دنیا

بشار الاسد نے سعودی عرب سے ڈیل کر لی تھی، ایرانی مدد لینے سے انکار کیا

سابق شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے سے ایک سال قبل تیزی سے تبدیلی دیکھنے میں آئی، جس میں سعودی عرب سے ڈیل اور اور ایرانی مدد لینے سے انکار کی مختلف چیزیں شامل ہیں۔

مشرق وسطی میں سوشل میڈیا پر بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے سے متعلق ایک نیا دعوی سامنے آیا ہے جس سے تاثر ملتا ہے کہ شامی صدر نے سعودی عرب سے کوئی ڈیل کی تھی اور ایران کے ساتھ تعلقات کو محدود کر لیا تھا۔

سوشل میڈیا پوسٹ کے مطابق اسد کی حالیہ تبدیلی سے متعلق بہت سی چیزیں شامی عوام کے علم سے پوشیدہ رکھی گئیں۔ اس حوالے سے دعویٰ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کی ایک پوسٹ میں کیا گیا۔

پوسٹ کے مطابق گزشتہ برس یکم مارچ 2023 کو بشار الاسد نے متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا تھا، مئی 2023 کو سعودی عرب کے دورے پر پہنچے جہاں انہوں نے عرب لیگ کے سربراہی اجلاس میں شرکت کی، اور دوسرے ممالک سے کم اثر و رسوخ کے ساتھ خطے میں تبدیلیاں لانے کے بارے میں بات کی۔

اس دورے کے بعد انہوں نے یمن میں حوثی باغیوں کی حمایت سے ہاتھ کھینچ لیا جو سعودی عرب کے لیے درد سر بنے ہوئے تھے۔
دسمبر 2023 شام میں ایرانی آرمڈ فورسز (Islamic Revolutionary Guard Corps) آئی آر جی سی کے اعلیٰ ترین کمانڈر سید رضی موسوی کو دمشق میں اسرائیل کے ہاتھوں قتل کیا گیا۔

دسمبر 2023 کے بعد شام میں ایران اور IRGC کی سرگرمیوں پر پابندیاں عائد کردی گئیں۔

بعد ازاں مئی 2024 ایران کی جانب سے بشار الاسد کو خبردار کیا گیا کہ وہ سعودی/ متحدہ عرب امارات کے وعدوں پر اعتبار نہ کریں لیکن اس کا کوئی دائرہ نہیں ہوا۔

جولائی 2024 میں حزب اللہ کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندیاں لگیں پھر رواں برس ستمبر میں اسرائیل کے ہاتھوں حزب اللہ کے کمانڈروں کا قتل ہوا۔

9 ستمبر 2024 کو شام کے دورے کے فورا بعد حزب اللہ کے رہنما سید حسن نصر اللہ کا قتل ہوا۔

جواب دیں

Back to top button