دنیا

حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت اب آگے کیا ہوگا؟

حماس اور اسرائیل کے درمیان ہونے والا جنگ بندی کا پہلا مرحلہ سنیچر کے روز اختتام پزیر ہونے جا رہا ہے۔

چھ ہفتوں پر محیط جنگ بندی معاہدے کی شرائط کے تحت اسرائیل کو تقریباً 1900 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنا تھا۔

لیکن یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا فریق معاہدے کے دوسرے مرحلے میں آگے بڑھنے پر رضامند ہوسکتے ہیں یا نہیں۔

اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو اس میں مستقل جنگ بندی کی شرائط بھی شامل ہوں گی۔ غزہ میں باقی ماندہ یرغمالیوں کو مزید فلسطینی قیدیوں کے بدلے آزادی ملے گی اور اسرائیلی افواج کا مکمل انخلا ہوگا۔

دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات پہلے مرحلے کے دوران شروع ہونے والے تھے تاہم ابھی تک ایسا کُچھ بھی نہیں ہوا ہے۔

تاہم اس سب کے دوران تین ایسے امور ہیں کے جن کے بارے میں ابھی بھی کچھ چیزیں واضح نہیں ہیں:

  • اسرائیلی انتظامیہ حماس کی جانب سے واپس کی جانے والی چاروں لاشوں کی شناخت کی تصدیق کے لئے ان کے ڈی این اے ٹیسٹ کرنے میں مصروف ہے۔ تاہم اس بارے میں تاحال اسرائیل کی جانب سے سرکاری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
  • اسرائیل کی قید سے رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کی معین تعداد کے بارے میں معلومات نہیں مل پائی ہیں تاہم یہ ضرور پتہ چلا ہے کہ درجنوں قیدیوں سے بھری تین بسیں خان یونس پہنچی ہیں۔
  • اس بارے میں بھی ابھی تک معلومات نہیں ہیں کہ آیا فریقین (حماس اور اسرائیلی انتظامیہ) جنگ بندی معاہدے کے اگلے مرحلے میں آگے بڑھنے پر راضی ہوئے ہیں یا نہیں اور یہ بھی کہ آیا آنے والے وقت میں قیدیوں اور یرغمالیوں کے اس طرح کے مزید تبادلے ان معاہدوں میں شامل ہوں گے یا نہیں

جواب دیں

Back to top button