Editorial

امریکی پابندیاں مسترد، دلیرانہ اقدام

پاکستان کے قیام کو 77سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے۔ اس دوران پاکستان کا کردار انتہائی پُرامن رہا ہے۔ کبھی کسی ملک پر پاکستان کی جانب سے جارحیت دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔ تقسیم برصغیر کی پھانس آج بھی بھارت اپنے دل پر محسوس کرتا ہے۔ اُسے پاکستان ابتدا سے ہی گوارا نہیں اور آج بھی وطن عزیز کا وجود اسے کسی طور ہضم نہیں ہوتا۔ یہ پاکستان کو صفحۂ ہستی سے مٹانے کی مذموم کوششوں میں ابتدا سے ہی مصروفِ عمل رہا ہے۔ اس نے آزادی کے شروع کے برسوں میں جنگیں مسلط کرکے دیکھ لیں، اسی منہ کی کھانی پڑی۔ ہماری بہادر افواج نے بھارت کے بزدل فوجیوں کو دُم دباکر بھاگنے پر مجبور کر ڈالا۔ بھارت دراصل خطے میں اپنی چوہدراہٹ قائم کرنے کے خبط میں شروع سے ہی مبتلا رہا ہے۔ چین اور پاکستان اسے اپنے اس مقصد میں سب سے بڑی رُکاوٹ محسوس ہوتے ہیں۔ اس لیے اس نے ان کے ساتھ جنگیں لڑیں اور ہر بار رُسوائی اس کا مقدر بنی۔ بھارت ایٹمی دھماکے کرلینے کے بعد اپنے تئیں خود کو خطے کا چودھری سمجھنے لگا تھا۔ وہ یہ خواب دیکھ رہا تھا کہ پاکستان اب اس کے لیے ترنوالہ ثابت ہوگا اور وہ چٹکی بجاکر اسے فتح کرلے گا، لیکن 28مئی 1998ء کو پاکستان نے بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں جوہری تجربات کرکے ناصرف بھارتی خوش فہمی کو ہوا کیا بلکہ اُس کے غرور کو بھی خاک میں ملاڈالا۔ حالانکہ پاکستان پر بین الاقوامی اداروں اور ملکوں کی جانب سے ایٹمی دھماکے نہ کرنے کے لیے شدید دبائو تھا، لیکن اُس وقت کی نواز حکومت کسی دبائو کو خاطر میں نہیں لائی اور اپنی سلامتی اور خودمختاری پر کسی قسم کا سمجھوتا نہ کرتے ہوئے ایٹمی دھماکے کرکے بہادری کی لازوال مثال قائم کرڈالی۔ پاکستان کو جوہری صلاحیت حاصل کیے ہوئے سالہا سال بیت گئے ہیں، اس دوران پاکستان اس ضمن میں انتہائی ذمے دار ملک ثابت ہوا ہے۔ ایٹمی قوت کا حصول خطے میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے کے مقصد کے لیے کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد کسی پر جارحیت کرنا ہرگز نہیں، یہ صلاحیت صرف دفاع کے لیے حاصل کی گئی تھی۔ پاکستان کا ایٹمی پروگرام انتہائی محفوظ ہاتھوں میں ہے اور اس کے غلط استعمال کی ذرّہ برابر بھی گنجائش نہیں۔ دوسری جانب پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ریاست ہے۔ یہ کسی ملک یا عالمی ادارے کے معاملات میں مداخلت کرتا ہے اور نہ اپنے اندرونی معاملات میں کسی بیرونی قوت کی مداخلت اُسے گوارا ہے۔ یہاں حکومتیں عوام کی امنگوں کے مطابق فیصلے کرتی ہیں۔ ایٹمی پروگرام پر عائد کردہ امریکی پابندیوں پر وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ امریکی پابندیاں بلاجواز ہیں، پاکستان کا جوہری پروگرام سو فیصد دفاعی مقاصد کیلئے ہے، یہ جوہری پروگرام ملک کے 24کروڑ عوام کا پروگرام ہے، جس پر ہم کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ نیشنل ڈیفنس کمپلیکس اور دیگر اداروں پر امریکی پابندیوں کا کوئی جواز نہیں، پاکستان ایسا قطعی کوئی ارادہ نہیں رکھتا کہ ہمارا جوہری نظام جارحانہ عزائم پر مبنی ہو، یہ سو فیصد دفاعی نظام ہے، پاکستان کے خلاف کوئی جارحیت کی جاتی ہے تو ہم صرف اپنا دفاع کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دفتر خارجہ نے مربوط جواب دیا ہے تاہم ایک بات طے ہے کہ پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام پاکستان کے 24کروڑ عوام کا ہے، جو انہیں اپنے دلوں سے زیادہ عزیز ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، پوری قوم اس پروگرام پر یکسو ہے اور پوری طرح متحد ہے۔ دوسری جانب پاکستان نے فوجی عدالتوں سے شہریوں کو ملنے والی سزائوں پر بین الاقوامی ردّعمل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے اندرونی مسائل کا حل جانتا ہے، پاکستان کی سیکیورٹی کے فیصلے پاکستانی قوم کرے گی، کسی بیرونی مداخلت کی ضرورت نہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے فوجی عدالتوں سے متعلق یورپی یونین کے تحفظات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے آئین اور عدالتوں میں اندرونی معاملات حل کرنے کی مکمل صلاحیت موجود ہے، پاکستانی قوم اپنے اندرونی مسائل کو حل کرنا جانتی ہے اور اس معاملے میں کسی بیرونی مداخلت کی ضرورت نہیں۔ انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی کے فیصلے پاکستانی قوم کرے گی اور کسی بیرونی دبائو کا اثر نہیں ہونے دے گی۔ ترجمان نے امریکا کی جانب سے پاکستانی میزائل پروگرام پر عائد پابندیوں کو غیر ضروری اور ناانصافی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی پابندیوں کا پاکستان کے دفاعی فیصلوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، یہ اقدامات پاکستان کی دفاعی پوزیشن کو کمزور نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں میزائل سسٹمز اور جوہری ٹیکنالوجی کی دوڑ کا آغاز بھارت نے کیا ہے اور بڑی طاقتوں کو بھارت کے خلاف سخت اقدامات کرنے چاہئیں، تاکہ اس دوڑ کو روکنے میں مدد ملے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ماضی میں بھی مختلف پابندیوں کا سامنا کیا مگر ملک نے ہمیشہ اپنی سیکیورٹی پر توجہ مرکوز رکھی ہے اور مستقبل میں بھی ایسا ہی ہوگا۔وزیراعظم شہباز شریف پاکستان کے جوہری پروگرام پر امریکی پابندیوں کو مسترد کرنا احسن قدم ہے اور اس حوالے سے اُن کا کہا گیا ایک ایک لفظ بالکل بجا ہے۔ اُنہوں نے ملک کے 24کروڑ عوام کے جذبات کی بھرپور ترجمانی کی ہے۔ امریکی پابندیوں کا کوئی جواز ہی نہیں۔ کوئی ایسی وجہ ہی نہیں کہ یہ پابندی عائد کی جائے۔ اس کے باوجود اس ضمن میں بدترین تعصب دیکھنے میں آیا ہے۔ دوسری جانب دفتر خارجہ کی جانب سے بھی واضح اور دوٹوک موقف اختیار کیا گیا ہے۔ بیرونی دُنیا کی پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی کوشش کسی طور مناسب امر نہیں کہلائی جاسکتی۔ پاکستان خودمختار اور آزاد ریاست ہے۔ یہاں کے فیصلے قوم کسی اور کو کرنے کا استحقاق ہرگز نہیں دے سکتی۔
چیمپئنز ٹرافی کرکٹ کے شیڈول کا اعلان
پاکستان کئی سال بعد کرکٹ کے ایک میگا ایونٹ کی میزبانی کے لیے پوری طرح تیار ہے، چیمپئنز ٹرافی 2025کے لیے پی سی بی کی جانب سے تمام تر انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔ اس ایونٹ کے پاکستان میں انعقاد کو سبوتاژ کرنے کے لیے مخالفین کی جانب سے بہیتری کوششیں کی گئیں۔ ایسی صورت حال پیدا کرنے کی کوشش کی گئی کہ پاکستان سے میزبانی چھن جائے اور کسی اور ملک میں چیمپئنز ٹرافی کرکٹ کا انعقاد کرایا جائے، لیکن ایسی سوچ رکھنے والوں کے ہاتھ ناکامی ہی آئی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے چیمپئنز ٹرافی کے انعقاد کے حوالے سے دوٹوک اور واضح موقف اختیار کیے رکھا اور اس پر ڈٹا رہا۔ اس ضمن میں پی سی بی چیئرمین محسن نقوی کے کردار کی تعریف نہ کرنا ناانصافی کے زمرے میں آئے گا۔ اُنہوں نے ناصرف پی سی بی بلکہ پوری قوم کی ترجمانی کی۔ چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی چھین لینے کی کوششوں کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کیا اور معترض ملک کی شرط کے آگے ہار ماننے کے بجائے اُسے اپنی شرائط منوانے پر مجبور کر ڈالا۔ یہ بلاشبہ پاکستان کی بڑی جیت تھی۔ پاکستان کو جال میں پھنسانے والا خود اپنے بچھائے جال میں پھنس گیا۔ اب پاکستان نہ تین سال تک بھارت کا دورہ کرے گا اور نہ بھارت پاکستان کا اور اس دوران دونوں کے درمیان مقابلے نیوٹرل وینیو پر منعقد ہوں گے۔ بھارت کے پاکستان نہ آنے کی ضد کی وجہ سے چیمپئنز ٹرافی کا شیڈول کافی عرصے سے تعطل کا شکار تھا، اس کا اعلان نہیں ہوپارہا تھا۔ اب جب کہ تمام معاملات طے ہوچکے ہیں تو آئی سی سی کی جانب سے گزشتہ روز اس کے شیڈول کا اعلان سامنے آگیا ہے۔انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے چیمپئنز ٹرافی کے شیڈول کا اعلان کردیا۔ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا افتتاحی میچ 19فروری کو کراچی میں کھیلا جائے گا اور 9 مارچ تک چیمپئنز ٹرافی جاری رہے گی۔ چیمپئنز ٹرافی میں 8ممالک کے درمیان15 میچ کھیلے جائیں گے۔ ٹرافی کے میچ کراچی، لاہور، راولپنڈی اور دبئی میں کھیلے جائیں گے اور تمام میچ ڈے اینڈ نائٹ ہوں گے۔ بھارتی ٹیم اپنے سارے میچ نیوٹرل وینیو دبئی میں کھیلے گی۔ گروپ اے میں پاکستان، بھارت، نیوزی لینڈ اور بنگلادیش جب کہ گروپ بی میں جنوبی افریقہ ، آسٹریلیا، افغانستان اور انگلینڈ شامل ہیں۔ بھارت کے فائنل میں پہنچنے کی صورت میں فائنل دبئی میں ہوگا۔ آئی سی سی شیڈول کے مطابق افتتاحی میچ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان 19فروری کو کراچی میں ہوگا، روایتی حریف پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ٹیمیں 23فروری کو دبئی میں آمنے سامنے ہوں گی۔ پاکستان اپنے اعزاز کا دفاع کرے گا۔ آخری بار چیمپئنز ٹرافی 2017میں منعقد ہوئی تھی، جس کے فائنل میں پاکستان نے بھارت کو عبرت ناک شکست دے کر چیمپئنز ٹرافی اپنے نام کی تھی۔ ان شاء اللہ اس بار بھی پاکستان چیمپئنز ٹرافی میں بہترین کھیل کا مظاہرہ کرے گا۔ قومی کرکٹ ٹیم اچھی کرکٹ کھیل رہی ہے۔ حال ہی میں اس نے آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ ایسی مضبوط ٹیموں کو اُن کی سرزمین پر ون ڈے سیریز میں شکست دی ہے۔

جواب دیں

Back to top button