اور پنجاب کی سرحد پر دھرنا دیے ہوئے تھے اور نئی دہلی کی جانب مارچ کرنے کی کوشش کر رہے تھے، مگر پولیس نے انہیں روکا تھا۔ پولیس افسر نانک سنگھ نے صحافیوں کو بتایا کہ اس کارروائی میں کسانوں نے کسی قسم کی مزاحمت نہیں کی، اور وہ خود بسوں میں سوار ہو کر روانہ ہوئے۔
پولیس کی کارروائی میں کسانوں کے خیمے اوراسٹیج بلڈوزر سے مسمار کر دیے گئے۔ گرفتاریوں میں کسان رہنما سرون سنگھ پندھیر اور جگجیت سنگھ ڈلےوال بھی شامل ہیں، جن میں سے ایک کو بھوک ہڑتال کی حالت میں ایمبولینس کے ذریعے اسپتال منتقل کردیا گیا۔
رہنما بھارتیہ کسان یونین کلونت سنگھ نے بتایا کہ جگجیت دلیوال، سروان سنگھ اور دیکر کسان رہنما کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ متعدد کسانوں کو بے دخل کردیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پولیس کی جانب سے شبموبارڈر پر لگائے گئے کیمپ کو بلڈوز کردیا، محض 200 کسانوں کو ہٹانے کے لئے 3 ہزار پولیس اہلکار تعینات کئے گئے۔
رہنما بھارتیہ کسان یونین کلونت سنگھ نے کہا کہ وزرا کی یقین دہانیوں کے باوجود شمبو کھنوری بارڈر سے کسانوں کی بے دخلی کردیا گیا، بزرگ کسانوں کو نکلنے کا موقع تک نہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ دہلی چلو مارچ ناانصافی کے خلاف مزاحمت کی علامت بن چکی ہیں، ٓمودی سرکار جارحانہ پالیساں لاگو کرکے انصاف کا قتل کر رہی ہے۔
بھارتی کسان رہنما راکش ٹکیت نے حکومت کی دوہری پالیسی پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف حکومت مذاکرات کا دعویٰ کر رہی ہے اور دوسری طرف کسانوں کے خلاف سخت کارروائی کر رہی ہے۔ پنجاب کی حکومتی پارٹی (آپ) نے کسانوں کے مطالبات کی حمایت کی ہے، تاہم انہوں نے احتجاج کے طریقہ کار پر اعتراض کیا ہے۔
یاد رہے کہ 2021 میں مودی حکومت کو کسانوں کے بڑے احتجاج کے بعد زرعی قوانین واپس لینے پڑے تھے، اور اب ایک مرتبہ پھر بی جے پی حکومت کسانوں کے احتجاج کے دباؤ کا شکار ہے







