ترقی و خوشحالی کیلئے مزید بڑے فیصلے کرنے ہوں گے
کامیابی کے لیے سخت جدوجہد ناگزیر ہوتی ہے، بغیر محنت کیے کامیابی ہرگز مقدر نہیں بنتی، دُنیا جب سے قائم ہوئی ہے، تب سے کامیابی اور خوش حالی اُنہی قوموں کو ملی جنہوں نے محنت و لگن، جانفشانی اور قربانیوں کے سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے کچھ ہی سال میں خود کو ممتاز مقام دلوایا۔ نظم و ضبط کو اس سب میں بنیادی حیثیت حاصل رہی۔ حالیہ عشروں میں چین کی مثال سب کے سامنے ہے۔ تین عشرے قبل چین مشکل دور سے گزر رہا تھا۔ آج وہ دُنیا کی سب سے مضبوط معیشت کہلاتا ہے۔ یہ کامیابی ایسے ہی نہیں مل گئی، اس کے پیچھے کڑی محنت و ریاضت ہے، قربانیاں ہیں، مضبوط عزائم ہیں، چین کو اس عظمت تک پہنچانے کے لیے وہاں کے عوام اور حکومت نے شب و روز محنت کو اپنا شعار بنایا، بے جا اخراجات کا خاتمہ کیا، ایمان داری و دیانت داری کو فروغ دیا، نظم و ضبط کے ساتھ ترقی کی جانب ملک کو ڈال کر پیچھے مُڑ کر نہیں دیکھا اور انتھک سفر کو جاری رکھا۔ آج آئی ٹی میں چین کا کوئی ہم سر نہیں۔ انفرا اسٹرکچر مثالی ہے۔ جدیدیت سے مکمل ہم آہنگ ہے۔ آج چین کی تیار مصنوعات دُنیا بھر میں پھیلی ہوئی ہیں۔ ہر شعبے میں چین دوسروں سے کہیں زیادہ ترقی یافتہ ہے۔ چین کی ٹیکنالوجی کے چرچے زبان زد ہر خاص و عام رہتے ہیں۔ ماضی میں پاکستان آنے والے چینی ملک کی اُس وقت کی سب سے اونچی عمارت کو دیکھ کر دنگ رہ جاتے تھے۔ آج اُس چین میں اس سے کہیں زیادہ بلند عمارتیں بہت ہی زیادہ تعداد میں موجود ہیں۔ پاکستان بھی گزشتہ برسوں میں انتہائی مشکلات کا شکار رہا۔ معیشت بدترین حالات کی لپیٹ میں آئی۔ عوام مہنگائی کی چکی میں بُری طرح پس کر رہ گئے۔ پاکستانی روپے نے تاریخی بے توقیری کا سامنا کیا۔ یہاں تک کہ ملک ڈیفالٹ کے دہانے پر جاپہنچا۔ خدا کے کرم سے پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا۔ نگراں دور میں بھی بہترین کام ہوئے۔ گزشتہ سال کے عام انتخابات کے بعد قائم ہونے والی موجودہ حکومت نے ایک سال کے دوران بڑی کامیابیاں سمیٹی ہیں۔ معیشت کو درست سمت پر گامزن کیا ہے۔ کئی شعبوں میں اصلاحات کے سلسلے کا آغاز کیا۔ کچھ کامیابیاں ملیں۔ ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیے اقدامات کیے، جن کے مثبت نتائج سامنے آئے، کئی عالمی ادارے پاکستان میں آئندہ وقتوں میں حالات مزید بہتر ہونے کی پیش گوئی کررہے ہیں۔ گو موجودہ حکومت احسن اقدامات کررہی ہے، لیکن ابھی بھی ملک و قوم کو ترقی و خوش حالی سے ہمکنار کرنے کے لیے بہت سے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے گزشتہ روز وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کھل کر اظہار کیا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملک بے جا مراعات کا متحمل نہیں ہوسکتا، رائٹ سائزنگ کا مکمل پلان تیار کرلیا ہے، مینوفیکچرنگ، خدمات اور تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ غیر متناسب ہے، زرعی انکم ٹیکس کے حوالے سے پیش رفت خوش آئند ہے، مسلسل تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس لینا مسئلے کا حل نہیں، تنخواہ دار طبقے کے علاوہ باقی شعبہ جات کو بھی ٹیکس آمدن میں حصہ ڈالنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں پاکستان ریٹیل بزنس کونسل کے زیراہتمام منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک کی معیشت درست سمت میں جارہی ہے، پالیسی ریٹ میں کمی سے کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں کو فائدہ ہو رہا ہے جبکہ حکومت معیشت کے تمام شعبوں میں بنیادی اصلاحات کررہی ہے، اصلاحات سے ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا وزیراعظم اور ان کی ٹیم معاشی استحکام کیلئے پُرعزم ہے، رائٹ سائزنگ کے لیے مکمل پلان تیار کیا ہے، اداروں کے تمام معاملات کو دیکھ کر ہی رائٹ سائزنگ کی جائے گی، نج کاری کے عمل کو مزید شفاف کررہے ہیں۔ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا ہمیں اپنے معاشی اہداف کا مکمل ادراک ہے، حکومتی اخراجات میں کمی کے لیے اقدامات کررہے ہیں، پائیدار معاشی استحکام کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں گے، ملک بے جا مراعات کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقے کے علاوہ باقی شعبہ جات کو بھی ٹیکس آمدن میں حصہ ڈالنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ معیشت میں زیادہ حصہ دار ہے لیکن ٹیکس میں اس کا حصہ کم ہے، ریٹیل سیکٹر معیشت میں بڑا حصہ رکھتا ہے لیکن ٹیکس میںکم ہے، ٹیکس کی چوری میں سخت فیصلے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلسل ٹیکس چوری سے امور حکومت نہیں چلائے جاسکتے، سیلز ٹیکس کی چوری اور جعلی انوائس اب قابل قبول نہیں ہوگی، کاروباری طبقے کی بجٹ تجاویز ابھی سے وصول کررہے ہیں۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے زرمبادلہ کے ذخائر بہتر کیے، شرح سود میں مسلسل کمی ہوئی، ملک کی معیشت درست سمت بڑھ رہی ہے، وزیراعظم معیشت کا رخ موڑنے کے لیے متحرک رہتے ہیں، حکومت معیشت کے عارضی نہیں بلکہ مستحکم فروغ کیلئے کوشاں ہے۔ وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ معاشی اصلاحات پر سختی سے عمل درآمد کررہے ہیں، کسٹمز کا نظام کئی دن سے کم کرکے 18گھنٹے پر لائے، کسٹم کلیئرنس کے لیے رکاوٹیں دور کی ہیں، ٹیکس اصلاحات میں جدت کے لیے ٹرانسفارمیشن کر رہے ہیں۔ وزیر خزانہ کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ یقیناً ملک و قوم بے جا مراعات کے ہرگز متحمل نہیں ہوسکتے، بے جا مراعات کے سلسلے کو یکسر ختم کیا جائے۔ رائٹ سائزنگ کے پلان پر تہہ دل سے عمل درآمد کیا جائے۔ حکومت کو اخراجات میں کمی کے لیے مزید اقدامات کرنے چاہئیں، جتنا ممکن ہوسکے، انہیں کم کیا جائے۔ ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیے مزید اقدامات ناگزیر معلوم ہوتے ہیں، دیگر شعبہ جات کو بھی ٹیکس دینے کا ہر صورت پابند بنایا جائے۔ اس میں شبہ نہیں کہ اگر ملک کو ترقی کی معراج پر پہنچانے کے لیے نیک نیتی کے ساتھ کوششیں کی جائیں، نظم و ضبط کو اختیار کیا جائے، کفایت شعاری کو اختیار کیا جائے، قائدؒ کے فرمان کام، کام اور صرف کام پر عمل کیا جائے، ایمان داری اور دیانت داری کے ساتھ قدم بڑھائے جائیں تو ان شاء اللہ جلد کامیابی مقدر بنے گی۔
بجلی سستی ہونے کا امکان
گزشتہ برسوں میں بجلی کی قیمت میں ہوش رُبا اضافے کے سلسلے رہے، یہاں تک کہ اس کے نرخ آسمانوں پر جاپہنچے اور غریب عوام کے لیے بجلی بل ادا کرنا ازحد دُشوار ہوگیا اور اُن کی آمدن کا بہت بڑا حصّہ اسی مد میں صَرف ہونے لگا، اس وقت خطے میں سب سے زیادہ مہنگی بجلی پاکستان میں دستیاب ہے، چین، بھارت، بنگلادیش، نیپال وغیرہ میں بجلی کی سہولت کے بدلے وہاں کے عوام کو اپنی آمدن کا معمولی حصّہ خرچ کرنا پڑتا ہے جب کہ وطن عزیز میں بجلی بل کی ادائیگی پوری ماہانہ آمدن نگل جاتی ہے۔ گزشتہ دور میں بجلی کی قیمتیں تیزی کے ساتھ بڑھتی رہیں، عوام سراپا احتجاج رہے، لیکن قیمتیں بڑھنے کا سلسلہ نہ رُک سکا۔ موجودہ حکومت غریب عوام کی مشکلات کا بخوبی ادراک رکھتی ہے اور اُن کے مسائل کے حل کے لیے سنجیدگی سے کوشاں رہتی ہے۔ حکومت پچھلے کافی مہینوں سے بجلی قیمتوں میں معقول حد تک کمی لانے کے لیے اقدامات کررہی ہے۔ اس حوالے سے کچھ کامیابیاں بھی ملی ہیں۔ کئی آئی پی پیز کے ساتھ معاہدات اختتام کو پہنچے ہیں، جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کی بچت ہوگی۔ اسی طرح باقیوں سے بھی معاہدات ختم کرنے کے لیے حکومت کوشاں ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت بجلی قیمتوں میں بڑی کمی یقینی بنانے کے حوالے سے مصروفِ عمل ہے اور ان شاء اللہ کچھ ہی عرصے میں اس حوالے سے بڑی پیش رفت سامنے آئے گی۔ حکومت کی جانب سے گزشتہ مہینوں میں بجلی قیمتوں میں بڑی کمی کے عندیے بھی دئیے گئے ہیں۔ بہرحال اب فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی دو روپے یونٹ سستی ہونے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں کمی کا امکان ہے اور اس حوالے سے سینٹرل پرچیزنگ پاور ایجنسی نے درخواست نیپرا میں دائر کردی۔ درخواست جنوری کے ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں دائر کی گئی، جس کے تحت بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 2 روپے تک کمی ہوسکتی ہے۔ نیپرا اتھارٹی سی پی پی اے کی درخواست پر 27 فروری کو سماعت کرے گی۔ درخواست کے مطابق ماہِ جنوری میں 7 ارب 81 کروڑ بجلی یونٹ فروخت ہوئے، ہائیڈل سے 10.63 فیصد اور مقامی کوئلے سے 15.56 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔ ماہِ جنوری کے دوران امپورٹیڈ کول سے بجلی کی پیداوار 8.53 فیصد رہی، ایک ماہ کے دوران فرنس آئل سے 1.33 فیصد کی بجلی پیداوار رہی اور ماہ جنوری کے دوران آر ایل این جی سے بجلی کی پیداوار 18.92 فیصد رہی۔ گزشتہ ماہ نیو کلیئر سے بجلی کی پیداوار 26.61 فیصد، ایران سے حاصل کردہ بجلی کی شرح 0.41 فیصد، ونڈ سے 2.67 فیصد اور بگاس سے پیداوار 1.67 فیصد رہی۔ جنوری کے درمیان سولر سے بجلی کی پیداوار کا حصّہ 1.06 فیصد رہا۔ بجلی قیمت میں اس کمی کا صارفین کو بڑا فائدہ پہنچے گا۔ دوسری جانب حکومتی کاوشوں کے نتیجے میں جلد بجلی قیمت معقول سطح پر آجائے گی۔







