Editorial

ملکی تاریخ کا سب سے بڑا وزیراعظم رمضان پیکیج دینے کا فیصلہ

شہباز شریف نے جب سے وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالا ہے، ملک و قوم کی مشکلات میں کمی لانے کے مشن پر گامزن ہیں۔ اُنہوں نے ایک سال کے مختصر عرصے میں وہ اقدامات کر ڈالے ہیں، جو ماضی میں حکومتیں پوری مدت اقتدار گزار لینے کے باوجود کرنے سے قاصر تھیں۔ معیشت کی مضبوطی اور استحکام کے لیے اُن کی کاوشیں کسی سے پوشیدہ نہیں۔ لگ بھگ تمام ہی شعبوں میں اصلاحات کے لیے اُنہوں نے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات یقینی بنائے، جن کے مثبت نتائج ظاہر ہورہے ہیں۔ اسی طرح امور مملکت چلانے کے لیے آمدن کو بڑھانے کی خاطر ٹیکس نظام میں بہتری کے لیے کاوشیں کی گئیں، جو بارآور ثابت ہوئیں اور لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے ٹیکس ریٹرن فائلز کیے۔ گرانی کو سنگل ڈیجٹ پر لانا اس حکومت کا بڑا کارنامہ ہے۔ محض کچھ ہی مہینوں کے دوران شرح سود کو ساڑھے 22فیصد سے 12فیصد پر لے آنا عظیم اقدام قرار پاتا ہے۔ برآمدات بڑھ رہی اور درآمدات گھٹ رہی ہیں۔ بیرونِ ممالک سے ترسیلات زر خاصی بڑھی ہیں۔ دُنیا بھر کا پاکستان پر اعتبار اور اعتماد مضبوط و مستحکم ہوا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف عوام کا درد اپنے دل میں محسوس کرتے ہیں اور اُن کے مصائب اور مشکلات میں کمی لانے کے لیے تندہی سے مصروفِ عمل رہتے ہیں۔ پچھلے ایک سال کے دوران اُن کی جانب سے کئی سارے عوام دوست اقدامات سامنے آئے، جن کے ذریعے مہنگائی کے ستائے غریبوں کی پچھلے کچھ سال کے دوران پہلی بار حقیقی اشک شوئی ہوسکی۔ اشیاء ضروریہ کے نرخوں میں کمی ممکن ہوسکی۔ وزیراعظم شہباز شریف غریب عوام کے مصائب میں کمی لانے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ رمضان کے مبارک مہینے کی آمد میں دس ایام سے بھی کم روز رہ گئے ہیں۔ اس موقع پر حکومت عظیم الشان پیکیج دینے کے لیے سنجیدگی سے کوشاں ہے۔حکومت نے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا وزیراعظم رمضان ریلیف پیکیج دینے کی تیاریاں شروع کر دیں، وزیراعظم نے رمضان پیکیج کی سمری منظوری کے لیے وفاقی کابینہ میں پیش کرنے کی ہدایت کردی۔ نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی حکومت نے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا وزیراعظم رمضان ریلیف پیکیج دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے رمضان پیکیج کی سمری منظوری کے لیے وفاقی کابینہ میں پیش کرنے کی ہدایت کردی۔ وزیراعظم رمضان ریلیف پیکیج کے تحت 39لاکھ خاندانوں کو نقد رقم دینے کی تجویز زیر غور ہے، پیکیج کے تحت ہر مستحق خاندان کو ایک بار 5ہزار روپے کی نقد امداد دینے کی تجویز پر غور جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم رمضان ریلیف پیکیج کے بجٹ کا تخمینہ 20ارب 50کروڑ روپے لگایا گیا ہے، جس کے لیے 10ارب روپے وزارت صنعت و پیداوار کے بجٹ سے فراہم کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق رمضان پیکیج کے لیے 2ارب روپے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بجٹ سے دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے جب کہ وزارت خزانہ وزیراعظم رمضان ریلیف پیکیج کے لیے 8ارب 50کروڑ روپے فراہم کرے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رمضان ریلیف پیکیج کے بجٹ میں میڈیا مہم پر اُٹھنے والے اخراجات شامل ہوں گے، مالیاتی اداروں کے چارجز، نادرا فیس اور دیگر اخراجات بھی رمضان پیکیج میں شامل ہوں گے، اس بار وزیراعظم رمضان ریلیف پیکیج یوٹیلیٹی اسٹورز کے ذریعے فراہم نہیں کیا جارہا۔ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا رمضان ریلیف پیکیج غریب عوام کی اشک شوئی میں ممدومعاون ثابت ہوگا۔ ضروری ہے کہ اس پیکیج میں غریب عوام کو فوقیت دی جائے۔ یقیناً اس پیکیج سے خلقِ خدا کی بہت بڑی تعداد مستفید ہوگی۔ غریب عوام کے مفاد میں اسی قسم کے فیصلوں کی ضرورت شدّت سے محسوس ہوتی ہے۔ دوسری جانب دیکھا یہ گیا ہے کہ رمضان المبارک میں مہنگائی کا جن بے قابو ہوجاتا ہے۔ اس پر قابو پانے کے لیے بھی حکومتی سطح پر راست اقدامات وقت کی اہم ضرورت محسوس ہوتے ہیں۔ ضروری ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں رمضان المبارک میں گراں فروشوں، منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کو غریبوں کی جیبوں پر نقب لگانے کی چنداں اجازت نہ دیں۔ ان کے خلاف ملک بھر میں کریک ڈائون کیا جائے۔ حکومتی مقرر کردہ نرخوں پر اشیاء کی دستیابی ہر صورت یقینی بنائی جائے۔ اس حوالے سے تمام شہروں میں ٹیمیں تشکیل دی جائیں، جو روزانہ کی بنیاد پر مارکیٹوں کا دورہ کریں اور گراں فروشوں کے خلاف کارروائیاں عمل میں لانے کے ساتھ اُن پر بھاری جرمانے عائد کریں۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔

پنجاب: شادیوں میں ون ڈش پابندی پر عملدرآمد یقینی بنانیکا حکم
ہمارے ملک میں مہنگائی اور کم آمدن کے باعث غریب والدین کے لیے اپنے بچوں کی شادی چنداں آسان نہیں۔ فضول رسوم، بے جا اصراف اور کھانوں کی بھرمار تمام تر کسر پوری کر ڈالتے اور غریب گھرانے کو مزید مصائب کی دلدل میں دھکیل دیتے ہیں۔ میاں نواز شریف کی قیادت میں قائم ہونے والی مسلم لیگ ن کی حکومت نے 1997ء میں ملک بھر میں شادی بیاہ میں کھانوں پر بے جا اصراف کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے تھے۔ شادی تقریبات میں کولڈ ڈرنک یا چائے سے مہمانوں کی تواضع کی جاتی تھی، اس فیصلے سے بے شمار گھرانوں کی اشک شوئی ہوئی تھی اور اُن کے لیے اپنے بچوں کی شادی قدرے سہل ہوگئی تھی۔ کافی عرصہ تک اس پابندی سے سختی کے ساتھ عمل درآمد ہوتا رہا، وقت گزرنے کے ساتھ پھر سے ملک بھر میں ہونے والی شادی کی تقریبات میں کھانوں کی بھرمار دِکھائی دینے لگی جو دولہا دلہن والوں کے لیے کسی سنگین بار سے کم نہیں ٹھہرائی جاسکتی۔ ون ڈش کی خلاف ورزیوں کے سلسلے تاحال جاری ہیں۔ اس کی روک تھام اور ون ڈش کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے پنجاب حکومت نے بڑا فیصلہ کیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے شادیوں کی تقریبات میں ون ڈش کی خلاف ورزی کے واقعات پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے صوبے بھر میں ڈپٹی کمشنرز کو ون ڈش کی پابندی پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنانے کا حکم دیا ہے۔ ون ڈش پر پابندی کا اطلاق فارم ہائوسز اور پرائیویٹ پراپرٹی میں شادی کی تقریبات پر بھی ہوگا۔ وزیراعلیٰ نے انتظامیہ کو متعلقہ علاقوں میں ون ڈش کی پابندی کی کڑی مانیٹرنگ، جرمانے اور قواعد کے مطابق کارروائی کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ شادیوں میں ون ڈش کی خلاف ورزی استطاعت نہ رکھنے والے والدین پر مالی بوجھ بنتی ہے۔ شادی کی تقریبات میں ایک سے زیادہ ڈش کے منفی سماجی اثرات سامنے آتے ہیں۔ انتظامیہ متعلقہ علاقوں میں ون ڈش پر پابندی ہر صورت یقینی بنائے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ون ڈش کی خلاف ورزی سامنے آنے پر متعلقہ ڈپٹی کمشنر کو ذمے دار سمجھا جائے گا۔ شادی کی تقریبات میں سادگی سنتِ رسولؐ بھی ہے۔ عام آدمی کے لیے شادی کو بوجھ نہیں بننے دیں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ ون ڈش کی خلاف ورزیوں پر کڑے اقدامات اس پابندی پر عمل درآمد میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔ مریم نواز نے احسن فیصلہ کیا ہے۔ ہمارے معاشرے میں شادی کو خاصا مشکل بنا دیا گیا ہے۔ دوسرے صوبوں کی حکومتوں کو بھی پنجاب حکومت کی تقلید کرتے ہوئے اقدامات کرنے چاہئیں۔

جواب دیں

Back to top button