دنیا

ہاشم صفی الدین تین روز تک ڈٹا رہا ور پھر دم گھٹ کر مر گیا : حیران کن معلومات کا انکشاف

حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان لڑائی کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے اس میں شدت آ گئی ہے۔ اس دوران میں یران کی حمایت یافتہ تنظیم کو اپنی قیادت کے حوالے سے بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

اسرائیل نے 27 ستمبر کو حزب اللہ کے سکریٹری جنرل حسن نصر اللہ کو ختم کر رواں ماہ کی دس تاریخ کو اسرائیل نے بیروت کے جنوبی مضافات میں المریجہ کے علاقے میں اسرائیل نے ایک غیر معمولی فضائی حملہ کیا۔ یہاں حزب اللہ کی مجلس عاملہ کا سربراہ ہاشم صفی الدین موجود تھا جس کے حوالے سے انتظار تھا کہ وہ حسن نصر اللہ کی جگہ لے گا۔ البتہ تل ابیب نے اس کی ہلاکت کا اعلان صرف دو روز پہلے کیا۔ حزب اللہ نے بھی کل بدھ کے روز سرکاری طور پر اس خبر کی تصدیق کر دی۔

العربیہ کے ذرائع نے اس دن کے حوالے سے نئی معلومات کا انکشاف کیا ہے۔ ان کے مطابق صفی الدین حملوں میں براہ راست نہیں مرا ، اس نے المریجہ میں ایک عمارت کے نیچے پناہ لے رکھی تھی۔ذرائع کے مطابق وہ حزب اللہ کے سات تربیت یافتہ مسلح ارکان کے ساتھ تین روز تک ڈٹا رہا اور پھر اس کا دم گھٹ گیا۔ ذرائع نے واضح کیا کہ حزب للہ نے زیر زمین روپوشی کی تمام پناہ گاہوں میں آکسیجن کا ذخیرہ رکھا ہوتا ہے۔

یاد رہے کہ حسن نصر اللہ کی لاش ملنے پر ایک طبی کارکن نے بتایا تھا کہ حزب اللہ سربراہ دم گھٹنے سے مرا اور اس کے جسم پر کوئی زخم نہ تھا۔

اسرائیل نے حزب اللہ پر متعدد کاری ضربوں کے ذریعے اس کے کئی اہم رہنما مار دیے۔ ان میں اہم ترین 27 ستمبر کو ہلاک ہونے والا تنظیم کا سربراہ حسن نصر اللہ ہے۔ بیروت کے جنوبی مضافات میں حارہ حریک کے علاقے میں نصر اللہ کے ساتھ ایک سینئر کمانڈر علی کرکی بھی مارا گیا تھا۔ وہ حزب اللہ میں جنوبی محاذ کا کمانڈر تھا۔ان سے پہلے اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے سینئر افراد میں فؤاد شكر، ابراہيم عقيل، ابراہيم قبيسی، محمد سرور اور نبيل قاووق شامل ہیں۔

البتہ حزب اللہ میں رابطہ کاری کے ذمے دار وفیق صفا کا انجام ابھی تک ابہام کا حامل ہے۔ اسرائیل نے تصدیق کی تھی کہ بیروت میں النویری کے علاقے میں ہونے والے حملے میں وفیق کو نشانہ بنایا گیا۔

جواب دیں

Back to top button