وزیراعظم شہباز کا دورہ ازبکستان

ملکی معیشت کی درست سمت کا تعین موجودہ حکومت کا بڑا کارنامہ ہے، ایک سال کے دوران کیے گئے حکومتی اقدامات کے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں، وقت گزرنے کے ساتھ حالات بہتر رُخ اختیار کررہے ہیں۔ وزیراعظم نے اقتدار سنبھالتے ساتھ ہی جہاں ہنگامی بنیادوں پر مختلف شعبہ جات میں اصلاحات کے سلسلے کا آغاز کیا تھا، وہیں اس کے ساتھ دوست ممالک کے دورے کرکے اُنہیں پاکستان میں عظیم سرمایہ کاریوں پر رضامند بھی کیا تھا۔ سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارات، قطر، کویت اور دیگر کی جانب سے سرمایہ کاریوں کے حوالے سے پیش رفت ہوچکی ہیں، جن کے انتہائی خوش کُن ثمرات کچھ عرصے بعد ظاہر ہوں گے۔ وزیراعظم ملک و قوم کو ترقی اور خوش حالی سے ہمکنار کرنا چاہتے ہیں۔ اسی لیے وہ مزید سرمایہ کاریوں اور تجارتی معاہدوں کو بڑھاوا دینے کی کوششوں میں مصروفِ عمل ہیں، جن کے ملک و قوم کو دوررس فوائد ملیں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی نیک نیتی ہر قسم کے شک و شبہے سے بالاتر ہے۔ اُن کے ایک سالہ دور اقتدار کے اقدامات اس کی روشن دلیل ہیں، جن کے طُفیل مایوسیوں کے بدل چھٹتے رہے اور حالات سنورتے رہے اور آگے مزید سنوریں گے۔ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف آذربائیجان کا کامیاب دورہ کرکے ازبکستان پہنچے تھے۔ قبل ازیں دورۂ آذربائیجان میں جہاں پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان مختلف مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط ہوئے، وہیں دو ارب ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان بھی سامنے آیا، اس حوالے سے آئندہ مہینوں میں مثبت پیش رفت متوقع ہے۔ دورۂ ازبکستان میں وزیراعظم شہباز شریف کا پُرتپاک استقبال کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف ازبکستان کے صدر شوکت مرزیایوف کی خصوصی دعوت پر 2روزہ دورہ پر تاشقند پہنچ گئے۔ ازبکستان کے وزیراعظم عبداللہ عاریپوف، ازبک وزیرِ خارجہ بختیار سیدوف، تاشقند کے میئر شوکت عمرزاکوف، ازبکستان کے پاکستان میں سفیر علی شیر تختائیف اور پاکستان کے ازبکستان میں سفیر احمد فاروق سمیت اعلیٰ سفارتی و سرکاری اہلکاروں نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔ وزیراعظم نے تاشقند میں گزشتہ روز یادگار آزادی کا دورہ کیا اور پاکستان ازبکستان تعلقات مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ ازبکستان کے وزیراعظم عبداللہ عاریپوف بھی ہمراہ تھے۔ اس موقع پر شہباز شریف نے کہا کہ آزادی کی یادگار ازبک عوام کے حوصلے اور عزم کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ پاکستان اور ازبکستان امن، خوش حالی اور علاقائی روابط کے لیے مشترکہ وژن رکھتے ہیں۔ یہ دورہ ہماری مشترکہ اقدار اور روشن مستقبل کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت کے عزم کا اعادہ ہے۔ یادگار کے دورے کے دوران وزیر اعظم کو ازبک قوم کی 3ہزار سالہ تاریخ اور اس کے ہیروز کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی۔ قبل ازیں وزیراعظم نے منگل کو آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں عوامی خدمات کی فراہمی کے جدید مرکز ’’آسان خدمت’’ کا دورہ کیا اور عوامی فلاح و بہبود کی اس سہولت کے جدید ماڈل کو سراہا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم اسلام آباد میں ’’خدمت مرکز’’ کی طرز کا ایک پائلٹ پروجیکٹ شروع کرنا چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں ہم آذربائیجان کے ساتھ معاہدہ کرکے آپ کے تجربات سے استفادہ کریں گے۔ انہوں نے آسان خدمت کی ایک ٹیم کو پاکستان کا دورہ کرنے اور باہمی تعاون کے مواقع تلاش کرنے کی دعوت دی۔ وزیراعظم نے صدر الہام علیوف کی بصیرت انگیز قیادت کی تعریف کی اور عوامی فلاح و بہبود کی اس سہولت کو سراہا۔ وزیراعظم نے خدمت مرکز میں قائم اسٹارٹ اپس کے فروغ کیلئے قائم سینٹر (INNOLAND)کا بھی دورہ کیا۔ مزید برآں وزیراعظم نے کویت کے قومی دن اور یوم آزادی کے موقع پر امیر کویت شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح ولی عہد شیخ صباح الخالد الحماد الصباح، وزیر اعظم شیخ عبداللہ الاحمد الصباح اور عوام کو مبارکباد دی ہے۔ پی ایم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے اپنے تہنیتی پیغام میں کہا کہ اس پر مسرت موقع پر ہم غیر ملکی جارحیت سے آزادی کا جشن منانے میں کویتی عوام کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور کویت کے دوطرفہ تعلقات ہماری مشترکہ تاریخ، مذہب اور ثقافت پر مبنی ہیں، ہم ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم اپنے تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچانے، باہمی طور پر مفید تعاون کو بڑھانے اور علاقائی امن اور خوشحالی کے لئے کویت کی قیادت کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہیں۔ وزیراعظم کا دورہ ازبکستان انتہائی اہم نوعیت کا ہے، یہ دورہ دونوں ملکوں کے تعلقات کو مزید مضبوط اور مستحکم بنانے میں ممد و معاون ثابت ہو گا۔ دورے کے دوران پاکستان اور ازبکستان کے درمیان کئی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے ہیں۔ وزیراعظم اور ازبک رہنمائوں کے درمیان خوش گوار ماحول میں ملاقاتیں ہوئی ہیں، جو دونوں ملکوں کے مفاد میں بہترین ثابت ہوں گی۔ موجودہ حکومت پاکستان کو ترقی و خوش حالی سے ہمکنار کرانے کا عزم رکھتی ہے اور اس کے لیے سنجیدگی سے کوشاں ہے۔ جب نیک نیتی کے ساتھ ملک و قوم کی بہتری کے لیے اقدامات کیے جائیں تو ضرور وہ مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوتے ہیں۔ پاکستان سے متعلق عالمی ادارے آئندہ وقتوں میں صورت حال مزید بہتر ہونے کی پیش گوئیاں کر رہے ہیں۔ وطن عزیز قدرت کا عظیم تحفہ اور وسائل سے مالا مال ہے۔ ان وسائل کو درست خطوط پر استعمال میں لایا جائے اور قرضوں پر انحصار سے گریز کیا جائے تو ان شاء اللہ کچھ ہی سال میں ملک عزیز ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں ممتاز مقام حاصل کرلے گا۔
رمضان سے قبل مہنگائی مافیا سرگرم
ملک کے عوام پر سالہا سال سے ماہِ صیام میں بدترین مہنگائی کا عذاب مسلط ہوتا چلا آرہا ہے۔ حکومتی سطح پر اس سلسلے کو روکنے کے دعوے کیے جاتے ہیں، لیکن درحقیقت گرانی کی روک تھام میں ناکامی دیکھنے میں آتی ہے، منافع خور، گراں فروش، ذخیرہ اندوز غریبوں کی جیبوں پر بھرپور نقب لگاکر بے پناہ زائد کماتے ہیں۔ اس بار بھی رمضان کی آمد سے قبل مہنگائی مافیا پوری طرح سرگرم ہوگیا ہے، جہاں پچھلے ایک ڈیڑھ ماہ سے چینی کے نرخ میں مسلسل اضافے کیے جارہے ہیں، وہیں اب سبزیوں اور پھلوں کی قیمتیں بھی زائد وصول کرنے کے سلسلے کو شروع کردیا گیا ہے جب کہ گوشت کے دام بھی بڑھتے نظر آتے ہیں۔ لگتا ایسا ہے کہ اس بار مہنگائی مافیا نے عوام کو بُری طرح لوٹنے کا ارادہ کیا ہوا ہے اور اس ضمن میں اُن کی جانب سے کوششیں شروع کردی گئی ہیں، تبھی ابھی سے ہر شے کے داموں کو پَر لگنے شروع ہوگئے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق رمضان المبارک کی آمد آمد، چینی کی قیمتیں بے لگام ہوگئیں، گزشتہ ڈیڑھ مہینے میں چینی کی قیمت 30 سے 40 روپے تک بڑھ گئی۔ ایکسپورٹ کی اجازت ملنے کے بعد مقامی مارکیٹ میں چینی کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری ہے، اس وقت چینی اوپن مارکیٹ میں 160 سے 170 روپے تک فروخت ہورہی ہے۔ دوسری جانب سبزیوں اور پھل کے دام بھی زائد وصول کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔ مارکیٹ میں پیاز 100، ٹماٹر 80، لہسن 740 اور ادرک 500 روپے کلو تک بیچی جارہی ہے، ٹینڈے 60، آلو 70 اور میتھی 70 روپے فی کلو بیچی جارہی ہے۔ پھلوں میں کیلا درجہ اوّل 320 روپے درجن، سیب 420 ، امرود 260 روپے کلو تک بیچا جارہا ہے۔ مرغی کا گوشت 595 روپے کلو کی سطح پر پہنچ گیا، مارکیٹ میں صافی گوشت من مانے داموں فروخت کیا جارہا ہے، انڈوں کی قیمت میں 2 روپے کا اضافہ، قیمت 274 روپے درجن مقرر ہوگئی۔ مختلف اشیاء کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کسی طور مناسب قرار نہیں دیا جاسکتا۔ موجودہ حکومت عوام کا درد اپنے دل میں محسوس کرتی ہے، جہاں اُس نے بہت سے عوام دوست اقدامات کیے ہیں، وہیں اس بار مہنگائی مافیا کو رمضان میں لگام دے، عوام کی جیبوں پر نقب لگانے کے مواقع مسدود کیے جائیں۔ ملک بھر میں قائم بازاروں، مارکیٹوں میں روزانہ کی بنیاد پر متعلقہ انتظامیہ کے ذمے داران دورے کریں اور سرکاری نرخ سے زائد پر اشیاء بیچنے والوں کے خلاف سخت کارروائیاں کی جائیں کہ وہ اس ناپسندیدہ مشق سے تائب ہوجائیں۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔





