یا تو ہم اس جنگ کو ختم کریں گے یا پھر انھیں تنہا لڑنا ہو گا

امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ صدر زیلنسکی حد سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی کوشش کی اور یہ معاملہ ہماری توقعات کے برعکس رہا۔
جمعے کے روز اوول آفس میں یوکرین کے صدر زیلنسکی کے ساتھ ہونے والی تلخ بحث کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے بات کرتے یہ دعویٰ دہرایا کہ ممکنہ امن مذاکرات میں زیلنسکی کے ہاتھ میں ’بہت کمزور پتے‘ ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ اگر زیلنسکی امریکہ کی تجویز کردہ معدنیاتی وسائل کی ڈیل پر دستخط کر دیں تب ہی وہ ایک ’مضبوط‘ رہنما کی تعریف پر پورا اتر سکیں گے۔
صدر ٹرمپ نے صدر زیلنسکی پر الزام عائد کیا کہ ’وہ صرف جنگ جنگ اور جنگ چاہتے ہیں، جبکہ ہم اس خونریزی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔‘
جب ان سے سوال پوچھا گیا کہ یوکرینی صدر کو مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟ تو صدر ٹرمپ نے جواب دیا کہ ’ انھیں یہ کہنا ہوگا کہ وہ امن قائم کرنا چاہتے ہیں۔‘
اس گفتگو کے دوران صدر ٹرمپ نے امریکی حمایت واپس لینے کی دھمکی دہراتے ہوئے کہا کہ ’یا تو ہم اس جنگ کو ختم کریں گے یا پھر انھیں تنہا لڑنا ہو گا







