ہم نے غزہ کے مستقبل کے حوالے سے رعائتیں پیش کی ہیں : حماس

فلسطینی تنظیم حماس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ تنظیم فلسطینی سیاسی منظر نامے میں اپنا سفر جاری رکھنے کی پوری قانونی حیثیت رکھتی ہے۔
العربیہ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے قاسم حازم کا کہنا تھا کہ حماس نے غزہ کی پٹی کی انتظامیہ کے مستقبل کے حوالے سے کئی رعائتیں پیش کی ہیں۔
انھوں نے ایک بار پھر یہ بات دہرائی کہ مستقبل میں انتظامیہ میں حماس کا ہونا ضروری نہیں۔ ترجمان کے مطابق یہ معاملہ معاہدے کے دوسرے مرحلے کے مذاکرات میں زیر بحث آئے گا۔
حازم قاسم نے بتایا ک ہ موبائل گھروں کی تھوڑی تعداد غزہ کی پٹی میں داخل ہوئی ہے۔ اس کے ساتھ کچھ بھاری مشینری بھی آئی ہے۔ اس سے قبل آج رفح کراسنگ کے راستے بعض بھاری مشینری اور موبائل گھروں کو تباہ حال غزہ کی پٹی میں داخل کر دیا گیا۔ یہ پیش رفت کئی روز کے انتظار کے بعد اسرائیلی ٹال مٹول اور مخالفت کے بیچ ممکن بنائی گئی ہے۔
ایسا نظر آ رہا ہے کہ رکاوٹیں دور کرنے کے سلسلے میں وساطت کاروں کی کوششیں کامیاب ہو گئی ہیں۔ ایک اسرائیلی سیاسی ذمے دار نے تصدیق کی ہے کہ ملبہ اٹھانے کے لیے اس مشینری کے داخلے کی اجازت معاہدے کے پہلے مرحلے پر عمل درآمد کے سلسلے میں ہے۔
ادھر غزہ میں فائر بندی معاہدے کے مستقبل پر ابہام کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ بالخصوص دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات ابھی تک شروع نہیں ہو سکے ہیں۔
گذشتہ ماہ 19 جنوری کو نافذ العمل ہونے والے معاہدے کا پہلا مرحلہ یکم مارچ کو اختتام پذیر ہو گا۔ اس مرحلے میں اب تک 19 اسرائیلی یرغمالی اور 134 فلسطینی گرفتار شدگان کو رہا کیا جا چکا ہے۔
معاہدے کے مطابق پہلے مرحلے میں مجموعی طور پر 33 اسرائیلیوں اور ان کے مقابل 1900 فلسطینیوں کی رہائی عمل میں آئے گی۔
معاہدے کے دوسرے مرحلے میں تمام بقیہ یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کا خاتمہ متوقع ہے۔
بعد ازاں تیسرا اور آخری مرحلہ غزہ کی تعمیر نو کے لیے مختص ہے۔ یہ ایک بڑا منصوبہ ہے جس کی لاگت کا اندازہ اقوام متحدہ نے 53 ارب ڈالر سے زیادہ لگایا ہے۔







