دنیا

یہ شری بیبس کی ہی لاش ہے: اسرائیلی خاندان کی تصدیق

اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ جمعرات کو غزہ سے اسرائیل واپس لائی گئی چار لاشوں میں سے ایک لاش وہ نہیں ہے جس کے متعلق حماس نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ یرغمال خاتون شری بیبس کی ہے۔

تاہم اب شری کے خاندان نے تصدیق کر دی ہے کہ یہ لاش ان کی ہی ہے۔

33 سالہ شری بیبس اور ان کے دو بیٹے، ایریل اور کیفیر جن کی عمریں اب پانچ اور دو سال ہوتیں، کی ہلاکت کی خبر نے اسرائیل میں بہت سے افراد کو غم زدہ کر دیا تھا۔

اسرائیلی افواج نے شری بیبس خاندان کو اطلاع دی ہے کہ ان کے بیٹوں کی لاشوں کی شناخت ہوچکی ہے کیونکہ حماس نے جمعرات کو ان کی باقیات اسرائیل کے حوالے کی تھیں۔

تاہم اسرائیلی فوج نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ تیسری لاش ان بچوں کی والدہ شری بیبس کی نہیں ہے۔ اب یہ دعوی غلط ثابت ہو چکا ہے۔

اسرائیلی فوج نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے یہاں تک لکھا تھا کہ ’شناخت کے عمل کے دوران یہ تصدیق ہوئی کہ واپس کی گئی لاش شری بیبس کی نہیں ہے اور یہ کسی اور یرغمالی کی بھی نہیں ہے۔ بلکہ یہ ایک نامعلوم لاش ہے جس کے متعلق ہم نہیں جانتے کہ وہ کون ہے۔‘

’یہ حماس کی طرف سے انتہائی سنگین خلاف ورزی ہے جو معاہدے کے تحت ہلاک ہونے والے چاروں یرغمالیوں کی لاشیں واپس کرنے کی پابند ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حماس ہمارے تمام یرغمالیوں کے ساتھ شری کو بھی واپس کرے۔‘

آئی ڈی ایف کا دعویٰ ہے کہ انٹیلیجنس اور فرانزک تحقیقات کے مطابق یہ دونوں بچے ’نومبر 2023 میں قید کے دوران قتل کر دیے گئے تھے‘۔ دوسری جانب حماس کا دعویٰ ہے کہ یہ بچے اور ان کی والدہ اسرائیلی بمباری میں مارے گئے تھے۔

شری، ایریل اور کیفیر بیبس 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملوں کے دوران یرغمال بنائے گئے تھے۔ اس وقت ان کی عمریں 32 سال، 4 سال اور 9 ماہ تھیں۔

بچوں کے 34 سالہ والد یارڈن بیبس کو حماس نے یکم فروری کو رہا کر دیا تھا

جواب دیں

Back to top button