Editorial

معیشت سے متعلق حوصلہ افزا حالات

2018 ء کے عام انتخابات کے بعد ملک عزیز ترقی معکوس کا شکار نظر آیا۔ ہر شعبہ زوال سے دوچار رہا۔ پاکستانی روپیہ بدترین بے وقعتی کے عذاب سے گزرا، تاریخی پستی کی اتھاہ گہرائیوں میں دھکیلا گیا، عوام بدترین مہنگائی کے چکر میں پھنس کر رہ گئے، جو گرانی 2035ء میں آنی تھی وہ 2021۔22ء میں ہی قوم کا مقدر بنادی گئی۔ پٹرولیم مصنوعات، بجلی، گیس ایسی بنیادی ضروریات کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔ آمدن تو وہی رہی، لیکن مہنگائی اتنی زیادہ ہوجانے کے سبب عوام کی چیخیں نکلنے لگیں، جس پر اُس وقت کے حکومتی بقراط و سقراط غریبوں کی آگے مزید چیخیں نکلنے کے راگ الاپتے نظر آئے۔ ناقص حکمت عملی اختیار کرنے اور کاروبار کے لیے راستے مسدود کرنے کے سبب معیشت کو بُری طرح زک پہنچی۔ بہت سے اداروں کو اپنے آپریشنز محدود کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ لاکھوں لوگوں کو بے روزگاری کے کٹھن حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔ چھوٹے کاروباری لوگوں کے عرصۂ دراز سے جمے جمائے کاروبار تباہ اور وہ دیوالیہ ہوکر رہ گئے۔ ہر نئے دن مہنگائی کا ایک الگ طوفان قوم پر نازل ہوتا تھا۔ مہنگائی کے نشتروں نے قوم کا بھرکس نکال ڈالا تھا۔ تباہی کے سلسلے جاری تھے کہ پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت نے اقتدار کی باگ ڈور سنبھالی۔ اُس وقت شہباز شریف ملک و قوم کو مصائب اور مشکلات کے مشن پر تندہی سے جُت گئے۔ چند بڑے فیصلے کیے گئے، جن کے ثمرات آج تک ظاہر ہورہے ہیں۔ ملک پر ڈیفالٹ کی تلوار لٹک رہی تھی، اس حکومت نے اس خطرے کو ٹالا۔ مدت اقتدار پوری ہونے کے بعد انوار الحق کاکڑ کی سربراہی میں نگراں حکومت نے بھی احسن اقدامات کیے۔ اسمگلرز، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈائون سمیت غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو اُن کے ممالک باعزت واپسی کے بڑے فیصلے سامنے آئی۔ ان کے مثبت اثرات آج تک سامنے آرہے ہیں۔ امسال فروری میں عام انتخابات کا پُرامن انعقاد ہوا، جس کے نتیجے میں پھر سے اتحادی حکومت کا قیام عمل میں آیا اور وزارتِ عظمیٰ کی ذمے داری میاں شہباز شریف کے کاندھوں پر آئی۔ اُنہوں نے عہدہ سنبھالتے ہی معیشت کی بحالی کی لیے احسن اقدامات کیے، اُس کے لیے درست راہ متعین کی۔ حکومتی آمدن بڑھانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اصلاحی کوششیں کیں۔ زراعت اور آئی ٹی کے شعبوں میں انقلابی اقدامات یقینی بنائے۔ آئی ٹی برآمدات خاصی بڑھ رہی ہیں جب کہ زرعی پیداوار میں بھی اضافے نظر آرہے ہیں۔ وزیراعظم نے دوست ممالک کے دورے کیے اور اُنہیں پاکستان میں عظیم سرمایہ کاریوں پر رضامند کیا۔ سرمایہ کاریوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ حکومتی اقدامات کے ثمرات ظاہر ہونا شروع ہوچکے ہیں۔ گرانی میں خاصی کمی آچکی ہے۔ مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجیٹ پر آچکی ہے جب کہ شرح سود میں بھی بڑی کمی ممکن ہوسکی ہے۔ عالمی ادارے بھی پاکستان کی معیشت کی بہتر ہوتی صورت حال کو سراہا رہے اور آئندہ مزید بہتر حالات کی پیش گوئی کررہے ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بھی اسی حوالے سے اظہار خیال کیا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ حکومتی اقدامات سے معیشت درست سمت پر گامزن ہے، ملکی معیشت میں استحکام آرہا ہے، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) حیران ہے پاکستانی معیشت 14ماہ میں کیسے سنبھل گئی، چاروں وزرائے اعلیٰ نے معیشت کی بہتری کیلئے تعاون کا یقین دلایا ہے، معیشت کی بہتری کیلئے تمام شعبوں نے اپنا کردار ادا کرنا ہے، وزیراعظم جلد معاشی روڈمیپ پیش کریں گے، ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جارہا ہے، موسمیاتی تبدیلی کا چیلنج درپیش ہے، موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) اور دیگر مالیاتی اداروں سے رابطہ رہتا ہے، امریکا میں ایشین ڈیولپمنٹ بینک، ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے تفصیلی گفتگو ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، چین، ترکیہ، برطانیہ کے وزرائے خزانہ کے ساتھ مفصل گفتگو ہوئی جب کہ امریکا میں موڈیوز، فچ اور دیگر ریٹنگ ایجنسیوں کے ساتھ مثبت گفتگو ہوئی، ان ملاقاتوں میں گورنر اسٹیٹ بینک اور سیکریٹری خزانہ بھی موجود رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ آئی ایم ایف کا نہیں، پاکستان کا اپنا پروگرام ہے، عالمی مالیاتی ادارہ صرف مدد کررہا ہے جب کہ آئی ایم ایف حیران تھا کہ پاکستانی معیشت 14ماہ میں کیسے سنبھل گئی۔ آئی ایم ایف نے کہا ہے، 14ماہ میں خسارہ سرپلس میں لانا خوش آئند ہے۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف کے وفد سے بات چیت مثبت رہی، ان کے ساتھ حکومتی اصلاحاتی ایجنڈے پر بات ہوئی جب کہ حکومتی اقدامات سے معیشت درست سمت میں گامزن ہے، معیشت کی بہتری کے لیے مقررہ اہداف حاصل کریں گے اور تمام شعبوں میں اصلاحات جاری رہیں گی، تاہم ملکی مفاد کے خلاف کوئی کام نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات سے مہنگائی کی شرح میں کمی واقع ہوئی اور یہ 38فیصد سے 7فیصد پر آگئی، اس کی بنیاد پر پالیسی ریٹ 22فیصد سے 15فیصد پر آگیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مالیاتی اداروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھا ہے، سب ہمیں یہی کہہ رہے ہیں کہ آپ ملک میں میکرو اکنامک استحکام لے کر آئے ہیں، اب اس کو مزید آگے لے کر جائیں گے، ان شاء اللہ وزیراعظم جلد معاشی روڈمیپ عوام کے سامنے رکھیں گے۔ اپنے مختصر عرصے میں معیشت کا سنبھلنا یقیناً حکومتی اقدامات کے مرہونِ منت ہے۔ اب ملک و قوم کے حالات کچھ ہی سال میں بدل جائیں گے۔ حکومت کئی بار آئی ایم ایف کے ساتھ موجودہ پروگرام کے آخری پروگرام ہونے کا عندیہ دے چکی ہے۔ ٹیکس آمدن میں اضافے کے لیے سنجیدہ کوششیں ہورہی ہیں۔ فائلرز کی تعداد بے پناہ بڑھ چکی ہے۔ پاکستان وسائل سے مالا مال ملک ہے۔ ان کو درست خطوط پر بروئے کار لایا جائے تو کچھ ہی سال میں وطن عزیز اقوام عالم میں ممتاز مقام حاصل کر لے گا۔

بھارت اپنے عوام کی حالت ِ زار بہتر بنائے
بھارت خطے میں چودھراہٹ کے خبط میں مبتلا ہے۔ وہ اپنے بجٹ کا بہت بڑا حصّہ دفاع پر خرچ کرتا ہے۔ اُس کا شمار اپنے کُل بجٹ کا انتہائی زائد فیصد حصّہ دفاع پر خرچ کرنے والے ممالک میں ہوتا ہے۔ حالانکہ بھارت غریب عوام کا حامل ملک ہے۔ بدترین غربت راج کر رہی ہے۔ کروڑوں لوگ بھارت میں سڑک پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ کروڑوں بھارتی شہری بیت الخلاء ایسی بنیادی سہولت سے محروم ہیں۔ بھارت کی حکومت اپنے ان غریب عوام کی زندگی میں بہتری لانے کے بجائے اسلحے کی دوڑ میں سب پر بازی لے جانے پر بڑی رقوم جھونک دیتی ہے۔ خطے کا چودھری بننے کے لیے بھارت سب ممالک سے تنازعات میں اُلجھا رہتا ہے۔ پاکستان سے تو اسے ابتدا سے ہی اللہ واسطے کا بیر ہے۔ پاکستان پر حاوی ہونے کی کوشش کی، لیکن منہ کی کھانی پڑی۔ چین سے بھی اس کی نہیں بنتی، چین پر سبقت لے جانے کا زعم چکنا چُور ہوچکا ہے، کیونکہ پچھلے برسوں لداخ اور اس سے پہلے بھی کئی بار چینی فوج بھارتی فوجیوں کی بُری طرح درگت بنا چکی ہے۔ بنگلادیش اور ایران سے بھی اس کی نہیں بنتی۔ اب تو نیپال کے ساتھ بھی اس کے تعلقات کو مثالی قرار نہیں دیا جاسکتا۔ دراصل جب سے مودی بھارت میں برسراقتدار آیا ہے، اس کا جنگی جنون بے پناہ بڑھ چکا ہے۔ ہندو انتہاپسندی خاصا زور پکڑ چکی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم میں ہولناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے۔ مودی کا جنگی جنون روز بروز بڑھتا جارہا ہے اور وہ خطے کے امن کو تہہ و بالا کرنے کی مواقع کی تلاش میں رہتا ہے۔ حالانکہ دُنیا اور خطے کی بہتری کے لیے امن ازحد ضروری ہے، جو بھارت کو کسی طور گوارا نہیں، اس لیے آئے روز اس کے جنگی جنون کو مزید تقویت دینے والا کوئی امر سامنے آتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جنگی جنون میں مبتلا بھارت نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہائپر سونک میزائل کا تجربہ کرلیا۔ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے سماجی رابطے کی پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں اس تجربے کو ایک کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے بھارت ان چند ممالک کے گروپ کا حصّہ بن گیا ہے، جن کے پاس یہ ٹیکنالوجی موجود ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بھارت کی ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن ( ڈی آر ڈی او) کی جانب سے تیار کردہ یہ میزائل 1500کلومیٹر سے زائد فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ ڈی آر ڈی او نے اپنے بیان میں کہا کہ فلائٹ ڈیٹا سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ یہ تجربہ کامیاب رہا اور میزائل نے درستی سے اپنے ہدف کو نشانہ بنایا۔ جدید اسلحے کی دوڑ میں سب پر بازی لے جانے کا یہ جنون بھارت کو بہت مہنگا پڑے گا۔ اُسے پہلے اپنے عوام کی حالتِ زار بہتر بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔ خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی زیست کو بہتر بنانے کے لیے کوششیں کی جائیں۔ کروڑوں بھارتیوں کو بیت الخلا سمیت دیگر بنیادی سہولتوں کی فراہمی پر توجہ مرکوز کی جائے۔ جنگ سے دُنیا کبھی بہتر نہیں ہوسکتی۔ امن ہی اس کی ضرورت ہے۔

جواب دیں

Back to top button