ترقی کی جانب گامزن معیشت

2018 ء کے وسط کے بعد ملک اور قوم تاریخ کی بدترین مشکلات سے دوچار ہوئے، ترقی معکوس کا سفر شروع ہوا، جو روز بروز ملک و قوم کو مصائب و آلام کی گھاٹیوں میں دھکیلنے کا باعث بنتا رہا۔ معیشت کا پہیہ جام سا ہوکر رہ گیا تھا۔ ترقی کے سفر کو بریک لگ گئے تھے۔ سی پیک ایسے گیم چینجر منصوبے پر بھی کام روک دیا گیا تھا، یا اس کی رفتار انتہائی سست کردی گئی تھی، پاکستانی روپیہ تاریخ بے وقعتی کا شکار ہوکر رہ گیا، امریکی ڈالر اُسے چاروں شانے چت کرتا رہا۔ ڈالر کے دام تین گنا بڑھ گئے۔ مہنگائی میں تین چار گنا اضافہ ہوگیا۔ ہر شے کی قیمت مائونٹ ایورسٹ سر کرتی نظر آرہی تھی۔ حالات دن بہ دن بگڑ رہے تھے۔ ملک پر قرضوں کا بار ہولناک حد تک بڑھ چکا تھا جب کہ وطن عزیز پر ڈیفالٹ کی تلوار لٹک رہی تھی۔ 2022ء میں پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت آئی، وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں جس نے چند بڑے اقدامات کیے، بعض مشکل فیصلے لیے۔ مختصر مدت میں اچھی حکمرانی کی چھاپ چھوڑی۔ مدت پوری کرکے یہ حکومت رخصت ہوئی تو وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر قیادت نگراں سیٹ اپ آیا، جس نے چند اہم فیصلے کیے، جو ملک و قوم کے مفاد میں بہترین ثابت ہوئے، لیکن ابھی بھی مشکل دور ختم نہیں ہوا تھا۔ ابھی بھی ملک کی معیشت کو بہتر سمت پر گامزن کرنے کے لیے بڑے فیصلے ناگزیر تھے۔ گزشتہ برس فروری میں عام انتخابات کا انعقاد ہوا، جس کے نتیجے میں شہباز شریف کی قیادت میں پھر سے اتحادی حکومت قائم ہوئی۔ جس نے ایک سال کے مختصر عرصے میں وہ کر دِکھایا، جو ماضی میں حکومتیں پوری پوری مدت گزار لینے کے باوجود کرنے سے قاصر تھیں۔ شہباز حکومت نے ناصرف معیشت کو درست سمت پر گامزن کیا، بلکہ اسے مضبوطی اور استحکام عطا کرنے کے لیے چند بڑے فیصلے بھی لیے۔ بیرونِ ممالک کو پاکستان میں عظیم سرمایہ کاریوں پر رضامند کیا۔ حکومتی آمدن بڑھانے کے لیے اصلاحات پر مبنی اقدامات کیے۔ مختلف شعبوں کو ترقی کی معراج پر پہنچانے کے لیے انقلابی اقدامات یقینی بنائے گئے۔ حالات سدھرنا شروع ہوئے۔ شرح سود کچھ ہی ماہ کے دوران ساڑھے دس فیصد تک کم ہوگئی۔ مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ پر آگئی۔ برآمدات بڑھ اور درآمدات گھٹ رہی ہیں۔ دوست ممالک کی جانب سے سرمایہ کاریوں کا آغاز ہوگیا ہے۔ اسی ضمن میں گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی بینک کے تحت پاکستان میں 40ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا ادارہ جاتی و معاشی اصلاحات کا پروگرام تیزی سے جاری ہے جب کہ ملک کی معیشت صحیح سمت اور ترقی کی جانب گامزن ہے۔ وزیراعظم ہائوس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے عالمی بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرزکے وفد نے ملاقات کی، وزیراعظم نے وفد کی پاکستان آمد پر خیرمقدم کیا۔اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا عالمی بینک اور پاکستان کی شراکت داری گزشتہ 7دہائیوں پر محیط ہے، عالمی بینک کے حالیہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے تحت پاکستان میں 40ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی جو خوش آئند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 20ارب ڈالر سے پاکستان میں صحت، تعلیم، ترقیِ نوجوانان اور دیگر سماجی شعبوں میں مختلف منصوبوں سے ترقی کا نیا باب کھلے گا جبکہ آئی ایف سی کے تحت پاکستان کے نجی شعبے میں 20ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے ملکی معیشت کا پہیہ تیزی سے گھومے گا۔ عالمی بینک کے وفدکے شرکا نے پاکستان کے جاری اصلاحاتی پروگرام پر عملدرآمد کو مثبت پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے اچھے نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ عالمی بینک کے وفد کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی قیادت میں پاکستان کا معاشی اصلاحات کی جانب سفر تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عالمی بینک کے حکومت کی پالیسیوں پر اعتماد کے شکرگزار ہیں، معیشت کی بہتری کا سہرا ٹیم کی کوششوںکو جاتا ہے، ملکی برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ شرح سود کم ہونے سے پیداواری شعبے میں سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے،کرپشن کو کنٹرول کرنے کیلئے نظام میں شفافیت لا رہے ہیں جب کہ ایف بی آر کی اصلاحات میں ڈیجیٹائزیشن پر کام ترجیحی بنیادوں پر جاری ہے۔ ایس آئی ایف سی کی بدولت ملک میں سرمایہ کاری کے لئے پر کشش ماحول فراہم کیا گیا ہے جو تمام اسٹیک ہولڈرزکی شرکت کے منفرد نظام کے تحت کام کرتا ہے، قرضوں کے بجائے سرمایہ کاری اور شراکت داری ترجیح ہے۔ دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ پر آگئی ہے ، امید ہے آنے والے دنوں میں مہنگائی کا گراف مزید کم ہوگا۔عالمی بینک کے تحت پاکستان میں 40ارب ڈالر کی سرمایہ کاری خوش گوار ہوا کے تازہ جھونکے کی مانند ہے۔ اس سے صورت حال کو سنوارنے میں مزید مدد ملے گی۔ وزیراعظم شہباز شریف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ معیشت ترقی کی جانب گامزن ہے اور اس ضمن میں بین الاقوامی کھل کر اپنی رپورٹس میں اظہار کررہے ہیں۔ اس سب کا سہرا موجودہ حکومت کے سر بندھتا ہے۔ یقیناً کچھ ہی سال میں وطن عزیز اور اس کے عوام کے تمام دلدر دُور ہوجائیں گے۔ پاکستان کی معیشت ترقی اور خوش حالی سے ہمکنار ہوگی، جس کے ثمرات عوام کو ملیں گے۔ ضروری ہے کہ قرضوں کے بجائے ملکی وسائل کو درست خطوط پر زیر استعمال لانے کی روش اختیار کی جائے۔
منشیات کا خاتمہ یقینی بنایا جائے
وقت گزرنے کے ساتھ ملک میں منشیات کی لت میں مبتلا افراد کی تعداد بڑھتی چلی جارہی ہے۔ بہت سے ایسے افراد بھی منشیات کے عادی ہیں، جو بظاہر نارمل زندگی گزار رہے ہیں، لیکن چھپ کر نشہ کرتے اور خود کو ملک کا شریف شہری ثابت کرنے کی کوششوں میں رہتے ہیں، خواتین بھی بہت بڑی تعداد میں منشیات کے چنگل میں پھنسی ہوئی ہیں۔ نابالغ بچے بھی نشے کی لت کا شکار ہورہے ہیں۔ یہ صورت حال تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحہ فکر ہونی چاہیے ۔ یہ حقائق سنگین حالات کی غمازی کرتے ہیں۔ ملک سے منشیات کے خاتمے کے لیے کوششیں جاری ہیں، لیکن ان میں وہ کامیابی نہیں مل پارہی، جو وقت کی ضرورت ہے۔ گزشتہ روز مختلف کارروائیوں میں 111کلو گرام سے زائد منشیات سمیت 7ملزمان پکڑے گئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اے این ایف نے تعلیمی اداروں اور ملک کے مختلف شہروں میں منشیات اسمگلنگ کے خلاف 9کارروائیوں کے دوران 7ملزمان گرفتار کرکے ایک کروڑ 26لاکھ روپے سے زائد مالیت کی 111.1کلوگرام منشیات برآمد کرلی۔ ترجمان اے این ایف کے مطابق راولپنڈی میں یونیورسٹی کے قریب ملزم کے قبضے سے 40نشہ آور گولیاں، اٹک میں یونیورسٹی کے قریب ملزم سے 500گرم چرس، کراچی میں کوریئر آفس کے ذریعے آسٹریلیا بھیجے جانے والے پارسل سے کپڑوں میں جذب شدہ 1.850کلوآئس، 700گرام افیون، بلوچستان میں گوادر کے غیر آباد علاقے سے 40کلو چرس، میانوالی کے قریب گاڑی میں چھپائی گئی 30کلو چرس برآمد کرکے ملزم گرفتار کرلیا۔ سیالکوٹ میں 27.6کلو چرس اور 3.6کلو افیون برآمد کرکے 3ملزمان گرفتار کرلیے گئے۔ پشاور میں کوریئر آفس کے ذریعے لاہور بھیجے جانے والے پارسل سے 4.8کلو چرس، شیخوپورہ انٹرچینج ایم 2لاہور کے قریب گاڑی میں چھپائی گئی 1.5کلو ہیروئن برآمد 600گرام آئس برآمد کرکے ملزم کو گرفتار کرلیا گیا۔ منشیات اسمگلنگ کے خلاف یہ کوششیں قابل تحسین ہے۔ منشیات کے خاتمے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر ڈھیروں کارروائیاں وقت کی اہم ضرورت محسوس ہوتی ہیں، کیونکہ منشیات کا زہر ہمارے کئی قابل نوجوانوں کو نگل چکا ہے، کتنے ہی گھرانوں کے لیے منشیات بدترین عذاب ثابت ہوئی ہے، جن کے پیارے منشیات کی لت کا شکار ہوکر لواحقین کے لیے عمر بھر کا روگ چھوڑ گئے ہیں۔ اب بھی بہت سے گھرانے ایسے ہیں، جن کے نوجوان منشیات کی عادت کو اپناکر دُنیا و مافیہا سے بے خبر زیست بسر کر رہے ہیں۔ مختلف پارکوں، فٹ پاتھوں، بازاروں، مزاروں پر ایسے لوگوں کو نشے کی جھینپ مٹاتے مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔ منشیات اور اس کی اسمگلنگ و فروخت میں ملوث عناصر کے مکمل خاتمے کے لیے سخت کریک ڈائون ناگزیر ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر کارروائیاں عمل میں لائی جائیں، ان کارروائیوں کو تسلسل سے اُس وقت تک جاری رکھا جائے، جب تک منشیات اسمگلنگ اور فروشی کا مکمل خاتمہ نہیں ہوجاتا۔ اسے ہمارے معاشرے سے دیس نکالا نہیں دے دیا جاتا۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔





