دنیا

امریکہ، حماس، مصر کے مذاکرات مثبت انداز میں اختتام پذیر

خبر رساں ادارے رائیٹرز نے دو مصری ذرائع کے حوالے سے تصدیق کی ہے کہ آج جمعرات کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی، حماس کے رہنماؤں اور قاہرہ اور دوحہ کے ثالثوں کے درمیان بات چیت ہوئی ہے۔

دونوں ذرائع نے بتایا کہ امریکہ اور مصر کے درمیان ہونے والی بات چیت میں جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کی انتظامیہ اور غزہ کو چلانے والوں کے ناموں پر غور کیا گیا۔

دو ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ "بات چیت کا اختتام مثبت انداز میں ہوا اور غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے دوسرے مرحلے میں منتقلی کا اشارہ ملتا ہے”۔

امریکہ نے کل اعلان کیا تھا کہ اس نے اسرائیل کی مشاورت سے حماس کے ساتھ براہ راست خفیہ رابطے کیے ہیں۔

یہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی ان گروپوں کے ساتھ براہ راست مذاکرات نہ کرنے کی دیرینہ پالیسی میں تبدیلی کا اشارہ ہے۔

جب وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ سے ان براہِ راست رابطوں کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ قیدیوں کے امور کے لیے امریکی خصوصی ایلچی ایڈم بوہلر جو "مذاکرات میں شامل ہیں کسی سے بھی بات کرنے کا اختیار رکھتے ہیں”۔

انہوں نے مزید کہا کہ "اس معاملے پر اسرائیل سے مشورہ کیا گیا تھا”۔ انہوں نے ان بات چیت کے بارے میں تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کیا تاہم اس بات پر زور دیا کہ "امریکیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں”۔

اس کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے ایک مختصر بیان میں کہاکہ "امریکہ کے ساتھ مشاورت کے دوران اسرائیل نے حماس کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنے کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کیا ہے”۔

حماس کے ایک اہلکار نے بھی تصدیق کی کہ امریکی ایلچی کے ساتھ براہ راست رابطے کیے گئے ہیں۔

امریکی نیوز ویب سائٹ ’ایکسیس‘ کے مطابق امریکی خصوصی ایلچی نے یہ مشاورت حالیہ ہفتوں میں قطری دارالحکومت دوحہ میں کی۔ اس میں غزہ کی پٹی میں حماس کے زیر حراست پانچ امریکی قیدیوں کی رہائی پر توجہ مرکوز کی گئی، جن میں سے چار کے بارے میں کہا جا رہا ہے وہ ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ ایک زندہ بتایا جاتا ہے‘۔

ویب سائٹ نے دو نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ بات چیت میں ایک وسیع تر مسئلے پر بھی گفتگو ہوئی۔ یہ اہم مسئلہ تمام باقی قیدیوں کی رہائی اور مستقل جنگ بندی تک پہنچنے کے امکانات پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔

جواب دیں

Back to top button