Editorial

ٹیکس نہ دینے والوں کیخلاف کارروائی کا صائب فیصلہ

چند سال میں پاکستان کے قیام کو 8ویں دہائی مکمل ہوجائے گی۔ وطن عزیز اب تک ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہونے سے قاصر ہے۔ ہمارے ساتھ، بعد اور بہت بعد میں آزاد ہونے والے کئی ممالک ترقی کے میدان میں ہم سے کافی آگے ہیں۔ اُن کی معیشت استحکام کی حامل دِکھائی دیتی ہیں جب کہ ملکی معیشت نے پچھلے 6، ساڑھے 6سال میں ترقی معکوس کا ہولناک سفر کیا ہے، جس نے ناصرف ملک و قوم کی چولیں ہلاڈالی ہیں بلکہ غریبوں کو زندہ درگور تک کر ڈالا ہے۔ کسی بھی ملک کا نظام مملکت چلانے کے لیے ٹیکس آمدن اہم کردار ادا کرتی ہے، لیکن افسوس وطن عزیز میں بے شمار اُمرا، صاحب حیثیت ٹیکس نادہندگان (جن کی تعداد کچھ فیصد ہے) کی جانب سے محصول ادائیگی سے اجتناب کی روش اختیار کی گئی، جس پر یہ آج بھی عمل پیرا ہیں۔ اس کا خمیازہ ناصرف وطن عزیز بلکہ ملک کے 95فیصد آبادی کو بھگتنا پڑتا ہے اور سالہا سال سے یہ سلسلہ جاری ہے۔ ٹیکس چوری حق سمجھ کر کی جاتی رہی ہے۔ نتیجتاً غریب عوام پر مہنگائی کی صورت بار در بار ڈال اور قرض لے کر امور مملکت چلانے کی روش اپنائی گئی۔ امسال فروری میں عام انتخابات کے نتیجے میں شہباز شریف کی قیادت میں موجودہ حکومت کا قیام عمل میں آیا تو حالات انتہائی ناگفتہ بہ تھے۔ حکومت نے ملک و قوم کو مشکلات کے بھنور سے نکالنے کا عزم کیا اور پے درپے انقلابی اقدامات یقینی بنائے۔ امور مملکت چلانے کے لیے ٹیکس نظام میں اصلاحات کا بیڑا اُٹھایا گیا۔ اس حوالے سے چند مثبت فیصلے بھی کیے گئے، جس کے نتیجے میں فائلرز کی تعداد خاطرخواہ بڑھی، لیکن اب بھی ٹیکس وصولی کے اہداف حاصل کرنے کے لیے بڑے اقدامات وقت کی اہم ضرورت محسوس ہوتے ہیں اور حکومت اسی حوالے سے سنجیدگی سے کوشاں ہے۔ اسی تناظر میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے حکومتی کاوشوں کا تذکرہ کیا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ٹیکسز کی وصولی بہتر بنانے کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کا آغاز کر دیا ہے، ریونیو اہداف کے حصول کیلئے کوشاں ہیں جب کہ چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) نے ٹیکس نہ ادا کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا اعلان کیا ہے۔ وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک، وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ اور چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ اصلاحاتی ایجنڈے میں ٹیکسیشن کا اہم کردار ہے، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی موجودہ شرح 9سے 10فیصد کے درمیان ہے، حکومت ٹیکس اور جی ڈی پی کے ہدف کو 13فیصد سے زائد لے جانے کی خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس کے نظام میں اصلاحات لارہے ہیں، معاشی استحکام کیلئے ٹیکس اہداف حاصل کرنا ناگزیر ہے، ریونیو اہداف کے حصول کیلئے کوشاں ہیں، ٹیکسوں کی وصولی کیلئے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کا آغاز کر چکے، جو بھی اقدامات کر رہے ہیں قوم کو آگاہ کیا جارہا ہے۔ شفافیت کے لیے ڈیجیٹائزیشن کی جانب جا رہے ہیں، ڈیجیٹائزیشن کے عمل کو تیزی سے آگے بڑھایا جا رہا ہے، دیانت داری سے ٹیکس دینے والوں کو مزید بوجھ سے بچانے پر توجہ دی جارہی ہے، ٹیکس گیپ اور لیکیجز کو روکنے پر کام کیا جارہا ہے تاکہ عام آدمی پر مزید بوجھ نہ پڑے۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ٹیکس ترمیمی بل کا مقصد ٹیکسوں کو ساڑھے 13فیصد تک لانا ہے، ٹیکسوں سے متعلق یہ ہدف ہم نے تین سال میں حاصل کرنا ہے، ملک سے بدعنوانی اور ہراسیت کا خاتمہ بھی ضروری ہے۔ اس موقع پر وزیر مملکت علی پرویز ملک کا کہنا تھا کہ ہر شخص کو اپنے حصے کا بوجھ اٹھانا ہوگا، وزیر اعظم کی قیادت میں گورننس کے ذریعے بہتری لائی گئی، شہباز شریف کی کوششوں سے مہنگائی 40سے سنگل ڈیجیٹ میں آگئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک لاکھ 90ہزار صاحب ثروت افراد نے ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرائے، جو صاحب ثروت افراد ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرا رہے ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔ علی پرویز ملک نے مزید کہا کہ اکتوبر کے آخر تک ٹیکس ریٹرنز 30لاکھ سے بڑھ کر 50لاکھ ہوگئیں، ان اقدامات کے بعد نتائج کے حصول کیلئے ڈیش بورڈ بن گئے، ایف بی آر ٹاسک فورس نے متعدد اقدامات کیے، ہم نے ٹیکس کے وسائل کو معقول حد تک بڑھانا ہے۔ چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ ٹیکس وصولی میں اضافے کیلئے کام کر رہے ہیں، ٹیکس نظام میں جدید ٹولز متعارف کرائے ہیں، ٹیکس ادائیگی کیلئے سب کو اپنی ذمے داری نبھانا ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک غریب ملک ہے، 27لاکھ افراد ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرا رہے، ایف بی آر کی استعداد کار میں اضافہ کیا جارہا ہے، ہم نے ایک لاکھ 90ہزار افراد کو نوٹس دئیے، نوٹس پر 38ہزار افراد نے ریٹرن فائل کر دئیے، جن لوگوں نے ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کرائے ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ تمام ادارے ایف بی آر کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، ٹیکس کلیکشن کے حوالے سے ٹاپ 5فیصد پر ہمارا فوکس ہے، ٹاپ فائیو کے 33لاکھ میں 6لاکھ لوگ ٹیکس فائل کرتے ہیں۔ اتنی بڑی تعداد میں صاحب ثروت افراد کی جانب سے ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانا المیے سے کم نہیں۔ ایک ایسا ملک جو پہلے ہی معیشت کے حوالے سے ناگفتہ بہ صورت حال سے اُبھر رہا ہے، اُس کے لیے چنداں مناسب نہیں۔ 5فیصد بڑے ٹیکس چوروں کے گرد گھیرا تنگ کرنے کی ضرورت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ ایسے اقدامات یقینی بنائے جائیں کہ یہ باقاعدگی کے ساتھ ٹیکس ادائیگی پر مجبور ہوجائیں۔ ان کے لیے ٹیکس چوری کی تمام راہیں مسدود کی جائیں۔ اگر یہ ٹیکس ادائیگی نہیں کرتے تو سخت قانونی کارروائی یقینی بنائی جائے، تاکہ دوسرے عبرت پکڑیں۔ حکومت کی ٹیکس اصلاحات کے ضمن میں کوششیں قابل تعریف ہیں۔ ان کو ناصرف جاری رکھنا بلکہ ٹیکس اہداف کے حصول کی خاطر عملی جامہ پہنانے کے لیے بھی اقدامات کو ممکن بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

 

 

شدرہ۔۔۔۔۔
آپریشنز میں 13خوارجی جہنم واصل، میجر شہید
پاکستان میں 7سال تک امن و امان کی صورت حال بہتر رہی، عوام بھی اس پر پُرسکون تھے، لیکن افغانستان سے امریکا اور اتحادی افواج کے انخلا کے بعد وطن عزیز میں دہشت گردوں نے پھر سے اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے لیے کارروائیوں کا آغاز کیا ہوا ہے۔ سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اہم تنصیبات پر حملے کیے جاتے ہیں جبکہ سیکیورٹی فورسز کے قافلوں کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ان مذموم کارروائیوں میں متعدد جوان اور افسران جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ ملک سے فتنۃ الخوارج کی دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے روزانہ ڈھیروں آپریشنز ہورہے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز تندہی سے مصروفِ عمل ہیں۔ ان آپریشنز میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ گزشتہ روز بھی مختلف اضلاع میں ہونے والی کارروائیوں میں 13خوارج کوہلاک کیا گیا، 8زخمی ہوئے جبکہ فائرنگ کے شدید تبادلی میں میجر محمد اویس نے جام شہادت نوش کیا۔ سیکیورٹی فورسز کی خیبر پختونخوا کے 3مختلف اضلاع میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائیوں میں 13خوارجی دہشت گرد ہلاک اور 8زخمی ہوگئے جبکہ فائرنگ کے شدید تبادلے میں میجر محمد اویس شہید ہوگئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق پاک فوج کی شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے جاری اعلامیے میں بتایا کہ دہشت گردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع پر بنوں کے علاقے جانی خیل میں کارروائی کی گئی، فائرنگ کے تبادلے میں 2خارجی دہشت گرد مارے گئے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان میں ایک اور خفیہ اطلاع پر کارروائی میں شدید فائرنگ کے تبادلے میں 5دہشت گرد ہلاک جبکہ 8زخمی ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فتنۃ الخوارج کا بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے 31سالہ میجر محمد اویس نے جام شہادت نوش کیا، ان کا تعلق ضلع نارووال سے تھا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ میجر محمد اویس شہید نے اہلیہ، بیٹا، والدین، بہن بھائیوں کو سوگوار چھوڑا، انہوں نے 10سال تک دفاع وطن کا فرض انجام دیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے مزید بتایا کہ تیسرا آپریشن جنوبی وزیرستان میں کیا گیا، جہاں 6خوارجی دہشت گرد مارے گئے جب کہ 8زخمی ہوئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کسی بھی خوارجی دہشت گرد کی موجودگی کے خاتمے کے لیے کلیئرنس آپریشنز جاری ہیں، فورسز دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے پُرعزم ہیں۔ 13خوارج کی ہلاکت بڑی کامیابی ہے۔ میجر اویس کی شہادت پر پوری قوم اُن کے اہل خانہ کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ پاکستان دس سال قبل بھی تن تنہا دہشت گردی کی کمر توڑ چکا ہے۔ اس بار بھی ایسا کرنا چنداں مشکل نہیں ہوگا۔ ہماری سیکیورٹی فورسز پُرعزم ہیں۔ آپریشنز جاری ہیں،9سو سے زائد دہشت گردوں کو امسال جہنم واصل کیا گیا ہے۔ متعدد گرفتار کیے گئے ہیں۔ دہشت گردوں کے خاتمے تک کارروائیاں جاری رہیں گی۔ ملک اور قوم کو جلد فتنۃ الخوارج سے نجات ملے گی۔

جواب دیں

Back to top button