شام میں ایک پرانی وڈیو کے سبب ہنگامے پھوٹ پڑے !

شام میں بدھ کے روز سوشل میڈیا پر ایک پرانی وڈیو وائرل ہونے کے بعد ملک میں امن و امان کے حالات بگڑ گئے۔ وڈیو میں حلب شہر کے علاقے میسلون میں علوی فرقے کی بزرگ شخصیت ابو عبداللہ الحسین الخصیبی کے مزار پر مسلح افراد کے حملے، مزار کے 5 خادموں کے قتل اور ان کی لاشوں کو مسخ کرتے دکھایا گیا۔ وڈیو میں دیکھا گیا کہ حملہ آوروں نے مزار میں توڑ پھوڑ کی اور اس کے اندر آگ لگا دی۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے ذرائع کے مطابق اس واقعے کی مذمت میں شامی ساحل کے علاقوں، حمص اور وسطی دمشق میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔ اس دوران میں بعض مظاہروں میں پر تشدد کارروائیاں اور جھڑپیں بھی دیکھی گئیں۔
طرطوس اور لاذقیہ میں ‘عسکری کارروائیوں کی انتظامیہ’ کے زیر انتظام سیکورٹی فورسز کی مسلح افراد کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔ ان افراد نے جنرل سیکورٹی فورسز کی ایک گاڑی کو آگ لگا دی تھی۔ جھڑپوں میں کئی افراد ہلاک ہوئے۔
اسی طرح عسکری انتظامیہ نے شامی ساحل کے علاقوں میں کشیدگی کے بعد کرفیو نافذ کر دیا اور وہاں کمک بھیجی ہے۔
مذکورہ وڈیو وائرل ہونے کے بعد حمص کے علاقے الحضارہ میں مظاہرے ہوئے۔ اس دوران میں مظاہرین نے فرقہ وارانہ نعرے بازی کی جس کے نتیجے میں پڑوسی علاقوں کی آبادی کے ساتھ ہاتھا پائی ہوئی۔ سیکورٹی فورسز نے مجمع کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی۔
دمشق میں المزہ 86 کے علاقے میں مظاہرہ ہوا جس کے دوران میں ہونے والی جھڑپیں الشیخ سعد کے علاقے تک پھیل گئیں۔ اس کے بعد عسکری کارروائیوں کی انتظامی کی فورس نے مداخلت کی اور کشیدگی کو ختم کیا۔
ایک اور وڈیو بھی وائرل ہوئی ہے جس میں علاقے میں حالات معمول پر آنے کے بعد مکینوں کو خوشی میں روایتی آواز (زغرود) نکالتے دیکھا گیا۔
ادھر شامی وزارت داخلہ نے تصدیق کی ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی پرانی وڈیو حلب شہر کو آزاد کرائے جانے کے وقت کی ہے۔ مزید یہ کہ یہ حرکت نا معلوم گروپوں نے کی







