دنیا

آپ تیسری عالمی جنگ کا خطرہ مول لے رہے ہیں:صدر ٹرمپ

غصے میں نظر آنے والے صدر ٹرمپ نے کہا کہ زیلنسکی امریکہ کی فوجی اور سیاسی حمایت کے لیے کافی شکر گزار نہیں ہیں، اور یہ کہ وہ ’تیسری عالمی جنگ کا خطرہ مول لے رہے ہیں۔‘

صدر ٹرمپ نے زیلنسکی سے کہا کہ ’آپ کا ملک جنگ نہیں جیت رہا، آپ بہت مشکل میں ہیں۔ آپ کا ملک بہت بڑی مشکل میں ہے۔ آپ ہماری وجہ سے اس جنگ سے نکل سکتے ہیں۔‘

انھوں نے صدر بائیڈن پر تنقید کرتے ہوئے زیلنسکی سے کہا کہ ’ہم نے آپ کو 350 ارب ڈالر کی امداد دی، اگر آپ کی فوج کے پاس ہمارا دیا ہوا اسلحہ اور عسکری سازوسامان نہیں ہوتا تو یہ جنگ دو ہفتوں میں ہی ختم ہو جاتی۔‘

ٹرمپ نے زیلنسکی سے کہا کہ ’آپ کو امریکہ کا شکر گزار ہونا چاہیے، آپ کے پاس آپشز نہیں ہیں، آپ کے لوگ مر رہے ہیں، آپ کو فوجیوں کی کمی کاسامنا ہے۔‘

اس دوران یوکرینی صدر متعدد مرتبہ امریکی صدر کی بات کا جواب دینے کی کوشش کرتے رہے لیکن ٹرمپ نے یوکرینی صدر کو بولنے کا موقع ہی نہیں دیا۔

جس پر زیلنسکی نے کہا ’میں جانتا ہوں۔‘

ٹرمپ نے ملاقات میں میڈیا نمائندوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ضروری ہے کہ امریکی عوام کو صورتحال معلوم ہو اسی وجہ سے میں نے یہ ملاقات جاری رکھی ہے۔‘

ٹرمپ نے کہا کہ ایسے آپ کے ساتھ چلنا یا معاہدہ کرنا بہت مشکل ہو گا۔ اس موقع پر ٹرمپ نے زیلنسکی سے کہا کہ ’آپ تیسری عالمی جنگ کا خطرہ مول لے رہے ہیں، آپ امریکہ کی توہین کر رہے ہیں۔‘

اس موقع پر امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا کہ کیا آپ نے ایک بار بھی امریکہ کا شکریہ ادا کیا؟

جس پر زیلنسکی نے کہا بہت بار، جس پر جے ڈی وینس نے کہا کہ میں آج کی ملاقات کے دوران کی بات کر رہا ہوں۔‘

امریکی نائب صدر نے زیلنسکی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’ آپ نے گذشتہ برس اکتوبر میں پنسلوینیا کا دورہ کیا اور اپوزیشن کے لیے مہم چلائی۔ امریکہ اور اس صدر کے لیے تعریفی الفاظ پیش کریں جو آپ کے ملک کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

زیلنسکی نے جواب دینے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ ’براہ کرم، آپ کو لگتا ہے کہ اگر آپ جنگ کے بارے میں بہت اونچی آواز میں بات کریں گے…‘

یہاں پر صدر ٹرمپ نے ان کی بات کاٹی اور کہا کہ ’اگر میں روس اور یوکرین کی طرفداری نہ کروں تو آپ میں جنگ بندی کا معاہدہ نہیں ہو سکتا، میں پوتن یا کسی کی طرفداری نہیں کر رہا میں امریکہ کی طرفداری کر رہا ہوں۔‘

انھوں نے اس موقع پر کہا کہ ’زیلنسکی کے دل میں پوتن کے لیے بے پناہ نفرت ہے۔ جبکہ دوسری طرف انھیں بھی ان سے کوئی محبت نہیں ہے۔‘

آپ مجھے سختی کرنا چاہتے ہیں میں کسی بھی انسان سے زیادہ سخت ہو سکتا ہوں لیکن اس صورت میں آپ کا معاہدہ نہیں ہو گا۔‘

اس کے بعد یوکرین کے صدر اور ان کا سٹاف اوول دفتر سے اٹھ کر دوسرے کمرے میں چلا گیا اور کچھ دیر بعد ہی صدر زیلنسکی کو غصے میں اپنی گاڑی میں وائٹ ہاؤس سے جاتے دیکھا گیا

جواب دیں

Back to top button