مسلمانوں کی جاسوسی نہ کرنے پر ’نو فلائی لسٹ‘ میں شامل مسلم شہریوں کی ہرجانے کی اپیل مسترد
امریکا کی ایک اپیل کورٹ نے کہا ہے کہ حکومتی مخبر بننے سے انکار کرنے پر 3 مسلمان شہری ایف بی آئی کے ایجنٹس کے خلاف مقدمہ نہیں کر سکتے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی خبر کے مطابق ریاست مین ہٹن میں سیکنڈ یو ایس سرکٹ کورٹ آف اپیلز نے کہا کہ اپنے ’نامناسب رویے‘ اور تینوں اپیل کنندہ شہریوں کے اس یقین کے باوجود کہ امریکا میں مسلمانوں کو غیر منصفانہ طور پر نشانہ بنایا گیا، ایف بی آئی کے 16 ایجنٹس کو ’کوالیفائڈ استثنیٰ‘ کے ذریعے تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔
سرکٹ جج جیرارڈ لنچ نے تین رکنی ججز پینل کے لیے لکھا کہ ایجنٹس کے پاس یہ یقین کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی کہ وہ ان لوگوں کے مذہبی عقائد کی خلاف ورزی کر رہے ہیں جبکہ ان مردوں میں سے کسی نے بھی اپنی بات چیت کے دوران انہیں ایسا نہیں بتایا۔
’کوالیفائڈ استثنیٰ‘ وفاقی حکام کو ان آئینی حقوق کی خلاف ورزی کی ذمہ داری سے بچاتا ہے جو خلاف ورزی کے وقت واضح طور پر قائم نہیں ہوئے تھے۔
محمد تنویر، جمیل الغبہ اور نوید شنواری نے 2013 میں مقدمہ کیا تھا جب انہیں امریکی مسلم کمیونٹیز کی جاسوسی کرنے سے انکار کرنے پر ’نو فلائی لسٹ‘ میں شامل کیا گیا تھا حالانکہ ان کے بارے میں کوئی ایسا ثبوت نہیں تھا کہ وہ ایئرلائن یا مسافروں کے لیے خطرہ ہیں۔
یہ تمام مرد امریکی شہری یا وہاں کے مستقل رہائشی ہیں جو بیرون ملک پیدا ہوئے، انہوں نے کہا کہ فہرست میں شامل کرنے سے ان کے مذہبی عقائد کی خلاف ورزی ہوئی، ان کی ملازمتیں ضائع ہوئیں، ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا اور انہیں پاکستان، افغانستان اور یمن میں خاندان سے ملنے سے روکا گیا۔
بعد ازاں ان کا نام لسٹ سے ہٹا دیا گیا، انہوں نے 1993 کے وفاقی مذہبی آزادی بحالی ایکٹ کے تحت ہرجانے کا مطالبہ کیا۔
مقدمہ کرنے والے شہریوں کے وکلا نے فوری طور پر فیصلے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جبکہ مین ہٹن میں امریکی اٹارنی کے دفتر نے بھی فوری طور پر معاملے پر ردعمل دینے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
یہ کیس 2020 میں امریکی سپریم کورٹ تک پہنچا تھا جس نے سیکنڈ سرکٹ کورٹ کے سابقہ فیصلے کو برقرار رکھا تھا کہ تینوں افراد ایف بی آئی ایجنٹوں سے ہرجانے کی درخواست کر سکتے ہیں، عدالت اس نے کوالیفائڈ استثنیٰ کے نکتے پر توجہ نہیں دی تھی۔
منگل کو جاری کردہ فیصلے میں ایجنٹس کے حق میں فیصلہ سنانے کے باوجود جج نے ان پر الزام لگایا کہ وہ درخواست گزاروں کو مخبر بننے کے لیے دباؤ ڈالنے کے لیے جھوٹے اور بدنیتی پر مبنی دہشت گردی کے الزام لگا کر انہیں اہم آزادیوں سے محروم کر رہے ہیں جبکہ جس پروگرام کے تحت ان پر جھوٹے الزام لگائے گئے وہ حقیقی دہشت گردوں سے شہریوں کے تحفظ کے لیے بنایا گیا تھا۔
جج نے لکھا کہ اس سے قطع نظر کہ ایجنٹس ( اپیل کرنے والے مردوں کے) مخصوص مذہبی عقائد کے بارے میں جانتے تھے یا نہیں، ان کا یہ رویہ غلط تھا۔
حکومت نے 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد نو فلائی لسٹ بنائی تھی تاکہ مشتبہ دہشت گردوں کو امریکا میں طیاروں میں سوار ہونے سے دور رکھا جا سکے۔