Editorial

سستی اور ماحول دوست بجلی، وقت کی اہم ضرورت

وطن عزیز میں بجلی خطے کے دیگر ممالک کی نسبت خاصی گراں ہے۔ چین، بھارت، بنگلادیش، مالدیپ، ایران اور دیگر ملکوں میں بجلی انتہائی سستی ہے اور وہاں کے عوام اس سہولت کے عوض بہت معمولی رقم خرچ کرتے ہیں جب کہ پاکستان کے غریب عوام کو اس سہولت کے بدلے اپنی آمدن کا بہت بڑا حصّہ صَرف کرنا پڑتا ہے۔ چھوٹے چھوٹے دو دو کمروں کے گھروں میں ہزاروں، بعض اوقات لاکھوں روپے کے ماہانہ بجلی بل ارسال کیے جاتے ہیں۔ لوگوں کی پوری آمدن ان بلوں کی نذر ہوجاتی ہے، جس پر غریب عوام اکثر شکوہ کناں رہتے ہیں۔ پچھلے برسوں میں ملک میں بجلی کی قیمت انتہائی سُرعت سے بڑھی ہے۔ اس وقت بجلی نرخ مائونٹ ایورسٹ سر کرتے نظر آتے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف اور اُن کی حکومت کو عوامی مشکلات کا بخوبی ادراک ہے اور اُن کے 9، 10ماہ کے مختصر دورِ اقتدار میں عوامی بہتری کے لیے بڑے اقدامات کیے گئے ہیں۔ گھی، تیل، چینی، آٹا، دالوں اور چاول سمیت بہت سی اشیاء کے نرخوں میں کمی ممکن ہوسکی ہے۔ گرانی کی شرح سنگل ڈیجیٹ پر آگئی ہے۔ پچھلے 6، ساڑھے 6سال کے دوران پہلی مرتبہ شہباز کے موجودہ دور میں عوام کی حقیقی اشک شوئی ہوتی دِکھائی دی ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے موجودہ حکومت سنجیدگی سے کوشاں ہے۔ اس حوالے سے اقدامات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اس ضمن میں بلاتاخیر اقدامات ہورہے ہیں۔ وفاقی حکومت اب تک 13آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کر چکی ہے۔ اس سے قومی خزانے کو انتہائی بڑی بچت ہوگی۔ دوسری جانب وزیراعظم بجلی قیمتوں کو مناسب سطح پر لانے کے لیے شب و روز کوشاں ہیں۔ عوام کے مصائب کا اُنہیں بخوبی ادراک ہے۔ غریبوں کو سستی بجلی کی فراہمی اُن کا مشن ہے۔ اس حوالے سے اُن کے اقدامات کسی سے پوشیدہ نہیں۔ گزشتہ روز بھی اُنہوں نے اس ضمن میں خصوصی ہدایتیں جاری کی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے عوام کیلئے بجلی مزید سستی کرنے اور مستقبل کے پیداواری منصوبوں پر عمل درآمد تیز کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ زیادہ ایندھن سے کم بجلی پیدا کرنے والے فرسودہ بجلی گھروں کو فوراً بند کرنے کا حکم بھی دے دیا ۔ وزیر اعظم کی زیر صدارت بجلی کے پیداواری منصوبوں، ترسیلی نظام پر جائزہ اجلاس میں شہباز شریف نے کہا مستقبل میں کم لاگت بجلی منصوبوں اور مقامی وسائل کو ترجیح دی جائے، اجلاس کو ملک بھر میں جاری پن بجلی کے منصوبوں پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا، دنیا بھر میں ماحول دوست کم لاگت شمسی توانائی سے بجلی پیدا کی جارہی ہے، پن بجلی سے صارف کو ماحول دوست اور سستی بجلی فراہم ہوگی، وزیراعظم نے کہا، پاکستان اس لحاظ سے خوش قسمت ملک ہے کہ ملک میں شمسی توانائی کی وسیع استعداد موجود ہے، بجلی کی موجودہ استعداد کو بھی شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے۔ دوسری طرف وزیراعظم سے تاجکستان کے وزیر برائے توانائی نے ملاقات کی۔ شہباز شریف نے پاکستان تاجکستان جوائنٹ کمیشن کے دوران مختلف شعبوں میں تعاون میں پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا، وزیراعظم نے تاجک صدر کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ امید ہے تاجکستان کے صدر جلد پاکستان کا دورہ کریں گے، اس موقع پر وزیراعظم نے اپنے دورے میں مفاہمتی یادداشتوں، معاہدوں پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ معاہدوں پر بروقت عمل درآمد سے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔ تاجکستان کے وزیر نے پاکستان میں استقبال اور مہمان نوازی پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا، تاجک وزیر نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان روابط مزید بہتر بنانے اور تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ملاقات میں کاسا۔1000سمیت علاقائی روابط کے دیگر منصوبے بھی زیر بحث آئے، فریقین نے مواصلات خصوصاً زمینی روابط، توانائی، تعلیم، زراعت کے شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کی سستی بجلی کی پیداوار اور عوام کو اس کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے اقدامات کی ہدایت پر من و عن عمل درآمد ناگزیر ہے۔ عوام کا درد اپنے دل میں محسوس کرنے والے حکمراں اسی طرح کے عوام دوست اقدامات کرتے ہیں۔ آئی پی پیز سے معاہدے منسوخی کا فیصلہ خوش گوار ہوا کے تازہ جھونکے کی مانند ہے۔ اس سے بڑی بچت کی سبیل ہوسکے گی۔ دوسری جانب ماحول دوست سستی بجلی کی پیداوار وقت کی اہم ضرورت ہے۔ بجلی کے مہنگے ذرائع سے بتدریج جان چھڑانے میں چنداں تاخیر نہیں کرنی چاہیے جب کہ سستے ذرائع ( ہوا، سورج، پانی) کو فوری بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے زیادہ سے زیادہ منصوبے بنائے جائیں اور اُن پر تیزی سے کام شروع کیا جائے۔ چھوٹے ہوں یا بڑے آبی ذخائر تیزی سے تعمیر کیے جائیں، ان سے ناصرف پانی کی قلت کا دیرینہ مسئلہ حل ہوگا، بلکہ وافر بجلی بھی میسر آسکے گی۔ بجلی کے ترسیلی نظام کو دورِ جدید کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔

 

شذرہ۔۔۔۔۔
حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق کی نظربندی
بھارت اور اس کی درندہ صفت فوج پچھلے 76سال سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں۔ ڈھائی لاکھ سے زائد کشمیری مسلمانوں کو شہید کیا جاچکا ہے۔ متعدد کو گرفتار کرکے لاپتا کردیا گیا ہے۔ کتنی ہی عورتیں بیوہ ہوچکی ہیں، کتنے ہی بچے یتیمی کی زیست بسر کررہے ہیں، کتنی ہی مائوں کی گودیں اُجڑی ہیں، کوئی شمار نہیں۔ گھروں پر چھاپے مار کر کشمیری نوجوانوں کو لاپتا کردیا جاتا ہے، لاتعداد گم نام قبریں دریافت ہوچکی ہیں، بے شمار خواتین نیم بیوگی کی زندگی بسر کررہی ہیں، مقبوضہ جموں و کشمیر کو دُنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے مسلمان تمام بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔ اُن پر تعلیم و روزگار کے دروازے یکسر بند ہیں۔ اُن پر تاریخِ انسانی کے بدترین مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔ اسرائیل کی تقلید کرتے ہوئے بھارت آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے منفی حربے آزمارہا ہے۔ ہندوئوں کو لاکر بڑی تعداد میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بسایا جارہا ہے۔ بھارتی ظلم و ستم کے خلاف کشمیر کی توانا آوازوں حُریت قیادت کو دبانے کے لیے بھارت ہر ظالمانہ ہتھکنڈا اختیار کرتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے اکثر حریت رہنما یا تو بھارتی جیلوں میں قید یا پھر نظربندی کا شکار ہیں۔ یاسین ملک کافی عرصے سے بھارتی جیل میں قید ہیں جب کہ اُن کی صحت انتہائی خراب ہوچکی ہے۔ اس حوالے سے متعدد بار خبریں بھی آچکی ہیں۔ بارہا اُن کی رہائی کے مطالبات کیے جاچکے ہیں، لیکن ظالم بھارت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ معروف حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق کو بھی گزشتہ روز پھر نظربند کردیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کی غیر قانونی طور پر قابض فوج نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں حریت کانفرنس کے رہنما میر واعظ عمر فاروق کو پھر نظربند کردیا۔ کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق میر واعظ عمر فاروق کو اس وقت نظربند کیا گیا جب وہ نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے جامع مسجد جانے کی تیاری کررہے تھے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ میر واعظ کو مسلسل دوسرے ہفتے نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے سری نگر کی جامع مسجد جانے سے روکا گیا ہے۔ مزید کہا گیا کہ میر واعظ عمر فاروق کو تاریخی جامع مسجد سری نگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی اور دیگر مذہبی اور سماجی سرگرمیوں سے روکنے کے لیے گھر میں نظربند کردیا گیا ہے۔ بھارت کے مظالم کو دیکھ کر ہلاکو اور چنگیز خان کی روحیں بھی شرمسار ہیں۔ مسلم کشمیری رہنما کو اُس کی مذہبی عبادت کی ادائیگی سے روکا جارہا ہے۔ حقوق انسانی کے چیمپئن ممالک اور اداروں کی زبانیں گنگ ہیں۔ آخر کب ان کے ضمیر جاگیں گے۔ کب ان کے دلوں میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی سفاکیت اور درندگی کا درد اجاگر ہوگا۔ جانوروں پر ظلم و ستم دیکھ کر تڑپ اُٹھنے والوں کو اتنی بڑی تعداد میں جیتے جاگتے انسانوں پر مظالم نظر نہیں آتے۔ دُنیا کو یہ دہری پالیسی ترک کرنا ہوگی۔ اقوام متحدہ میں 76سال قبل منظور کردہ قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا وہاں کے عوام کی مرضی کے مطابق حل نکالا جائے اور بھارت پر ان قراردادوں پر عمل درآمد کے لیے دبائو ڈالا جائے۔

جواب دیں

Back to top button