دنیا

ایرانی اور روسی وزرائے خارجہ کی ملاقات: جوہری تنازع پر امریکہ سے براہ راست مذاکرات نہیں ہوں گے، عباس عراقچی

ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے روسی ہم منصب سرگئی لاروف سے ملاقات کے بعد تہران میں مشترکہ پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک امریکی پابندیوں اور دباؤ کے سامنے نہیں جھکے گا اور نہ ہی امریکہ سے براہ راست مذاکرات کیے جائیں گے۔

روسی وزیر خارجہ ایران کے ایک روزہ دورہ پر منگل کے روز تہران پہنچے تھے۔

مشترکہ کانفرنس کے دوران عباس عراقچی کا کہنا تھا، ’جوہری مذاکرات پر ایران کا موقف بالکل واضح ہے۔ ہم دباؤ، دھمکی یا پابندیوں تلے مذاکرات نہیں کریں گے۔‘

’لہذا جب تک امریکہ ایران پر ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ ڈالنے کی اپنی مہم جاری رکھے گا تب تک جوہری معاملے پر ہمارے اور امریکہ کے درمیان براہ راست مذاکرات کا کوئی امکان نہیں۔‘

خیال رہے کہ دوسری مرتبہ صدر بننے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر اپنی ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ مہم کو بحال کرنے کا اعلان کیا تھا جس میں ایرانی تیل کی برآمدات مکمل طور پر روکنا بھی شامل ہے تاکہ ایران پر دباؤ بڑھایا جا سکے۔

عباس عراقچی کا مزید کہنا تھا کہ ایران روس اور چین کے تعاون سے جوہری معاملے پر اپنے موقف کو مربوط کرے گا۔

اس موقع پر روسی وزیر خارجہ نے امریکہ کی جانب سے لگائی جانے والی یکطرفہ پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ روس ان پابندیوں کے باعث ایران کو ہونے والے نقصانات کا ازالہ کرنے کی کوشش کرے گا۔

ایرانی جوہری معاہدے کے متعلق بات کرتے ہوئے سر گئی لاروف کا کہنا تھا کہ اس معاملے کا سفارتی حل اب بھی موجود ہے اور اس مسئلے کے حل کے لیے دھمکی یا طاقت کا سہارا لینے کے بجائے سفارتی ذرائع استعمال کیے جائیں۔

’ہم اس کے [سفارتی] حل کے لیے بھرپور کوشش کریں گے۔‘

روسی صدر کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد امریکہ اور روس کے درمیان تعلقات بہتر ہوتے نظر آ رہے ہیں۔ یاد رہے کہ رواں ماہ سعودی عرب میں امریکی اور روسی وزارئے خارجہ کی سطح پر وفود کی ملاقات بھی ہوئی ہے۔

جواب دیں

Back to top button