Editorial

’’ اُڑان پاکستان‘‘ منصوبے کا افتتاح

پاکستان پچھلے 6، 7برسوں میں تاریخ کے انتہائی کٹھن دور سے گزرا ہے، عوام نے اس عرصے میں انتہائی مصائب و آلام کا سامنا کیا ہے، غریبوں کی زندگی کسی سنگین عذاب سے کم نہ تھی۔ حالات وقت گزرنے کے ساتھ دگرگوں ہوتے چلے جارہے تھے۔ پاکستانی روپیہ پستیوں کی اتھاہ گہرائیوں میں گرتا چلا جارہا تھا۔ مہنگائی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچی ہوئی تھی۔ تین، چار گنا گرانی نے غریبوں کا بھرکس نکال ڈالا تھا۔ معیشت کا پہیہ جام اور ترقی کے راستے مسدود تھے۔ حالات انتہائی نامساعد اور کٹھن تھے۔ 2022ء کے وسط میں ملک پر ڈیفالٹ کی تلوار لٹک رہی تھی۔ پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت کا قیام عمل میں آیا، جس نے ملک و قوم کو ڈیفالٹ کے خطرے سے بچایا، تاہم کچھ مشکل اور سخت فیصلے بھی لینے پڑے۔ مہنگائی میں روز افزوں اضافے کے سلسلے نظر آئے۔ پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت نے مختصر مگر پُراثر دور میں کئی انقلابی اقدامات کیے۔ اس کی مدت پوری ہونے کے بعد نگراں دور میں بھی ملک و قوم کے مفاد میں بہتر فیصلے کیے گئے۔ گزشتہ برس ہونے والے عام انتخابات میں پھر سے اتحادی حکومت بنی، ایک بار پھر وزارتِ عظمیٰ کا منصب شہباز شریف کو ملا، جنہوں نے ناصرف معیشت کی درست سمت کا تعین کیا، بلکہ گرانی کے توڑ کے لیے سرتوڑ کوششوں کا آغاز کیا، معیشت کا پہیہ چلانے کے لیے سنجیدگی سے کمربستہ رہے۔ ملک میں بیرونی سرمایہ کاریاں لانے کے لیے دوست ممالک کے دورے کیے اور وہاں سے کامیاب وطن لوٹے۔ ملک میں اب سعودی عرب، چین، یو اے ای، قطر اور دیگر ممالک کی جانب سے عظیم سرمایہ کاریوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے، جس کے کچھ ہی سال میں مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ ملک میں ناصرف گرانی میں کمی آئی ہے بلکہ وہ سنگل ڈیجٹ پر پہنچ گئی ہے۔ شرح سود میں بڑی کمی واقع ہوسکی ہے۔ پاکستان کی معیشت درست سمت پر گامزن ہوگئی ہے۔ اسے ترقی اور خوش حالی سے ہم کنار کرنے کے لیے ’’اُڑان پاکستان‘‘ منصوبہ سامنے آیا تھا، جس کا گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے افتتاح کر دیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کی پائیدار ترقی کے حامل پانچ سالہ قومی اقتصادی منصوبے ’’ اڑان پاکستان’’ کا افتتاح کیا، جس کا مقصد برآمدات، ای پاکستان، ماحولیات، توانائی، برابری و بااختیار بنانے (فائیو ایز) کی پائیدار بنیاد پر برآمدات کے فروغ کے ذریعے اقتصادی ترقی کا حصول ہے جب کہ وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ’’اڑان پاکستان’’ اقتصادی نمو اور اقوام عالم میں کھوئے ہوئے مقام کے حصول کے لیے ایک بڑے سفر اور نئی صبح کا آغاز ہے، کامیابی کیلئے قومی یکجہتی اور ہم آہنگی ناگزیر ہے، ہم سب مل کر قائد اعظم کے خواب کی تکمیل کیلئے کام کریں گے اور پاکستان کو عظیم تر بنائیں گے، ملک کو آگے لے جانے کیلئے اشرافیہ کو کچھ قربانی دینا ہوگی، وفاق، صوبوں اور تمام شراکت داروں کے تعاون سے ’’اڑان پاکستان’’ پروگرام پر عمل درآمد کریں گے، ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے اور قومی یکجہتی کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔ منگل کو یہاں مقامی طور پر تیار کردہ تاریخی قومی اقتصادی پلان 2024۔2029 ’’ اڑان پاکستان’’ پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آج ایک عظیم دن ہے، جب ہم ’’ اڑان پاکستان’’ پروگرام کا آغاز کر رہے ہیں جو اقتصادی نمو اور اقوام عالم میں کھوئے ہوئے مقام کے حصول کے لیے ایک بڑے سفر کا ایک آغاز ہے، ہم نے سوچ اور اقدامات کی یکسوئی کے ساتھ آگے بڑھنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہدف شدہ سرمایہ کاری اور اصلاحات کے ذریعے اقتصادی نمو کو فروغ دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پانچ سالہ منصوبے میں آئی ٹی، زراعت، برآمدات، کان کنی اور معدنیات کے شعبوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے اور اس کی کامیابی قومی و سیاسی ہم آہنگی اور سیاسی جماعتوں، اداروں اور عوام سمیت تمام فریقین کی اجتماعی کاوشوں کے ساتھ منسلک ہے۔ انہوں نے حکومت کو درپیش چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 9ماہ میں ہم نے صوبائی حکومتوں اور بین الاقوامی شراکت داروں کے تعاون سے کئی چیلنجوں اور مشکلات پر قابو پایا ہے، حکومت نے کلی معیشت کا استحکام حاصل کرلیا ہے، ڈیفالٹ سے ترقی اور مضبوط معیشت کے سفر میں کئی مراحل اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ 2023ء میں آئی ایم ایف پروگرام کیلئے سرتوڑ کوشش کررہے تھے، پاکستان ڈیفالٹ کے دہانے پر تھا، ہماری قیادت، میرے قائد نواز شریف اور اتحادی حکومت کے تمام زعماء اور اتحادی جماعتوں نے مل کر فیصلہ کیا کہ ہم اپنی سیاست کو قومی مفاد پر قربان کریں گے، ہم سیاست نہیں ریاست کو بچانے کیلئے کسی بھی حد تک جائیں گے اور نتیجہ میں جو بھی حالات ہوں گے ان کا سامنا کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے دوران پاکستان کے عوام نے 38فیصد کی مہنگائی کا بوجھ صبر سے برداشت کیا، کاروباری برادری نے 22فیصد شرح سود کو برداشت کیا، ہمیں مجبوری میں آئی ایم ایف کا دوسرا پروگرام لینا پڑا اور اس کے لیے صوبائی حکومتوں نے تعاون بھی فراہم کیا، میری دعا ہے کہ یہ پاکستان کیلئے آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ثابت ہو۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے بے پناہ وسائل سے نوازا ہے، پاکستان کے عوام میں ذہین، فطین لوگ، بینکرز، ماہرین، سیاستدان اور پیشہ ور افراد موجود ہیں، پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔وزیراعظم شہباز شریف کا فرمانا بالکل ہے۔ پاکستان میں وسائل کی چنداں کمی نہیں، بس انہیں درست خطوط پر بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ اُڑان پاکستان پروگرام ملک و قوم کی ترقی و خوش حالی کی کلید ثابت ہوگا۔ اس پر سنجیدگی سے عمل درآمد یقینی بنایا گیا تو اس کے ثمرات سے ملک و قوم بھرپور طور پر مستفید ہوں گے۔ کچھ ہی سال میں تمام تر دلدر دُور ہوجائیں گے اور پاکستان کا شمار ترقی یافتہ ممالک کی صف میں ہوگا۔
سالِ نو کو یوں تو خوش آمدید نہیں کہتے
دُنیا بھر میں سال 2025کا آغاز ہوچکا ہے۔ سال کا پہلا دن بھی گزر چکا۔ نئے سال کی آمد کے موقع پر پوری دُنیا میں خاصا جوش و خروش پایا جاتا ہے۔ اس موقع کو جشن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ پاکستانی بھی اس معاملے میں پیچھے نہیں رہتے، بلکہ دُنیا کو مات دینے پر کمربستہ نظر آتے ہیں۔ سالِ نو کا آغاز اچھے طریقے سے کرنے کے بجائے منچلوں کی جانب سے ہلڑبازی ہوتی ہے۔ ہوائی فائرنگ ایسے خطرناک کام متواتر سرانجام دیے جاتے ہیں، جس کی زد میں آکر کئی بے گناہ لوگ زخمی یا جان سے گزر جاتے ہیں۔ ان کا جشن دوسروں کے لیے ماتم میں بدل جاتا ہے۔ سالِ نو کا جشن ضرور منانا چاہیے، لیکن اس کے کچھ تقاضے بھی ہوتے ہیں۔ ایسا کوئی کام نہ کیا جائے کہ جس سے خلق خدا کو نقصان پہنچے، پڑوسیوں کو تکلیف ہو۔ سالِ نو کے موقع پر اپنے ساتھ ملک و قوم کی بہتری، ترقی اور خوش حالی کے لیے دعاگو ہونا چاہیے۔ گزشتہ روز بھی ماضی کی طرح سالِ نو پر اُسی روایتی طریقے سے ہلڑبازی کی گئی، منچلوں کی جانب سے پورے ملک میں فائرنگ کی آوازیں گونجتی رہیں، متعدد لوگ زخمی ہوئے، قانون کی خلاف ورزیوں پر گرفتاریاں بھی عمل میں آئیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دُنیا بھر میں جہاں گزشتہ روز سالِ نو کو شاندار طریقے سے خوش آمدید کیا گیا، وہیں پاکستان میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، لاہور، کراچی سمیت ملک کے دیگر شہروں میں نیا سال شروع ہوتے ہی شاندار آتش بازی دیکھنے میں آئی۔ منچلے سڑکوں پر نکل آئے، فائرنگ سے متعدد افراد زخمی، درجنوں کو گرفتار کرلیا گیا۔ قبل ازیں حکومت نے لاہور میں نیو ایئر نائٹ پر آتش بازی پر مکمل پابندی عائد کردی، باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔ ڈی سی لاہور سید موسیٰ رضا کا کہنا تھا کہ فضائی آلودگی کے باعث نئے سال کی آمد پر کسی قسم کی آتش بازی نہیں کی جائے گی، خلاف ورزی پر بلاامتیاز سخت کارروائیاں عمل میں لائی جائیں گی، ان احکامات کو ہوا میں اُڑا دیا گیا، خوب آتش بازی کے ساتھ ہوائی فائرنگ کے واقعات بھی پیش آئے۔ درجنوں گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئیں۔ دوسری جانب کراچی میں سالِ نو کی خوشی میں کی گئی ہوائی فائرنگ کے نتیجے میں خواتین سمیت 23 افراد زخمی ہوئے۔ متعدد لوگوں کا زخمی ہونا کسی طور مناسب نہیں۔ ایسا کام ہی کیوں کیا جائے کہ جس سے دوسروں کی مشکلات بڑھیں۔ خدانخواستہ فائرنگ کی زد میں آکر کوئی جان سے گزر جاتا تو خدارا آئندہ برس کو خوش آمدید کہنے کے لیے کوئی معقول اور مناسب طریقہ اختیار کیا جائے۔ فائرنگ سے گریز کیا جائے۔ آتش بازی سے بھی گریز ہی بہتر ہے کہ یہ آلودگی کا باعث بنتی ہے اور ہمارا پورا ملک پہلے ہی فضائی آلودگی کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا کررہا ہے۔

جواب دیں

Back to top button