Editorial

پاکستان کے مثبت کردار کا اعتراف

پاکستان نے اپنے ہاں 15، 16سال تک جاری رہنے والی دہشت گردی کو تن تنہا ختم کرکے دُنیا کو انگشت بدنداں کر ڈالا تھا۔ اس امر کو دُنیا بھر کی جانب سے سراہا گیا۔ پاکستان کے کردار کی ستائش کی گئی۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف امریکا کی جنگ کے نتیجے میں اپنے ہاں ہونے والے شرپسندی کے واقعات میں 80ہزار سے زائد بے گناہ انسانی جانوں کی قربانی دی، ان میں بہت بڑی تعداد میں شہید افسران اور جوان بھی شامل تھے۔ 2001ء سے 2016ء تک جاری رہنے والی دہشت گردی کے باعث پاکستان کی معیشت کو بے پناہ نقصانات پہنچے۔ سرمایہ کاروں نے اپنا سرمایہ سمیٹ کر بیرونی دُنیا کا رُخ کیا تھا۔ لوگ خوف و ہراس کا شکار رہتے تھے۔ اُس وقت دہشت گردوں کی اکیلے کمر توڑنے والا پاکستان دُنیا کا واحد ملک تھا۔ یہ کامیابی ہماری بہادر سیکیورٹی فورسز کی مرہونِ منت تھی، جن کا شمار دُنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے، جو انتہائی محدود وسائل کے باوجود انتہائی بہترین خدمات سرانجام دیتی اور قومی سلامتی کی ضامن ہیں۔ آپریشنز ضرب عضب اور ردُالفساد دہشت گردوں کے لیے ڈرائونے خواب ثابت ہوئے تھے۔ ان کے تحت بے گناہ انسانوں کی زندگیوں سے کھیلنے والے دہشت گردوں کو اُن کی کمین گاہوں میں گُھس کر جہنم واصل کیا گیا تھا، گرفتار کیا گیا تھا اور جو بچ رہے تھے، اُنہوں نے یہاں سے فرار میں ہی عافیت جانی تھی۔ امن و امان کی فضا بحال ہونے کے بعد عوام نے سکون کا سانس لیا۔ پچھلے تین سال سے وطن عزیز میں پھر سے دہشت گردی کا عفریت اپنی تباہ کاریاں مچانے کے درپے ہے، جس کو قابو کرنے کے لیے ہماری سیکیورٹی فورسز تندہی سے مصروفِ عمل ہیں۔ روزانہ ہی ڈھیروں آپریشنز کیے جارہے ہیں، جن میں بڑی تعداد میں دہشت گردوں کو مارا اور گرفتار کیا جاچکا ہے۔ ان کے ٹھکانوں کو برباد کیا جاچکا ہے۔ بہت سے علاقوں کو ان کے ناپاک وجود سے کلیئر کرایا جاچکا ہے۔ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تندہی سے مصروفِ عمل ہے اور جلد ہی اس عفریت کو قابو کرنے میں سرخرو ہوگا۔ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کی عالمی سطح پر ستائش کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ وطن عزیز کے امن و امان، دُنیا کی بہتری اور دیگر معاملات کے حوالے سے کردار کی توصیف کی جاتی ہے۔ گزشتہ روز بھی ایک امریکی اخبار نے اس حوالے سے کھل کر پاکستان کی کاوشوں کا اعتراف کیا ہے۔امریکی اخبار شکاگو ٹریبیون میں معروف امریکی ملٹری ایڈوائزر جان روزن برگ نی اپنے آرٹیکل میں پاکستان کے عالمی سطح پر مثبت کردار کو سراہا ہے، اخبار میں کہا گیا کہ خطے میں تنازعات کے حل اور تعمیر و ترقی کے عالمی معاہدوں میں پاکستان کا ہمیشہ اہم و مثبت کردار رہا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں پاکستان کی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، محفوظ عالمی بحری تجارت میں بھی پاکستان کا اہم کردار نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ، عالمی و خطے کے امن کے لیے پاکستان نے دہشت گردی کی جنگ میں کسی سے بھی بڑھ کر قربانیاں دی ہیں، عالمی امن کی خاطر پاکستان اب تک 153ارب ڈالر کا معاشی نقصان برداشت کرچکا ہے، دہشت گردی کی عالمی جنگ میں پاکستان کا کردار دنیا کی نظروں سے اوجھل نہیں ہونا چاہیے۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تین لاکھ سے زائد فوج تعینات کرنے والا پہلا ملک ہے۔ پاکستان انتہائی مشکل معاشی حالات کے باوجود سالانہ دو ارب ڈالر انسداد دہشت گردی آپریشنز پر خرچ کررہا ہے۔ یہ انسداد دہشت گردی آپریشن نہ صرف خطے بلکہ عالمی امن کے لیے انتہائی اہم ہیں، پاکستان کے بہادر سپاہیوں نے 541 دہشت گردوں کو ہلاک کیا ہے۔ حالیہ آپریشنز میں پاکستان کی بہادر افواج نے 153فوجی جوانوں اور افسروں کی قربانیاں دی ہیں، افغان نیشنل آرمی کے سابق ملٹری ایڈوائزر نے آرٹیکل میں پاکستان کے سیاسی حالات کا بھی احاطہ کیا، پاکستان ایک پھلتی پھولتی جمہوریت ہے۔ اخبار میں مزید لکھا گیا کہ پاکستان میں باقاعدگی سے انتخابات کا انعقاد ہوتا ہے، اقوام متحدہ کے امن مشن میں بھی پاکستان کا کردار دیگر ممالک سے کہیں بڑھ کر ہے، پاکستانی قوم کو ہمیشہ غلط سمجھا گیا، جو حقیقت میں استقامت اور جمہوری ترقی کی عکاس ہے، پاکستان کو منفی نظر سے دیکھنا اس کی عالمی امن کے لیے خدمات کو فراموش کرنے کے مترادف ہے، وقت آگیا ہے عالمی برادری پاکستان کو متوازن نظر سے دیکھے۔یہ اعتراف حقیقت پر مبنی ہے۔ اس میں ذرا بھی شک و شبے کی گنجائش نہیں۔ پاکستان امن پسند ملک ہے اور دُنیا و خطے کے امن کے لیے اس کی کاوشیں روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔ کوئی اس کردار کو جھٹلا نہیں سکتا۔ پاکستان کی بہادر افواج پر قوم کو فخر ہے۔ ہمارے لاتعداد بہادر سپوتوں نے ملک و قوم کی خاطر اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے ہیں۔ وہ اور اُن کے اہل خانہ ہر لحاظ سے قابل عزت و احترام ہیں۔ پاکستان ایک ذمے دار ایٹمی قوت ہے۔ دُنیا کو یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان کی جوہری صلاحیتیں محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف تندہی سے برسرپیکار ہے۔ گزشتہ روز بھی سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 7خوارج کو جہنم واصل کیا گیا ہے۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف نبردآزما ہے۔ اس حوالے سے جلد اس کے خاتمے کی نوید سننے کو ملے گی۔

 

 

شذرہ۔۔۔۔
انسانی اسمگلنگ کے مکمل خاتمے تک کریک ڈائون ناگزیر
چند روز قبل یونان میں کشتیوں کو پیش آنے والے حادثے میں 40پاکستانی زندگی کی بازی ہار گئے۔ اسی قسم کا ایک حادثہ گزشتہ برس بھی یونان میں ہی پیش آیا تھا، جس میں 300کے قریب پاکستانی جاں بحق ہوئے تھے۔ ان دونوں سانحات پر پوری قوم اُداس اور اشک بار دِکھائی دی۔ گزشتہ برس کے سانحے کے بعد ملک میں انسانی اسمگلروں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈائون کیا گیا۔ انسانی جانوں سے کھلواڑ کرنے والے بہت سے ملزمان قانون کے شکنجے میں جکڑے گئے۔ ان کے خلاف شدّت کے ساتھ کارروائیاں جاری رکھی گئیں، اُس وقت تک جب تک یہ معاملہ گرم رہا، لیکن اُس کے بعد انسانی اسمگلروں کے خلاف کبھی کبھار ہی کوئی کارروائی دیکھنے میں آتی تھی۔ ڈھیل چھوڑ دینے سے انسانی اسمگلرز پھر سے متحرک ہوئے اور اُنہوں نے پھر سے سنہرے مستقبل کے خواب دیکھنے والے نوجوانوں کو اپنے جال میں پھنسایا اور بیرون ملک لے کر گئے۔ اسی ڈھیل کے باعث پچھلے دنوں غیر قانونی تارکین وطن کی کشتیوں کو یونان میں پھر حادثے پیش آئے، جن میں 40پاکستانی اپنی زندگیوں سے محروم ہوگئے۔ اس تناظر میں وزیراعظم نے انسانی اسمگلرز کے خلاف سخت کارروائیوں اور اسمگلنگ کی روک تھام کے احکامات صادر کیے۔ اب پھر سے انسانی اسمگلروں کے گرد کارروائیاں شروع ہوگئی ہیں۔ گزشتہ روز 5ملزمان قانون کی گرفت میں آئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایف آئی اے نے یونان کشتی حادثے کے 5ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل لاہور نے 2انسانی اسمگلرز نواز اور نوید شاہ کو فاروق آباد اور ننکانہ جب کہ گوجرانوالا زون سے 2مرکزی ملزمان سمیت 3انسانی اسمگلرز کو پکڑلیا۔ گوجرانوالہ زون نے انسانی اسمگلر ریڈ بک میں شاملا نتہائی مطلوب اشتہاری ملزم سلیمان کو گجرات سے پکڑلیا، اس نے 4افراد کو غیر قانونی طریقے سے اٹلی بھجوانے کے لیے 88لاکھ روپے لیے، 2 افراد حماد اور خاور کشتی حادثے میں جاں بحق ہوگئے، ملزم سلیمان انسانی اسمگلنگ کے 7سے زائد مقدمات میں نامزد تھا، جس کے خلاف کمپوزٹ سرکل گجرات نے سال 2023 میں مقدمات درج کیے، ملزم نے متاثرین کو یورپ بھجوانے کے نام پر کروڑوں روپے ہتھیائے اور گینگ کے دیگر ملزمان کی مدد سے متاثرین کو پہلے لیبیا براستہ مصر اور دبئی بھجوایا۔ گوجرانوالہ سے گرفتار ملزم نے 7متاثرین سے فی کس 24لاکھ لیے اور دیگر ملزمان کی مدد سے متاثرین کو پہلے لیبیا براستہ مصر اور دبئی بھجوایا، لیبیا میں موجود سیف ہائوسز میں نہایت بُرے حالات میں رکھا گیا، لیبیا سے اٹلی بھجوانے کی کوشش میں متاثرہ شہریوں کی موت ہوگئی۔ مزید دو مرکزی ملزمان میں انس انسانی اسمگلر قمر کا بہنوئی اور ندیم ان کا سہولت کار ہے، انس نے 15نوجوانوں کو ایئرپورٹ پر چھوڑا، ندیم رقم لیتا تھا۔ انس کو کامونکے اور بیرون ملک فرار ہونے والے ندیم کو ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق مرکزی ملزم قمر زمان عرف خرم ججہ لیبیا میں ہے اور وہیں سے گروہ چلارہا تھا۔ انسانی اسمگلرز کے خلاف کارروائیاں ہر لحاظ سے قابل تحسین ہیں۔ ان کارروائیوں کو حقیقی معنوں میں اُس وقت تک جاری رہنا چاہیے، جب تک تمام انسانی اسمگلروں کا مکمل خاتمہ نہیں ہوجاتا۔ اس حوالے سے آئندہ ڈھیل کا مظاہرہ ہرگز نہ کیا جائے۔ ان کے مکمل خاتمے کے لیے شدّت کے ساتھ کریک ڈائون کو جاری رکھا جائے۔ اپنے نوجوانوں کو ان کے جال سے بچانے کے لیے تسلسل کے ساتھ کارروائیاں ناگزیر ہیں۔ ایسے اقدامات کیے جائیں کہ آئندہ کوئی نوجوان سنہرے مستقبل کی تلاش میں ایسے سفّاکوں کے ہتھے نہ چڑھ سکے۔

جواب دیں

Back to top button