حماس اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہیں کرے گی: امریکی صدر کا خدشہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ یرغمالیوں کی رہائی میں تاخیر نہیں چاہتے یا تو یرغمالیوں کو سنیچر کو 12:00 بجے تک رہا کر دیں یا پھر تمام شرطیں ختم ہو جائیں گی‘۔
امریکی صدر ٹرمپ نے یہ بات منگل کے روز اردن کے شاہ عبداللہ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران کہی ہے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات کے دوران غزہ اسرائیل جنگ بندی کی موجودہ صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ انھیں یقین نہیں ہے کہ حماس سنیچر کے روز اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی۔
’سنیچر کی ڈیڈ لائن ہے لیکن مجھے نہیں لگتا کہ وہ اس روز اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کریں گے۔ میرا خیال ہے کہ وہ خود کو سخت جان دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ہم دیکھ لیں گے کہ ان میں کتنا دم ہے۔‘
یاد رہے اس سے قبل صدرٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر حماس نے سنیچر کی ڈیڈ لائن تک تمام یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا تو ’جہنم کا قہر ٹوٹ پڑے گا۔‘
مشرقِ وسطیٰ میں استحکام لانا کوئی مشکل کام نہیں ہے: ٹرمپ
اردن کے شاہ عبداللہ کے ساتھ ملاقات کے دوران صدر ٹرمپ نے غزہ کے باشندوں کو ہمسائیہ ممالک (مصر اور اردن) میں بسانے کا منصوبہ دہرایا۔
انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ دونوں ممالک کے ساتھ ’زبردست پیش رفت‘ ہونے والی ہے، تاہم دونوں ممالک نے ٹرمپ کی تجویز پر تنقید کی ہے۔
صدرٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی پر امریکہ کے کنٹرول کے ساتھ ’پہلی بار مشرق وسطیٰ میں استحکام حاصل ہو سکتا ہے۔‘
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ’فلسطینی یا وہ لوگ جو اس وقت غزہ میں رہتے ہیں وہ کسی اور مقام پر زندگی گزار رہے ہوں گے۔ وہ محفوظ طریقے سے زندگی گزار رہے ہوں گے۔ انھیں قتل نہیں کیا جا رہا ہو گا اور ہر دس سال بعد انھیں اپنے گھروں سے بے دخل نہیں ہونا پڑے گا۔‘







