Editorial

دراندازی کی کوشش ناکام 15خوارج ہلاک

پاکستان نے 43سال سے زائد عرصے تک افغانستان پر سوویت یونین کے حملے کے بعد یہاں آنے والے افغان مہاجرین کی میزبانی کے فرائض سرانجام دئیے ہیں۔ لاکھوں کی تعداد میں آنے والے افغان مہاجرین کی تین نسلیں یہاں پروان چڑھی ہیں۔ ملک و قوم نے ان کے لیے دیدہ و دل فرشِ راہ کیے۔ انہیں تمام شعبوں میں بھرپور مواقع فراہم کیے۔ یہاں تک کہ پاکستان اور اُس کے عوام کو خود وسائل کی بدترین کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ افغانستان کی صورت حال بہتر ہونے پر یہ مہمان اپنے ملک واپس چلے جاتے، لیکن اُن کی جانب سے ایسا کرنے سے دانستہ اجتناب برتا گیا۔ آخر کب تک وسائل کی کمی کی بدترین صورت حال میں پاکستان لاکھوں افغان مہاجرین کا بوجھ اُٹھاتا رہتا جب کہ خود پچھلے کچھ سال کے دوران ملکی معیشت کے حوالے سے حالات انتہائی دگرگوں ہوچکے تھے۔ ایسے میں گزشتہ برس نومبر میں نگراں حکومت نے غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی اُن کے ملکوں کو باعزت وطن واپسی کا حتمی فیصلہ کیا۔ تب سے لے کر اب تک آٹھ لاکھ سے زائد افغان مہاجرین اپنے ملک لوٹ چکے ہیں۔ افغانستان میں امن و امان کے قیام میں پاکستان نے کلیدی کردار ادا کیا۔ افغانستان کی بہتری کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کی۔ افغانیوں اور اُن کے ملک کو ہر طرح سے سپورٹ دی۔ پاکستان نے ہر طرح سے افغانستان اور اس کے عوام کے لیے محسن کا کردار نبھایا، لیکن افغانستان کی جانب سے اس کا اچھا صلہ ہرگز نہیں دیا گیا، بلکہ افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے قیام کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کا عفریت پھر سے سر اُٹھانے کی کوششوں میں مصروف نظر آیا۔ افغانستان سے دراندازیوں کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ پاکستان میں دہشت گردی کے مقاصد کے لیے افغان سرزمین کا متواتر استعمال ہونے لگا۔ پاکستان کی جانب سے بارہا اس معاملے پر احتجاج کیا گیا اور افغان سرزمین کو پاکستان میں دہشت گردی مقاصد کے لیے استعمال نہ ہونے دینے کے مطالبات کیے گئے، جس پر افغانستان میں قائم طالبان کی عبوری حکومت کی جانب سے غیر سنجیدگی کا رویہ اختیار کیا گیا۔ پاکستان کے بارہا مطالبات کو ایک کان سے سنا اور دوسرے سے نکالا جاتا رہا اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ محسنوں کے ساتھ ایسا سلوک بھلا کون کرتا ہے؟ اب عالم یہ ہے کہ ہر کچھ وقت بعد دراندازیاں ہوتیں اور ہماری بہادر سیکیورٹی فورسز اُنہیں ناکام بنا ڈالتی ہیں۔ گزشتہ روز بھی دراندازی کی ایک مذموم کوشش سامنے آئی، جسے ناکام بناتے ہوئے 15خوارج کو ہلاک کیا گیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان میں دراندازی کی کوشش میں 15سے زائد خوارج اور افغان طالبان ہلاک و زخمی ہو گئے۔ ذرائع کے مطابق 27، 28دسمبر کی شب فتنہ الخوارج کے 20سے 25دہشت گردوں نے افغان طالبان کی بارڈر پوسٹوں کا استعمال کرتے ہوئے کُرم اور شمالی وزیرستان میں 2مقامات سے پاکستان میں در اندازی کی کوشش کی، جس پر پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کر کے در اندازی کی کوشش ناکام بنا دی۔28دسمبر کی علی الصبح خوارج نے دوبارہ افغان طالبان کی پوسٹوں کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں در اندازی کی کوشش کی اور ناکام ہونے پر 28دسمبر کی علی الصبح خوارج اور افغان طالبان نے مل کر پاکستانی پوسٹوں پر بِلا اشتعال بھاری ہتھیاروں سے فائر کھول دیا۔ پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے اس بلا اشتعال فائرنگ کا بھرپور اور منہ توڑ جواب دیا۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق افغانستان سائیڈ پر بھاری نقصانات کی ابتدائی اطلاعات ملی ہیں۔ موثر جوابی فائر سے 15سے زائد خوارج اور افغان طالبان کے ہلاک ہونے اور متعدد کے زخمی ہونے کی مصدقہ اطلاعات ہیں۔ موثر جوابی کارروائی اور گولا باری سے افغان طالبان 6 پوسٹیں چھوڑ کر بھی بھاگ گئے۔ افغان سائیڈ پر نقصانات مزید بڑھنے کی بھی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں ۔پاکستانی سکیورٹی فورسز کا کوئی جانی نقصان نہ ہونے اور صرف 3زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے بارہا عبوری افغان حکومت سے فتنہ الخوارج کو پاکستان کے خلاف اپنی سر زمین استعمال نہ کرنے کا کہا ہے، جس پر بجائے دہشت گردوں کو کنٹرول کرنے کے اور ان شرپسند عناصر کی سرکوبی کرنے کے، افغان طالبان فتنہ الخوارج کی مسلسل معاونت کر رہے ہیں۔ فتنہ الخوارج افغانستان میں پوری آزادی کے ساتھ موجود ہیں اور پاکستان مخالف دہشت گرد سرگرمیوں کے لیے افغان سر زمین کا بے دریغ استعمال کر رہے ہیں۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کسی بھی طرح کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
دراندازی کی یہ کوشش ہر لحاظ سے قابلِ مذمت ہے۔ بہت ہوچکا، پڑوسی ملک کو اسے روکنے کے لیے اب سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ سیکیورٹی فورسز ہمارا فخر ہیں، جنہوں نے ظاہر و پوشیدہ دشمنوں اور اُن کے آلہ کاروں کے تمام واروں کو ناصرف ناکام بنایا، بلکہ انہیں منہ توڑ جواب بھی دیا ہے۔ ہماری سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں۔ پاکستان پہلے بھی تن تنہا دہشت گردی کے جن کو بوتل میں بند کر چکا ہے۔ ایک بار پھر پاکستان دہشت گردوں سے صف آرا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر اُن کے خلاف ڈھیروں آپریشنز ہورہے ہیں، جن میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں، جلد ہی پاکستان سے فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا مکمل صفایا ہوجائے گا اور ملک میں امن و امان کی صورت حال بھی بہتر رُخ اختیار کرے گی۔
سستی بجلی اور وزیر توانائی کا عزم
وطن عزیز کے عوام خطے میں سب سے مہنگی بجلی استعمال کر رہے ہیں۔ چین، بھارت، بنگلادیش، مالدیپ اور دیگر ملکوں میں پاکستان کی نسبت بجلی انتہائی سستی ہے، وہاں کے
عوام کو اس سہولت کے بدلے اپنی آمدن کا بہت ہی معمولی حصّہ صَرف کرنا پڑتا ہے جب کہ پاکستان میں بجلی اتنی مہنگی ہے کہ بعض اوقات غریب اپنی جمع پونجی تک اس سہولت کے ماہانہ بل کے بدلے لُٹا دیتے ہیں۔ پچھلے چند سال کے دوران بجلی کے نرخ میں ہوش رُبا حد تک اضافے کے سلسلے دراز رہے۔ 2018ء کے وسط کے بعد بننے والی حکومت بیانات کی حد تک تو خاصی فعال نظر آئی، لیکن عملی بنیادوں پر اُس کی جانب سے عوام کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات کا فقدان رہا۔ دوسری جانب اُس کی طرف سے مسلسل بجلی نرخوں میں اضافے کی روش اپنائی گئی۔ عوام پر بوجھ در بوجھ لادا جاتا رہا۔ مہنگائی کو دعوت دینے والے اقدامات کیے جاتے رہے، جس کے نتیجے میں ملک میں ناصرف ہر شے کے دام تین، چار گنا بڑھ گئے بلکہ بجلی، پٹرولیم مصنوعات اور گیس کی قیمتوں میں بھی بے پناہ اضافے نظر آئے۔ موجودہ حکومت کو اقتدار سنبھالے دس ماہ ہی ہوئے ہیں اور اس کے اقدامات کے نتیجے میں تیزی سے صورت حال ملک و قوم کے حق میں بہتر ہورہی ہے۔ بجلی کے زائد نرخ کا وزیراعظم شہباز شریف کو بخوبی ادراک ہے اور وہ اس میں خاطرخواہ کمی کے حوالے سے پُرعزم ہیں۔ اس ضمن میں اقدامات یقینی بنائے جارہے ہیں۔ بجلی کے سستے ذرائع کو بروئے کار لانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ بجلی کے نظام میں اصلاحات کے سلسلے بھی چل رہے ہیں۔ اب وفاقی وزیر توانائی نے بھی اگلی گرمیوں سے قبل قوم کو بجلی سستی ہونے کی نوید سنائی ہے۔ وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے اگلی گرمیوں سے قبل قوم کو بجلی مزید سستی ہونے کی نوید سنا دی۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئی وزیر توانائی اویس لغاری کا کہنا تھا، پی ٹی آئی حکومت کے فارمولوں پر چلتے تو اگلے 10سال عوام بجلی کی اضافی قیمت ادا کرتے، ہم نے اگلے چار سال میں عوام کو بجلی سیکٹر کی مشکلات سے نکالنا ہے۔ ان کا کہنا تھا عمران خان نے آئی پی پیز کو فارنزک آڈٹ سے بچایا، حرام خوروں کے کہنے پر آئی پی پیز کو فارنزک آڈٹ سے چھوٹ دی گئی۔ اویس لغاری کا کہنا تھا پانچ سے چھ ماہ میں بجلی کی فی یونٹ قیمت میں کمی لے کر آئے اور بجلی کے ترسیلی نظام میں خامیاں دور کی گئیں، حکومت گردشی قرض میں اضافے کو روکنے میں کامیاب ہوئی ہے، اوور بلنگ کم ہونا شروع ہوگئی ہے، اسے ختم کریں گے، 9ماہ میں پاور سیکٹر نے جو کامیابیاں حاصل کیں وہ کبھی نہیں ہوئیں۔ بجلی قیمت کو 48روپے 70پیسے سے کم کر کے 44روپے چار پیسے پر لائے، صنعتی شعبے کیلئے بجلی 58روپے 17پیسے سے کم کر کے 47روپے پر لائے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کیپیسٹی پیمنٹ کم کرکے بجلی سستی کریں گے۔ ان کا کہنا تھا مزید 16آئی پی پیز سے بات چیت جاری ہے، اب تک آئی پی پیز سے بات چیت کے بعد 638ارب روپے کی بچت ہوچکی ہے، انہوں نے کہا کہ اگلی گرمیوں میں سے قبل بجلی مزید سستی کریں گے۔ پاکستان کو خطے میں سب سے سستی بجلی فراہم کرنے والا ملک بنائیں گے۔ حکومت سے عوام کو بڑی توقعات وابستہ ہیں، ان شاء اللہ بجلی مزید سستی ہوگی اور کچھ ہی عرصے میں پاکستان خطے میں سب سے زیادہ سستی بجلی کا حامل ملک ہوگا۔

جواب دیں

Back to top button