Editorial

دُنیا بے گناہ فلسطینیوں کی آواز سنے

پچھلے ایک سال اور ڈھائی ماہ سے فلسطین میں مسلمانوں کی بدترین نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے۔ 45ہزار سے زائد فلسطینی مسلمانوں کو درندہ صفت اسرائیل کی جانب سے کیے گئے حملوں میں شہید کیا جا چکا ہے، جن میں بہت بڑی تعداد معصوم بچوں اور خواتین کی بھی شامل ہے۔ اسرائیل نے تمام تر جنگی اصولوں کو ابتدا سے ہی بالائے طاق رکھا ہے۔ ویسے تو یہ ناجائز ریاست فلسطینیوں پر پچھلی نصف صدی سے زائد عرصے سے ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہی ہے، لیکن پچھلے ایک سال اور ڈھائی مہینے کے دوران اس نے ظلم، جبر، درندگی، سفّاکیت میں دُنیا کی معلوم تاریخ کے تمام تر ظالموں کو پیچھے چھوڑ ڈالا ہے۔ غزہ کا پورا کا پورا انفرا اسٹرکچر برباد کر ڈالا ہے۔ عمارتوں کے ملبوں کے ڈھیر کے ڈھیر ہر سو بکھرے نظر آتے ہیں۔ بدترین انسانی المیوں نے جنم لیا۔ ادویہ اور غذائی قلت کے باعث درجنوں اطفال زندگیوں سے محروم ہوئے۔ ظالم اسرائیل نے اسکولوں، اسپتالوں، امدادی مراکز تک پر بم برسائے۔ اسرائیلی مظالم پر ہلاکو اور چنگیز خان کی روحیں بھی کانپ اُٹھی ہوں گی۔ کہیں والدین اپنے بچوں کی شہادت پر شدّت غم سے نڈھال نظر آتے ہیں تو کہیں اولادیں اپنی سروں سے ماں، باپ کا سایہ اُٹھ جانے کا ماتم کرتے دِکھائی دیتے ہیں۔ فلسطین میں سسکتی انسانیت کا جاری نوحہ روکنے کے لیے مہذب دُنیا اور اداروں کی جانب سے کوئی فیصلہ کُن قدم نہیں اُٹھایا گیا۔ حماس اور حزب اللہ ظالم اسرائیل کا مردانہ وار مقابلہ کررہی ہیں۔ پچھلی کچھ عرصے سے اسرائیل لبنان، شام اور یمن وغیرہ پر بھی حملے کر رہا ہے۔ ان حملوں میں ہزاروں لوگوں کو شہید کیا جاچکا ہے۔ اسرائیلی مظالم کے سلسلے کو روکنے کے لیے پوری دُنیا کے ممالک نے زور دیا۔ پاکستان اس حوالے سے شروع سے ہی دوٹوک اور واضح موقف رکھتا ہے۔ فلسطینی مسلمانوں کا دُکھ پاکستانی بھی اپنے دل میں شدّت سے محسوس کرتے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف اس حوالے سے ہر فورم پر آواز اُٹھاتے چلے آرہے ہیں۔ غزہ میں جنگ بندی کے مطالبات پوری شدّت سے کرتے رہے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کے بغیر خطے اور دنیا میں امن ممکن نہیں، غزہ میں جاری بربریت کی مذمت کرتے ہیں، غزہ اور لبنان میں اسرائیل کی طرف سے قتل عام کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، بہت ہوگیا اب دنیا کو غزہ کے بے گناہ لوگوں کی آوازوں کو سننا چاہیے۔ ڈی ایٹ ممالک کے گیارہویں سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا غزہ سے متعلق کہنا تھا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں، غزہ اور لبنان میں اسرائیل کی طرف سے قتل عام کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ وزیراعظم نے غزہ کی صورتحال کو بہت بڑا اور ناقابل تصور انسانی المیہ قرار دیتے ہوئے اس امر پر زور دیا ہے کہ دنیا کو غزہ کے بے گناہ لوگوں کی آواز کو سننا چاہئے، پاکستان جنگ بندی کے حصول کے لیے بین الاقوامی ثالثی کی تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیل کے بے دریغ مظالم غزہ میں تباہی مچانے کے بعد اب مغربی کنارے تک پھیل چکے ہیں، اسرائیلی مظالم سی ایسی آگ بھڑک رہی ہے جو ایران، عراق، یمن اور اس سے باہر پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اکتوبر 2023ء سے غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ حالیہ تاریخ کے تاریک ترین بابوں میں سے ایک ہے ، یہ ایک بہت بڑا انسانی المیہ ہے جس کا تصور بھی انتہائی خوفناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ اور لبنان کے عوام کو دانستہ اور غیر انسانی طور پر نشانہ بنانے کے ساتھ وحشیانہ کارروائیوں کے نتیجے میں ایک لاتعداد قتل عام ہوا جو بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی عدالت انصاف کی ہدایات کی صریحاً خلاف ورزی ہے، بے گناہوں کے خون میں رنگے ان صفحات کی تاریخ گواہی دے گی، نہ تو ایسے گھنائونے جرائم کے ارتکاب کرنے والوں کو معاف کرے گی اور نہ ہی ان گھنائونے مظالم کے سامنے خاموشی اختیار کرنے والوں کو بخشے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے مسلسل سخت الفاظ میں اسرائیل کی غزہ، مغربی کنارے، لبنان اور شام کے خلاف جارحیت کی مذمت کی ہے، اسرائیل کی جانب سے اقوام متحدہ ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی فار فلسطین کے خلاف کارروائی بھی اتنی ہی قابل مذمت ہے، اسے روکنا ضروری ہے۔ اقوام متحدہ ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی فار فلسطین، غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیلی مظالم سے متاثر لاکھوں بے بس فلسطینیوں کے لیے ایک لائف لائن ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور او آئی سی کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کی کلید کے طور پر ایک منصفانہ، جامع اور دیرپا دو ریاستی حل کی مسلسل وکالت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1967ء سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک قابل عمل، خودمختار اور ملحقہ ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم کشیدگی کا فوری خاتمہ چاہتے ہیں، ہمیں غزہ، مغربی کنارے، لبنان اور دیگر جنگ زدہ علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے مناسب فنڈز کی فراہمی پر غور کرنا چاہئے جو اسرائیلی بمباری سے تباہ ہوگئے ہیں۔ غزہ لہو لہو ہے۔ اس سلگتے مسئلے کا فوری حل ناگزیر ہے۔ وزیراعظم نے بالکل صائب مطالبات پیش کیے ہیں۔ دُنیا کو اس مسئلے کے حل میں سنجیدگی سے کردار نبھانا چاہیے۔ خود کو مہذب قرار دینے والے ممالک اور ادارے بھی اس ضمن میں اپنی کاوشیں دِکھائیں۔ ظالم اسرائیل کے پاپ کا گھڑا بھر چکا ہے، جلد ہی اس کی داستان تک نہ ہوگی داستانوں میں۔ آزاد اور خودمختار فلسطین کے لیے دُنیا اپنا کردار ادا کرے۔
پولیو وائرس کا ایک اور نیا کیس
سال 2024پاکستان کے لیے پولیو کے حوالے سے ہرگز بہتر ثابت نہیں ہوا ہے، اس میں مسلسل ہر کچھ وقفے کے بعد ملک کے کسی نہ کسی حصّے سے نئے کیس سامنے آتے رہے جو عمر بھر کے لیے ہمارے بچوں کو معذوری کا شکار کرتے رہے۔ سال کا آخری مہینہ جاری ہے جب کہ اب تک 64کیس رپورٹ ہوچکے ہیں، اتنی بڑی تعداد میں امسال بچوں کا پولیو میں مبتلا ہونا تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحہ فکر ہے۔ پاکستان میں سالہا سال سے پولیو وائرس کے کیسز رپورٹ ہورہے ہیں۔ ہمارے بے شمار اطفال عمر بھر کی معذوری سے دوچار ہوچکے ہیں۔ اس حوالے سے اعداد و شمار ہولناک حد تک تشویش ناک ہیں۔ پولیو وائرس کا دُنیا بھر سے خاتمہ ہوچکا ہے جب کہ پاکستان اُن چند ایک بدقسمت ملکوں میں سے ہے جو اَب تک پولیو کو شکست نہیں دے سکے۔ اس کی وجہ سے ہمارے شہریوں کو بیرون ممالک سفری پابندیوں کا بھی سامنا رہتا ہے، یہ امر دُنیا بھر میں ہماری جگ ہنسائی کا باعث بھی بنتا ہے۔ ملک میں اس وقت پولیو مہم جاری ہے، بعض والدین کی جانب سے اپنے بچوں کو پولیو سے بچائو کے قطرے پلانے سے اجتناب کیا جارہا ہے۔ تین چار روز قبل پولیو ٹیموں پر حملے ہوئے، جس میں پولیو ورکرز اور سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار کی شہادت ہوئی۔ ماضی اس حوالے سے خاصا دردناک رہا ہے جب ملک کے بعض حصّوں میں پولیو ٹیموں پر حملے ہوتے رہے۔ ملک سے پولیو کے خاتمے میں مصروفِ عمل بہت سے پولیو ورکرز اور اُن کی سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا۔ پولیو ویکسین سے متعلق من گھڑت پروپیگنڈے اس وائرس کو شکست نہ دئیے جانے کی بنیادی وجہ میں سے ایک ہے۔ والدین کی کافی بڑی تعداد اس جھوٹ کا شکار ہوکر اپنے بچوں کو پولیو سے بچائو کے قطرے نہیں پلاتے۔ یہی وجہ ہے کہ کیس بڑھ رہے ہیں۔ گزشتہ روز بھی جیکب آباد سے ایک نیا کیس سامنے آیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک میں پولیو کا ایک اور کیس سامنے آگیا، جس کے بعد رواں سال ملک بھر میں پولیو سے متاثرہ افراد کی تعداد 64ہوگئی۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میں پولیو کے خاتمے کے لیے قائم ریجنل ریفرنس لیبارٹری کے ایک عہدیدار کے مطابق گزشتہ روز جیکب آباد سے ایک نیا کیس رپورٹ ہوا ہے۔ جیکب آباد میں اب تک 4بچے اس مرض سے متاثر ہوچکے ہیں۔ پاکستان رواں سال وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ (ون) کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ رواں برس رپورٹ کیسز میں سب سے زیادہ 26کا تعلق بلوچستان سے ہے۔ خیبر پختون خوا سے 18، سندھ سے 17اور پنجاب، اسلام آباد سے ایک، ایک کیس رپورٹ ہوا۔ ریجنل ریفرنس لیبارٹری حکام نے والدین کو مشورہ دیا کہ وہ 5سال سے کم عمر کے بچوں کو اس وائرس سے محفوظ رکھنے کے لیے حفاظتی ٹیکوں کو یقینی بنائیں۔ والدین اپنے بچوں کو ویکسی نیشن کے لیے آگے لائیں۔ والدین نے ذمے داری نہ دِکھائی تو پولیو کا عفریت ہمارے اطفال کو یوں ہی اپنا شکار بناتا رہے گا۔ اُن کی زندگیوں کو برباد کرتا رہے گا۔ آپ کے بچوں کا محفوظ مستقبل آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ پولیو ویکسین سے متعلق پائے جانے والی غلط فہمیوں کے ازالے کے لیے آگہی کا دائرہ کار وسیع کیا جائے۔ میڈیا بھی اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرے۔ لوگوں کو بتایا جائے کہ پولیو ویکسین بچوں کی زندگیوں کو نقصان نہیں پہنچاتی، بلکہ انہیں عمر بھر کی معذوری سے تحفظ دیتی ہے۔ اہم شخصیات بھی اس حوالے سے اپنا کردار نبھائیں۔ پولیو کو شکست دینے کے لیے سنجیدگی سے قدم بڑھائے جائیں۔ ہر ایک اس میں اپنا کردار نبھائے۔ ان شاء اللہ کامیابی جلد مقدر بنے گی۔

جواب دیں

Back to top button