اگر ٹرمپ نے تجارتی جنگ جاری رکھی تو اس کے تلخ انجام تک لڑیں گے: چین

چین نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ وہ اگر تجارتی جنگ کو جاری رکھے گا تو ہم ایک ’تلخ انجام‘ تک لڑیں گے۔
خیال رہے کہ چینی مصنوعات پر امریکہ نے 20 فیصد محصولات عائد کر دی ہیں۔
امریکی ٹیکس عائد ہونے کے بعد منگل کو ہی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چینی وزات خارجہ کے ترجمان لین جیان نے کہا کہ ’اگر امریکہ ٹیرف کی جنگ اسی طرح لڑے گا، تجارت کی جنگ، یا کسی اور قسم کی جنگ تو چین کی طرف سے اس کے تلخ انجام تک لڑائی لڑی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ بیجنگ کی جانب سے امریکی محصولات کے جواب میں زرعت اور خوراک کی اشیا پر 15 فیصد ٹیکس عائد کیا جانا چین کے اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ہے۔
تاہم چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے واشنگٹن پر زور دیا ہے کہ وہ جلد ازجلد بات چیت کی جانب دوبارہ آئیں۔
اس سے پہلے یہ سامنے آیا تھا کہ کچھ زرعی اشیا کے خلاف بھی جوابی محصولات کا اعلان کرنے کے علاوہ بیجنگ نے امریکہ کی متعدد فضائی، ٹیکنالوجی اور دفاعی کمپنیوں کو نشانہ بنایا تھا۔
آئیے دیکھتے ہیں کہ یہ کمپنیاں کیا کرتی ہیں۔
پہلا یہ کہ چین نے امریکہ کی 15 کمپنیوں کو ایسی اشیا خریدنے سے روک دیا جو کہ دو قسم کے استعمال میں بیک وقت لائی جا سکتی تھیں یعنی انھیں سول اور ملٹری دونوں طرح کی چیزوں کو بنانے میں استعمال کیا جا سکتا تھا۔
پابندی کی زد میں آنے والی فرمز میں ایسی بھی شامل ہیں جو فوجی سامان بناتی ہیں جیسے کہ جنرل ڈائنیمکس لینڈ سسٹم، یہ فرم فوجی گاڑیاں ڈیزائن کرتی ہے اور بناتی بھی ہے، جیسے کہ میدان جنگ میں استعمال ہونے والے ٹینک جو امریکہ اور جنوبی کوریا استعمال کرتا ہے۔
دوسری فرم شیلڈ اے آئی ہے یہ سیلی کون ویلی کی دفاع سے متعلق فرم ہے جو کہ مصنوعی ذہانت کے لیے سافٹ وئیر بناتی جس کے ذریچے بغیر پائلٹ کے ائیر کرافٹ اور ڈرون بنائے جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ چین نے دس امریکی فرمز کو ناقابل اعتماد اداروں کی فہرست میں شامل کیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ چین کے ساتھ اب مزید تجارتی سرگرمیاں یا پھر چین میں سرمایہ نہیں لگا سکیں گی۔
اس میں ہنٹنگن انگالز انڈسٹری شامل ہے۔ یہ امریکہ میں بحری جہاز بنانے والی سب سے بڑی کمپنی ہے۔ اس کے علاوہ پابندی کی زد میں آنے والوں میں ٹیکس اورے شامل ہے جو دفاع اور خفیہ کارروائیوں کے لیے عام ذرائع سے ملنے والی معلومات کا تجزیہ کرتی ہے۔
خیال رہے کہ کبھی کھبار جوابی کارروائی علامتی بھی ہوتی ہے کیونکہ یہ واصح نہیں ہے کہ یہ فرمز چین سے کس قدر درآمدات کرتی ہیں، اس لیے یہ یقینی طور پر بتانا کہ اس کا کتنا اثر ہوتا یہ مشکل ہے







