وزیراعظم شہباز شریف کا بھارت کو پیچھے چھوڑنے کا عزم

قوموں کی تقدیر وہی رہنما بدلتے ہیں جو عظیم وژن کے حامل ہوتے اور خدمت کے جذبے کے تحت آگے بڑھتے ہیں۔ ملک و قوم کو ترجیح دینا ان کی گھٹی میں شامل ہوتا ہے۔ ملک کو مشکلات کے بھنور میں دیکھ کر جو بے چین اور ان مصائب کے حل کے لیے کوشاں ہوجاتے ہیں۔ یہ تو سبھی جانتے ہیں کہ پچھلے 6؍7سال ملک و قوم پر انتہائی گراں گزرے ہیں۔ تاریخ کی بدترین مہنگائی کا غریبوں کو سامنا کرنا پڑا، جو گرانی 2035۔40ء میں دستک دیتی، سابق حکومت کی ناقص پالیسیوں کے باعث وہ 2021۔22ء میں ہی غریبوں کا بھرکس نکال رہی تھی۔ 2018ء کے بعد ترقی کے سفر کو روک دیا گیا تھا۔ معیشت کا پہیہ جام سا ہوکر رہ گیا تھا۔ سی پیک ایسے گیم چینجر منصوبے پر کام روک دیا گیا یا بالکل سست کر دیا گیا۔ پاکستانی روپے کو تاریخ کی بدترین بے وقعتی سے دوچار کیا گیا، اسے پستیوں کی اتھاہ گہرائیوں میں دھکیلا گیا۔ امریکی ڈالر اسے چاروں شانے چت کرتا رہا۔ ڈیفالٹ کا خطرہ سر پر منڈلارہا تھا، حالات دن بہ دن بدتر ہوتے جارہے تھے کہ قوم کی خدا نے سن لی اور میاں شہباز شریف کی قیادت میں پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت کا قیام عمل میں آیا، جس نے ملک کو ڈیفالٹ کی لٹکتی تلوار سے تحفظ دلانے کے ساتھ مختصر سے عرصے میں چند بڑے فیصلے کیے۔ اس کے مدت پوری کرنے کے بعد جب نگراں حکومت آئی تو اُس کی جانب سے بھی چند احسن اقدامات کیے گئے۔ گزشتہ برس فروری میں عام انتخابات کا انعقاد عمل میں آیا، جس میں شہباز شریف کی قیادت میں پھر سے اتحادی حکومت تشکیل پائی۔ اُس وقت اقتدار پھولوں نہیں کانٹوں کی سیج کے مترادف تھا۔ مصائب بے پناہ تھے، جن کا حل ناممکن نظر آتا تھا، لیکن محنت و لگن سے ناممکن کو ممکن بنا دیا گیا۔ یہ شہباز حکومت کا عظیم کارنامہ ہے۔ وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالتے ہی شہباز شریف ملک و قوم کو لاحق مشکلات اور مصائب کے حل کے لیے کوشاں ہوگئے۔ اس کے لیے شب و روز محنتوں کو جاری رکھا۔ دوست ممالک کے پے درپے دورے کیے اور اُنہیں پاکستان میں عظیم سرمایہ کاریوں پر آمادہ کیا اور اب بھی اس حوالے سے کوششیں کرتے رہتے ہیں۔ تمام شعبوں میں اصلاحات کے سلسلے کا آغاز کیا۔ آئی ٹی اور زراعت میں ملک کو ترقی کی معراج پر پہنچانے کے لیے اقدامات یقینی بنائے۔ ٹیکس آمدن میں بڑے اضافے کے لیے بارآور ممکن بنائے۔ حکومت کے قیام کو سال ہونے کے قریب ہے اور اس دوران حالات ملک و قوم کے مفاد میں خاصے بہتر ہوچکے ہیں۔ شرح سود میں دس فیصد سے زائد کی کمی ہوچکی ہے۔ مہنگائی سنگل ڈیجٹ پر آچکی ہے۔ گرانی میں بڑی کمی ہوئی ہے۔ عوام کی حقیقی اشک شوئی ہوئی ہے۔ وزیراعظم ملک کو ترقی و خوشحالی کی معراج پر پہنچانے کے لیے پُرعزم ہیں اور اس حوالے سے گزشتہ روز اُنہوں نے کھل کر اظہار خیال بھی کیا ہے۔ اُنہوں نے بھارت کو پیچھے چھوڑنے کا بھی عزم ظاہر کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے ترقی پاکستان کا مقدر بن چکی ہے، اگر محنت کرکے بھارت کو پیچھے نہ چھوڑا تو میرا نام شہباز شریف نہیں۔ ڈیرہ غازی خان میں مسلم لیگ ن کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے ڈی جی خان میں کینسر اسپتال بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا، پنجاب میں نوازشریف کے دور میں ترقی ہوئی، آج آپ کی خدمت میں مریم نواز حاضر ہیں، جنوبی پنجاب کا کوٹہ نواز شریف اور میں نے زیادہ رکھا، یہ آپ پر کوئی احسان نہیں بلکہ یہ آپ کا حق تھا، مریم نواز بھی یہاں اسپتالوں کا جال بچھا رہی ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے راجن پور میں یونیورسٹی بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ساری عمر آپ کی خدمت کرتے رہیں گے تو احسان نہیں چکا سکیں گے۔ ان کا کہنا تھا جب اقتدار سنبھالا تو مہنگاءی 40فیصد پر تھی، نوازشریف نے سیاست قربان کرنے کا فیصلہ کیا، پاکستان کو بچایا، آج مہنگائی 2.4فیصد پر آگئی ہے، بینکوں کی شرح سود 22فیصد سے 12فیصد پر آگئی ہے۔ وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا، اب ترقی و خوش حالی کا دور شروع ہوگا، باوقار روزگار ملے گا، صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر ملک کی ترقی کے لیے محنت کررہے ہیں، پاکستان قرضوں کے ساتھ ترقی نہیں کرے گا، دعا کریں قرضے ختم ہوجائیں۔ ان کا کہنا تھا، ایک سیاست دان کہتا تھا شہباز شریف پیسے مانگنے جاتا تھا، کیا آپ بانٹنے جاتے تھے؟ ملک کی معیشت مستحکم ہوگئی ہے، لیکن ہمیں خوش حالی لانی ہے، نوجوانوں کو روزگار دلانا ہے، بجلی کے بل مزید کم کریں گے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا، دشمن گھس بیٹھیے گھات لگائے بیٹھے ہیں، دشمن کے کہنے پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی ہورہی ہے، دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لیے قربانی دی جارہی ہے، جب تک دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہوتا ملک کی ترقی نہیں ہوسکتی، اسلام آباد میں دھاوے بولے جاتے ہیں تو ترقی نہیں ہو سکتی، امن قائم ہوئے بغیر یہ سب نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک جان میں جان ہے خوب محنت کر کے پاکستان کو عظیم بنائیں گے، ترقی پاکستان کا مقدر بن چکی، اگر بھارت کو پیچھے نہ چھوڑا تو میرا نام شہباز شریف نہیں۔ وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا نواز شریف کا وژن صرف پاکستان کی ترقی ہے، پاکستان کی معیشت اب بہتری کی جانب گامزن ہے۔ صحت، تعلیم، انڈسٹری کی ترقی کے لیے خادم اعلیٰ کی حیثیت سے کام کیا۔ وزیراعظم کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ یقیناً پاکستان بھارت کو جلد پیچھے چھوڑے گا۔ وزیراعظم کا ڈی جی خان میں کینسر اسپتال اور راجن پور میں یونیورسٹی بنانے کا اعلان قابلِ تحسین ہے۔ اس میں شبہ نہیں نیک نیتی اور ایمان داری کے ساتھ ملک و قوم کی ترقی اور خوش حالی کی جانب بڑھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔ عالمی ادارے بھی پاکستان میں بہتر ہوتی صورت حال سے متعلق اپنی رپورٹس میں اظہار خیال کر رہے ہیں۔ شہباز حکومت نے وہ کر دِکھایا جو خاصا مشکل تھا۔ ان شاء اللہ اسی طرح اصلاحات پر گامزن رہ کر، خرابیوں کو دُور کرکے، ملک و قوم کے مفاد کو اوّلیت دیتے ہوئے اقدامات کیے جاتے رہیں گے، جو ملک و قوم کو ترقی و خوش حالی سے ہمکنار کرنے کا باعث بنیں گے۔
پولیو کو شکست دی جائے
دُنیا کے قریباً تمام ہی ممالک پولیو وائرس کو شکست دے کر اس آسیب سے نجات پاچکے ہیں۔ پاکستان اور چند ایک ملکوں میں یہ وائرس موجود ہے۔ پولیو وائرس کی وجہ سے دُنیا بھر میں وطن عزیز کی جگ ہنسائی ہوتی ہے۔ ہمارے شہریوں کو سفری پابندیوں کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔ سالہا سال سے ہمارے معصوم بچے پولیو وائرس کی لپیٹ میں آکر عمر بھر کی معذوری سے دوچار ہورہے ہیں۔ ابتدا سے اب تک کتنے بچے اس کا شکار ہوکر زندگی بھر کی اذیت میں مبتلا ہوئے، کوئی شمار نہیں۔ حکومت پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے سالہا سال سے کوشاں ہے۔ ہر کچھ عرصے بعد پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے مہمات ہوتی ہیں، لیکن کامیابی مقدر نہیں بن پارہی۔ آخر کیا وجوہ ہیں کہ پاکستان اس کو شکست نہیں دے سکا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ پولیو وائرس سے بچائو کی ویکسین سے متعلق من گھڑت پروپیگنڈے ہیں۔ ماضی تو اس حوالی سے خاصا دردناک رہا ہے جب انسداد پولیو مہم میں شامل کارکنان اور ان کی سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں پر حملے کیے جاتے اور انہیں زندگی سے محروم کردیا جاتا تھا۔ گو اب ایسی صورت حال نہیں۔ ایسا ہرگز نہیں کہ پولیو کے خلاف مہمات مکمل ناکام رہی ہیں۔ پولیو مہمات کے مثبت نتائج بھی سامنے آئے ہیں۔ ان کی بدولت پولیو کیسز کی تعداد سال بہ سال خاصی کم ہوچکی ہے، لیکن کیسز سامنے آرہے ہیں، جن کا مکمل خاتمہ اُس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک تمام والدین اپنے بچوں کو پولیو سے بچائو کے قطرے نہیں پلواتے۔ پچھلے سال 74 اطفال پاکستان میں عمر بھر کی معذوری سے دوچار ہوئے، اس برس اب تک تین بچے پولیو زدہ ہوچکے ہیں۔ گزشتہ روز لاڑکانہ میں ایک معصوم بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔پاکستان میں رواں سال کا پولیو کا تیسرا کیس لاڑکانہ سے رپورٹ ہوا ہے۔ ترجمان نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے مطابق رواں سال کا سندھ سے یہ دوسرا پولیو کیس سامنے آیا ہے جس میں لاڑکانہ کی ساڑھے 4سالہ بچی میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ قومی ادارہ صحت کی ریجنل ریفرنس لیبارٹری نے ملک بھر کے 8 اضلاع سے لیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق کی۔ رواں سال 15 سے 24 جنوری کے دوران جن 8 اضلاع سے سیوریج نمونے لیے گئے تھے، اِن میں بلوچستان سے کیچ، سبی، بارکھان، کوئٹہ، گوادر جب کہ خیبر پختون خوا سے بنوں، ڈی آئی خان، جنوبی وزیرستان شامل ہیں۔ حکام پاکستان پولیو پروگرام نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پولیو وائرس کی موجودگی انسداد پولیو مہم کی اہمیت کو مزید اجاگر کرتی ہے، والدین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے ضرور پلوائیں۔ پولیو مہمات کو موثر بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات ناگزیر ہیں۔ والدین کو بتایا جائے کہ پولیو ویکسین کے کوئی سائیڈ افیکٹس نہیں۔ اپنے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو یہ لازمی پلوائیں اور عمر بھر کی معذوری سے بچائیں۔ میڈیا بھی آگہی کا دائرہ وسیع کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔







