شام کے سابق مفتی اعظم کئی ماہ بعد منظر عام پر آ گئے

شام میں سابق صدر بشار الاسد کے دور میں ملک کے مفتی اعظم کے منصب پر فائز ‘احمد حسون’ کئی ماہ بعد پہلی مرتبہ حلب میں منظر عام پر آ گیا۔
پیر کی شام لوگوں کی ایک بڑی تعداد حسون کے گھر کے سامنے جمع ہو گئی اور احتجاج کیا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ سابق مفتی اعظم کو گرفتار کر کے اس کے خلاف عدالتی کارروائی کی جائے۔ بہت سے شامیوں نے حسون کو "بیرلوں کا مفتی” قرار دیا۔
گذشتہ چند گھنٹوں کے دوران وائرل ہونے والی ایک وڈیو میں سابق مفتی اعظم کو شام کے شمالی شہر حلب میں دیکھا گیا۔ وہ اپنے گھر میں رہتے ہوئے ایک احتجاجی شہری سے بات کر رہا تھا۔
سابق مفتی اعظم نے ایک شہری کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس کا نام ڈاکٹر احمد حسون ہے اور وہ سابق صدر بشار الاسد کے دور میں 3 مرتبہ گرفتار ہوا۔
بعد ازاں سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل جانے والے مناظر میں احتجاجیوں کو حسون کے گھر پر دھاوا بولتے ہوئے دیکھا گیا۔ مشتعل افراد گھر میں داخل ہو گئے اور مختلف حصوں کی تلاشی لینا شروع کر دی۔
یاد رہے کہ 1949 میں حلب میں پیدا ہونے والے احمد بدر الدین حسون نے 2005 سے ملک کے مفتی اعظم کے عہدے پر کام کیا۔ وہ 2021 میں اس منصب کے منسوخ کیے جانے تک عہدے پر فائز رہا۔
احمد حسون کو عربی ادب میں اجازت ملی ہوئی ہے اور اس نے جامعۃ الازہر سے شافعی فقہ ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ وہ ماضی میں بارہا بشار الاسد کے ساتھ نظر آیا اور سابق صدر کی پالیسیوں کا دفاع بھی کرتا رہا۔ احمد حسون نے خانہ جنگی کے دوران میں بشار کی فوج کی جانب سے حلب پر بم باری کی تائید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ ہے۔







