Editorial

ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس

وطن عزیز کے خلاف سازشوں کے تانے بانے بڑی تیزی سے بُنے جارہے ہیں۔ پاکستان میں سیاسی بحران پیدا کرنے کی مذموم کوششیں کافی عرصے سے جاری ہیں۔ ملک اور قومی سلامتی کے ضامن اداروں کے خلاف سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز پر مذموم مہمات جاری ہیں۔ ڈیجیٹل دہشت گردی نے خاصا زور پکڑا ہے۔ اداروں کا امیج خراب کرنے کے لیے بعض دشمن کے زرخرید غلام تمام حدیں پار کرچکے ہیں۔ وطن دشمن اور اُن کے زرخرید گزشتہ سال 9مئی کے بدترین سانحے کی وجہ بنے۔ امسال 26نومبر کو بھی اسی طرح کے مذموم ہتھکنڈے آزمانے کی کوشش کی گئی اور جھوٹ در جھوٹ کو پروان چڑھایا گیا۔ پوری قوم متفق ہے کہ 9مئی کے ذمے داران کسی رورعایت کے مستحق نہیں، انہیں ہر صورت کیفرِ کردار تک پہنچایا جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ وطن عزیز میں پچھلے ڈھائی تین سال سے دہشت گردی کا اژدھا پھر سے اپنی پھن پھیلانے کے لیے مذموم کوششوں میں مصروف ہے۔ دہشت گردی کے خلاف سیکیورٹی فورسز مصروفِ عمل اور بڑی کامیابیاں سمیٹ رہی ہیں۔ پڑوسی ملک افغانستان میں جب سے طالبان حکومت کا قیام عمل میں آیا ہے، پاکستان میں دہشت گردی کے مقاصد کے لیے افغان سرزمین کا متواتر استعمال ہورہا ہے۔ پاکستان اس حوالے سے بارہا پڑوسی ملک کے سامنے صدائے احتجاج بلند کرچکا اور اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی مقاصد کے لیے استعمال نہ ہونے دینے کے مطالبات کرچکا، لیکن افغان حکومت کی جانب سے ایک بار بھی اس معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔ گزشتہ روز انہی معاملات پر ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے پریس کانفرنس میں اظہار خیال کیا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ بارہا نشاندہی کے باوجود افغانستان کی سرزمین سے فتنہ الخوارج اور دیگر دہشت گرد مسلسل پاکستان میں دہشت گردی کرتے آرہے ہیں، افغانستان خارجیوں اور دہشتگردوں کو پاکستان پر فوقیت نہ دے، 9مئی کے منصوبہ سازوں کو سزائوں تک انصاف کا عمل مکمل نہیں ہوگا، 26نومبر 2024ء کی سازش 9مئی 2023ء کا تسلسل ہے، نومبر کی سازش کے پیچھے سیاسی دہشت گردوں کی سوچ ہے، غلطی سے نہ سیکھنے والے لیڈر کے رویے کی قیمت پوری قوم اپنے خون سے چکاتی ہے۔ جمعہ کو ڈی جی آئی ایس پی آر نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کے تانے بانے اور شواہد افغانستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں تک جاتے ہیں، آرمی چیف اس حوالے سے واضح موقف رکھتے ہیں، پاکستان اپنے شہریوں کی سلامتی کے لیے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھے گا، آرمی چیف بارہا یہ کہہ چکے ہیں کہ ایک پاکستانی کی جان اور مال افغانستان پر مقدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ پاکستان نے افغانستان میں قیام امن کے لیے دل و جان سے کوششیں کیں، کئی ملین افغان باشندوں کی دہائیوں سے ہم میزبانی کرتے آرہے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج دہشت گردوں کیخلاف طویل اور مشکل جنگ لڑ رہی ہیں، رواں سال 59ہزار 775آپریشن کئے گئے، خوارج سمیت 925دہشت گردوں اور خوارج کو ہلاک کیا گیا، سیکڑوں کو گرفتار کیا گیا، ملک بھر میں تمام ادارے یومیہ 169انسداد دہشتگردی کے آپریشن کیے گئے، کئی دہشتگردی کے منصوبے ناکام بنائے گئے، گرفتار ملزمان سے غیر ملکی اسلحہ اور گولہ بارود بھی ملا۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سکیورٹی فورسز نے دشمن کے نیٹ ورک پکڑنے اور دشمنوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں اہم کامیابیاں ملیں، ان آپریشنز کے دوران 73ہائی ویلیو ٹارگٹس یعنی انتہائی مطلوب دہشتگردوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 5سال کے دوران کسی ایک سال میں مرنے والے دہشت گردوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے، اس کے علاوہ 27افغان دہشتگردوں کو بھی ہلاک کیا گیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس کے علاوہ افغانستان سے تعلق رکھنے والے 2خود کش بمباروں کو بھی گرفتار کرکے دہشتگردی کا منصوبہ ناکام بنایا گیا، ان افغان بمباروں انصاف اللہ اور روح اللہ شامل تھے۔ یہ جنگ ان شاء اللہ آخری دہشتگرد اور خوارج کے خاتمے تک جاری رہے گی۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ پچھلے 2سال عبوری افغان حکومت سے مختلف سطح پر بات چیت اور روابط جاری ہیں اور ہم ان سے ایک ہی بات کر رہے ہیں، پاکستان اور افغانستان برادر اسلامی ملک ہیں لہٰذا عبوری افغان حکومت دہشتگردوں اور فتنہ الخوارج کو پاکستان پر مقدم نہ رکھے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا میں سوال کرتا ہوں کہ جب 2021ء میں فتنہ الخوارج کی کمر ٹوٹ گئی تھی اور وہ فرار ہورہے تھے تو اس وقت کس کے فیصلے پر بات چیت کے ذریعے انہیں دوبارہ آباد کیا گیا؟، کس نے ان کو طاقت اور دوام بخشا؟، اور آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ قانون نافذ کرنے والے رکھوالے اور جوان روزانہ ان فیصلوں کی لکھائی اپنے خون سے دھو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی فریق اپنی گمراہ سوچ اور اپنی مسلط کرنے پر تلا ہو تو اس سے کیا بات کریں؟، اگر اس طرح کے ہر مسئلے کا حل بات چیت میں ہوتا دنیا کی تاریخ میں کوئی جنگ و جدل، کوئی غزوات اور مہمات نہ ہوتیں، ہمیںیہ جاننا چاہیے کہ مسلمان اور ہر محب وطن شہری کے لیے جان اور قربانی دینا فخر ہوتا ہے، ہم اپنے ایمان، وطن اور آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ اگر اس تلخ تجربے اور حقیقت سے گزرنے کے باوجود کوئی لیڈر اور سیاسی شخصیت یہ کہے، ایسی شخصیت جو اس صلاحیت سے عاری ہوکہ اپنی غلطیوں سے کچھ سیکھے، اور جو یہ سمجھتا ہو کہ اسے ہر چیز کا علم ہے تو ایسے رویوں کی قیمت پوری قوم اپنے خون سے چکاتی ہے اور ہم چکا رہے ہیں، بات چیت اور دوبارہ آبادکاری کی نام نہاد پالیسی خمیازہ ہم سب بھگت رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ گورننس کے خلا کو روزانہ ہم اپنی قربانیوں اور شہدا کے خون سے پر کر رہے ہیں، تو بجائے اس کے اس پر بیانیے بنائے جائیں اور سیاست کھیلی جائے کیوں نہ ہم اچھی حکمرانی اور مسائل پر توجہ دیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنی پریس کانفرنس میں بالکل درست اور صائب گفتگو کی ہے۔ یہ تمام چیلنجز انتہائی سنگین ہیں اور ان سے عہدہ برآ ہونے میں افواج کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ قوم اپنے دشمنوں کو بخوبی پہچان گئی ہے اور وہ ملک کی بہتری کیلئے افواج کے شانہ بشانہ ہے۔
بجلی چوروں کیخلاف مہم، 139ارب ریکور
ملک عزیز میں بجلی چوری کی روش عرصہ دراز سے جاری رہی، جس کے نتیجے میں ہر سال قومی خزانے کو اربوں روپے کے نقصانات کا سامنا رہا۔ دوسری جانب بجلی چوروں کے کیے کی سزا باقاعدگی سے بل ادا کرنے والوں کو بھی بھگتنے کی شکایات سامنے آتی رہیں۔ بجلی چوری کی روایت وقت گزرنے کے ساتھ مزید مضبوط ہوتی چلی گئی۔ وقت بیتتا رہا، حالات بگڑتے رہے۔ بجلی چور حق سمجھ کر بجلی چوری میں ملوث رہے۔ اس کے ساتھ ہی بجلی بلوں کے نادہندہ کی تعداد بھی ہولناک حد تک بڑھتی رہی۔ اس ضمن میں خسارے کے سلسلے دراز ہوتے رہے۔ گزشتہ برس بجلی چوری کے خاتمے کے لیے راست اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور تب سے لے کر اب تک بجلی چوری کے تدارک کے لیے سنجیدہ کوششیں جاری ہیں، جن کے انتہائی حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ بجلی چوری میں ملوث بہت سے عناصر کے خلاف قانونی چارہ جوئیاں ہونے کے ساتھ اُن سے اربوں روپے وصول کیے گئے ہیں۔ بجلی چوری میں سہولت کاری کرنے والے محکمہ بجلی کے ملازمین کے خلاف بھی اقدامات کیے گئے ہیں۔ بجلی چوری کے خلاف مہم اب تک خاصی کامیاب دِکھائی دیتی ہے۔ یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو اگلے وقتوں میں بجلی چوری کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا۔ اب تک 139ارب روپے سے زائد کی کثیر رقم بجلی چوروں سے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے جاچکے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بجلی چوروں کے خلاف ملک گیر کریک ڈائون جاری ہے، تقریباً سوا سال سے جاری مہم میں 139ارب 6کروڑ 50لاکھ روپے کی کثیر رقم وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرا دی گئی۔ تفصیل کے مطابق ملکی معیشت کی بحالی کے لیے حکومت کی جانب سے سخت اقدامات کا سلسلہ جاری ہے، انسداد بجلی چوری مہم زوروں پر ہے۔ ملکی معیشت کی بحالی اور عوام کو بجلی کے بحران سے نکالنے کے لیے حکومتی اقدامات کے تحت بجلی چوروں کے خلاف کریک ڈائون جاری ہے، ستمبر 2023سے اب تک بجلی چوروں سے 139ارب 6کروڑ اور 50لاکھ رقم وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے جاچکے ہیں، کریک ڈائون کے دوران ایک لاکھ 13ہزار اور 900سے زائد بجلی چور گرفتار کیے گئے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے ملک بھر سے بجلی چوروں سے 69کروڑ روپے سے زائد رقم وصول کی گئی جبکہ 106بجلی چوروں کو گرفتار کیا گیا۔ متعلقہ حکومتی ادارے ملک بھر سے بجلی چوری کے مکمل خاتمے تک اپنی کارروائیاں جاری رکھنے کے لیے پُرعزم ہے۔ بجلی چوری کے سدباب کے لیے کاوشیں ہر لحاظ سے قابل تعریف ہیں۔ ان کے انتہائی مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ اس سلسلے کو اسی طرح جاری رہنا چاہیے، اُس وقت تک جب تک بجلی چوری کا مکمل خاتمہ نہیں ہوجاتا۔ امید کی جاسکتی ہے کہ کچھ ہی عرصے میں ملک سے بجلی چوری کی مذموم روایت ختم ہوجائے گی۔

جواب دیں

Back to top button