بلوچستان: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاجی دھرنے، تین اہم شاہراہیں چوتھے روز بھی بند

پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے دیے جانے والے احتجاجی دھرنوں کی وجہ سے چوتھے روز بھی صوبے کی تین اہم شاہراہیں بند ہیں۔
دھرنوں کے باعث کوئٹہ کراچی شاہراہ اور کوئٹہ پنجگور شاہراہ سوراب کے مقام پر بند ہے جبکہ کوئٹہ اور ایران کے سرحدی شہر تفتان کو ملانے والی شاہراہ ضلع مستونگ میں کردگاپ کے مقام پر بند ہے ۔
جن مقامات پر دھرنا دیا جارہا ہے وہ گزشتہ روز سے شدید سردی کی لپیٹ میں ہیں جس کی وجہ سے ان علاقوں میں پھنسے ہوئے افراد بالخصوص گاڑیوں کے ڈرائیوروں کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
کوئٹہ تفتان شاہراہ کو کردگاپ کے مقام پر سرپرہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے آٹھ سے زائد افراد کی بازیابی کے لیے بند کیا گیا ہے۔ لواحقین کے مطابق یہ افراد مختلف اوقات میں مبینہ طور پر لاپتہ کیے گیے ہیں۔
سوراب کے مقام پر کوئٹہ کراچی اور کوئٹہ پنجگور شاہراہ کو بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے زہری سے تعلق رکھنے والے نو افراد کی مبینہ جبری گمشدگی کے خلاف بند ہے۔ ان میں سے بیشتر افراد کو رواں سال مبینہ طور پر لاپتہ کیا گیا تھا۔
کوئٹہ میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے قائم کیمپ میں دو روز قبل ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لاپتہ افراد کے رشتہ داروں کی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے سربراہ نصراللہ بلوچ کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ حل نہ ہونے پر لواحقین مختلف علاقوں میں شاہراہوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ حکومت شاہراہوں سمیت کسی بھی ایسے مقام پر لوگوں کے احتجاج کا حق تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں جس سے عام افراد کو تکلیف پہنچے۔
گزشتہ روز میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کا معاملہ ایک مشکوک موضوع ہے اس کو حکومت کے خلاف ایک پروپیگینڈہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ جو دُپٹی کمشنر شاہراہوں کو کھلوانے کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام ہوئے ہیں ان کے خلاف کاروائی کی جائے گی







