Editorial

وزیراعظم کا عوام کو ریلیف دینے کا عزم

موجودہ حکومت نے 8؍9ماہ کے اپنے دور میں وہ کارہائے نمایاں سرانجام دئیے ہیں، جو ماضی میں دیکھنے میں نہیں آئے۔ وزیراعظم نے ملک و قوم کو لاحق امراض کی درست تشخیص کی اور جانفشانی سے ان کے علاج میں لگ گئے، حالات رفتہ رفتہ سنبھلتے چلے گئے اور آئندہ بھی سنبھلیں گے۔ مشکلات میں پھنسی معیشت کا پہیہ تیزی سے چلانا اور اسے درست راہ پر گامزن کرنا چنداں آسان چیلنج نہیں تھا۔ اب معیشت استحکام کی منزل کی جانب بڑھ رہی ہے۔ بدترین مہنگائی غریبوں کے لیے اذیت ناک بنی ہوئی تھی۔ لوگوں کو کھانے کے لالے تھے۔ گرانی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچی ہوئی تھی۔ اس میں تاریخی کمی یقینی بنائی گئی اور وہ سنگل ڈیجیٹ پر آگئی ہے۔ پچھلے 6، ساڑھے 6سال میں پہلی بار عوام کی حقیقی اشک شوئی ہوتی نظر آئی۔ پاکستانی روپیہ مستحکم ہورہا ہے۔ کاروبار کی صورت حال بہتر رُخ اختیار کر رہی ہے۔ معیشت کا پہیہ تیزی سے گھومنے لگا ہے۔ عظیم سرمایہ کاریاں آنے کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے جو ملکی ترقی اور خوش حالی کی وجہ بنے گا اور ان سرمایہ کاریوں کو پاکستان لانے میں وزیراعظم شہباز شریف نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ اس حوالے سے اُن کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ اُنہوں نے فروری میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد اقتدار سنبھالتے ہی معیشت کی بحالی اور ملک و قوم کی بدحالی کو خوش حالی میں بدلنے کے چیلنجز کے حوالے سے انتہائی تندہی اور جانفشانی سے خدمات سرانجام دیں۔ سچ ہی کہا ہے کہ سچی لگن اور محنت سے مشکل سے مشکل ترین حالات کو اپنے حق میں بہتر بنایا جاسکتا ہے اور وزیراعظم نے اس پر عمل پیرا ہوکر دِکھایا ہے۔ اُنہیں جب اتحادی حکومت کی سربراہی ملی تو حالات انتہائی دگرگوں تھے۔ ہر طرف مایوسی کے بادل چھائے ہوئے تھے۔ معیشت کی بدترین صورت حال تھی۔ بیرونی دُنیا اور عالمی ادارے پاکستان کے حوالے سے اپنے تجزیات میں مایوسی کا اظہار کر رہے تھے۔ اگلے وقتوں میں حالات مزید سنگین ہونے کے مژدے سنائے جارہے تھے، لیکن موجودہ حکومت نے اپنی شب و روز محنت اور لگن سے تمام تر اندازوں کو غلط ثابت کر دِکھایا اور ملک کو ترقی کی شاہراہ پر تیزی سے گامزن کرنے کے ساتھ عوام کی حالتِ زار بہتر بنانے پر بھی تندہی سے توجہ دے رہی ہے۔ اُن کو ریلیف فراہم کرنا حکومتی ترجیحات میں شامل ہے۔ نظام مملکت چلانے کے لیے آمدن میں اضافے کے لیے حکومت کی جانب سے سنجیدہ اقدامات یقینی بنائے گئے۔ بہت سے شعبوں میں موثر اصلاحات کی گئیں، جن کے مثبت ثمرات ظاہر ہورہے ہیں۔ ٹیکس نادہندگان کی بہت بڑی تعداد تھی، حکومتی اقدامات کے طفیل جن کی ٹیکس دہندگان کی فہرستوں میں شمولیت ہوئی۔ حکومتی آمدن بڑھی۔ برآمدات میں اضافہ ہوا۔ آئی ٹی اور شعبۂ زراعت پر خصوصی توجہ دی گئی، انقلابی اقدامات کیے گئے، جن کے انتہائی حوصلہ افزا نتائج سامنے آرہے ہیں۔ پاکستان کی آئی ٹی برآمدات میں 35فیصد کا عظیم اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اب بھی بہت سے ایسے اقدامات ہیں، جن کے کرنے سے آگے چل کر حالات مزید بہتر ہوسکتے ہیں اور وزیراعظم شہباز شریف کی ان معاملات پر خاص توجہ ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ٹیکس نادہندگان کے خلاف کارروائیوں میں تیزی لائی جائے۔ ملک معاشی استحکام کی جانب گامزن ہے، عوامی ریلیف کو ہر دوسرے اقدام پر ترجیح دی جائے۔ وزیراعظم کی زیر صدارت معیشت کی صورت حال پر جائزہ اجلاس ہوا، جس میں وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کے وفد سے ہونے والی ملاقاتوں پر بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک معاشی استحکام کی جانب گامزن ہے، معیشت کی ترقی کیلئے اقدامات کی بدولت اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا رجحان ہے، بیرونی سرمایہ کار حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں، عوامی ریلیف کو ہر دوسرے اقدام پر ترجیح دی جائے، عوام سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے ہر ممکن اقدام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح 38فیصد سے کم ہو کر 7فیصد پر آگئی، شرح سود 22فیصد سے کم ہوکر 15فیصد پر آگئی، جس سے ملک میں کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملکی برآمدات میں اضافہ اور ریکارڈ ترسیلات زر کی بدولت ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا، زرعی شعبے میں اصلاحات کے حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب اور پنجاب حکومت کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکس نادہندگان کے خلاف کارروائیوں میں تیزی لائی جائے، ٹیکس چوری کرنے والوں اور ان کی معاونت کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچا کر رہیں گے، ملکی معیشت کی ترقی تب ہی ممکن ہے جب سب اپنے حصے کی ذمے داری پوری کریں، تمام شعبہ جات کو ٹیکس ادا کرکے ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا سو فیصد درست ہے۔ ٹیکس چوروں کے تمام تر راستے مسدود کرنا ناگزیر ہے۔ پچھلے مہینوں میں حکومت کی جانب سے اس حوالے سے موثر اقدامات کیے گئے، اس ضمن میں مزید تندہی سے کوششیں ضروری ہیں۔ شکر خدا کا ملک معاشی استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ حالات بہتر ہورہے ہیں۔ عالمی ادارے بھی پاکستان میں آئندہ وقتوں میں گرانی کم ہونے اور معیشت کی صورت حال بہتر ہونے کی نوید سنارہے ہیں۔ عظیم سرمایہ کاریوں کی آمد بیرونی دُنیا کے حکومت اور ملک پر اعتماد کی غمازی کرتا ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ عوام آج بھی مشکل میں ہیں، اُن کے لیے روح اور جسم کا رشتہ اُستوار رکھنا آج بھی چیلنج ہے۔ اسی لیے اُن کے مصائب میں کمی لانے کو وزیراعظم نے ترجیح قرار دیا ہے۔ حکومت اس حوالے سے کوشاں ہے، آگے چل کر عوام کی مزید اشک شوئیاں ہوں گی۔ اُن کے تمام دلدر دُور ہوجائیں گے۔ پاکستان قدرت کا عظیم تحفہ اور وسائل سے مالا مال ملک ہے۔ ان وسائل کو اگر درست خطوط پر بروئے کار لایا گیا تو ملک و قوم کچھ ہی سال میں ترقی اور خوش حالی سے بہرہ مند ہوں گے۔
بجلی قیمتوں میں کمی کی نوید
پاکستان میں خطے کے دوسرے ممالک کی نسبت بجلی کی قیمتیں انتہائی زیادہ ہیں۔ یہاں غریبوں کی ماہانہ آمدن کا بڑا حصّہ بجلی بلوں کی نذر ہوجاتا ہے۔ دو دو کمروں کے گھروں کے بھاری بھر کم غریبوں کے پورے مہینے کے نظام کو ہلاکر رکھ دیتے ہیں۔ ماضی تو اس حوالے سے انتہائی ہولناک تھا جب دو دو کمروں کے گھروں میں لاکھوں روپے کے ماہانہ بجلی بل بھیجے گئے جو مکینوں پر بجلی بن کر گرے۔ چین، بھارت، بنگلادیش، ایران اور دیگر ملکوں کے عوام کو بجلی کی سہولت کے بدلے اپنی آمدن کا انتہائی معمولی حصّہ خرچ کرنا پڑتا ہے جب کہ یہاں تو پوری آمدن ہی اس کی نذر ہوجاتی ہے۔ اس پر طرّہ یہ کہ پچھلے چند سال سے بجلی قیمتوں میں ہوش رُبا حد تک اضافے مسلسل جاری ہیں، جس نے رہی سہی کسر بھی پوری کر ڈالی ہے۔ سال بھر پہلے بجلی کی قیمت میں ہولناک اضافہ دیکھنے میں آیا، جس پر پورا ملک سراپا احتجاج دِکھائی دیا۔ اس میں شبہ نہیں کہ پاکستان میں آج بھی بجلی کی پیداوار کے مہنگے ذرائع استعمال میں لائے جارہے ہیں جب کہ بجلی کے نظام میں بے پناہ خرابیاں پائی جاتی ہیں، جن کا تمام تر بوجھ صارفین پر پڑتا ہے اور اُنہیں اس کا سنگین خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ مہنگی بجلی کا سبب دیگر مسائل بھی ہیں۔ موجودہ حکومت بجلی کے حوالے سے صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کررہی ہے، جس کے ثمرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں اور آئندہ بھی اس ضمن میں حالات مزید سُدھرنے کا امکان ہے۔ بجلی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے اطلاعات بھی سامنے آرہی ہیں۔ اس حوالے سے وزیر توانائی نے اظہار خیال بھی کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر توانائی سردار اویس لغاری نے کہا ہے کہ آئندہ چند ماہ میں بجلی کی قیمتیں کم ہوں گی، ہم نے اصلاحاتی پروگرام کا آغاز کیا ہے۔ ایک انٹرویو میں اویس لغاری نے کہا کہ پروفیشنل بنیادوں پر اقدامات کیے ہیں، ٹرانسمیشن لائن کی خرابیوں کو دُور کیا ہے، ہم نے بڑی انقلابی اصلاحات کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ چند ماہ میں بجلی کی قیمتیں کم ہوں گی، جہاں بجلی چوری ہوگی وہاں لوڈشیڈنگ ہوگی۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اوور بلنگ میں بڑی حد تک کمی آئی ہے، اوور بلنگ قطعی قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کب تک کے الیکٹرک کی سبسڈی کا بوجھ اُٹھائیں گے، باقی ملک سے کے الیکٹرک کی بجلی مہنگی ہے، کے الیکٹرک کے حوالے سے بڑی شکایات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نیلم جہلم پروجیکٹ میں بڑا نقصان ہوا، سال کے آخر میں گردشی قرضے کم ہوجائیں گے، طلب کم ہونے کی وجہ سے کیپسٹی چارجز کا بوجھ ہے۔ بجلی قیمتوں میں کمی کی نوید خوش کُن ہے۔ اس پر حکومتی کردار کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ موجودہ حکومت کے آنے کے بعد عوام کی حقیقی اشک شوئی ہوتی نظر آرہی ہے۔ آئندہ مزید بہتری آئے گی۔ ضروری ہے کہ بجلی کے مہنگے ذرائع سے مکمل چھٹکارا حاصل کرتے ہوئے اس کے سستے ذرائع (ہوا، پانی، سورج) پر تمام تر توجہ مرکوز کی جائے اور ملکی ضروریات کے لیے ساری بجلی انہی سے حاصل کی جائے۔ اس کے نتیجے میں بجلی کی قیمتیں انتہائی کم ہوسکتی ہیں۔

جواب دیں

Back to top button