یحیی سنوار کی ہلاکت کے بعد حماس کے نئے سربراہ کی شناخت ’خفیہ رہے گی

یحییٰ سنوار کی ہلاکت کے بعد حماس کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ تنظیم سکیورٹی وجوہات کی بنا پر اپنے ’نئے سربراہ کی شناخت خفیہ رکھے گی۔‘
سنہ 2003 میں حماس کے اس وقت کے سربراہ شیخ احمد یاسین اور ان کے جانشین عبدالعزیز الرنتيسی کو اسرائیل کی جانب سے ہلاک کیا گیا تھا۔ اس دور میں بھی حماس نے اپنے سربراہ کا نام ظاہر نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
امکان ہے کہ حماس کے نئے سربراہ کا انتخاب مارچ 2025 میں کیا جائے گا اور تب تک یہ تنظیم پانچ رکنی کمیٹی چلائے گی۔
اس کمیٹی میں خليل الحیہ، خالد مشعل، زاہر جبارين اور شوری کونسل کے سربراہ محمد درویش شامل ہیں جبکہ پانچویں رکن کی شناخت خفیہ رکھی گئی ہے۔حماس کے اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ خلیل الحیہ نے سیاسی و خارجی امور کی ذمہ داری سنبھال لی ہے۔ وہ غزہ کے معاملات کی براہِ راست نگرانی کر رہے ہیں۔ نتیجتاً وہ اس تنظیم کے قائم مقام سربراہ کی طرح کام کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے یحییٰ سنوار کی ہلاکت سے حماس کو مایوسی ہوئی ہے کیونکہ خیال تھا کہ وہ اس سے کہیں زیادہ محفوظ مقام پر موجود ہیں۔
یرغمالیوں کے معاملے پر انھوں نے کہا کہ حماس کے پاس یہ صلاحیت اور افرادی قوت ہے کہ وہ ان کا تحفظ یقینی بنا سکے۔ انھوں نے اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ جون سے بہت کم بات چیت ہوسکی ہے۔حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد اب یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ اس تنظیم کا اگلا سربراہ کون ہو گا؟
حماس کے دو عہدیداروں نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ تنظیم کے رہنما یحییٰ سنوار کے جانشین کے انتخاب کے لیے بات چیت بہت جلد شروع ہو جائے گی۔
دوسری جانب متعدد حلقوں میں یحییٰ سنوار کے نائب اور حماس کے سینیئر عہدیدار خلیل الحیہ کو اس عہدے کے لیے ایک مضبوط امیدوار سمجھا جا رہا ہے۔
غزہ سے باہر موجود حماس کی قیادت میں خلیل الحیہ ایک انتہائی سینیئر عہدیدار ہیں۔ قطر میں مقیم خلیل الحیہ اِس وقت حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے لیے ہونے والے مذاکرات میں حماس کے وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔خلیل الحیہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ غزہ کی صورتحال کے بارے میں گہری معلومات، رابطے اور تفہیم رکھتے ہیں۔
یحییٰ سنوار کی ہلاکت کے بعد اب آئندہ آنے والے دنوں میں حماس کے رہنما ایک بار پھر اکٹھے ہوں گے تاکہ اُن کے جانشین کا انتخاب کر سکیں۔خلیل الحیہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ غزہ کی صورتحال کے بارے میں گہری معلومات، رابطے اور تفہیم رکھتے ہیں۔
یحییٰ سنوار کی ہلاکت کے بعد اب آئندہ آنے والے دنوں میں حماس کے رہنما ایک بار پھر اکٹھے ہوں گے تاکہ اُن کے جانشین کا انتخاب کر سکیں۔یاد رہے یحیٰی سنوار رواں برس ہی تہران میں سابق حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے بعد تنظیم کے سربراہ بنے تھے۔
اسرائیل میں یحییٰ سنوار کو سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر ہونے والے حملوں کا ’ماسٹر مائنڈ‘ قرار دیا جاتا تھا اور ماہرین کے مطابق اُن کی تقرری اسرائیل کے خلاف بغاوت کا ایک جرات مندانہ پیغام تھا۔
جولائی 2024 کے بعد سے غزہ جنگ بندی سے متعلق مذاکرات تعطل کا شکار ہیں اور بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ سنوار کی قیادت جنگ بندی معاہدے کی راہ میں ایک اہم رکاوٹ تھی۔ گذشتہ دنوں بی بی سی نے رپورٹ کیا تھا کہ یحییٰ سنوار سفارتی ذرائع سے غزہ کے مسئلے کے حل کے بجائے عسکری حل پر زیادہ زور دیتے تھے۔
حماس کے ایک سینیئر عہدیدار نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یحییٰ سنوار کی ہلاکت کے باوجود جنگ بندی کو قبول کرنے اور اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حماس کی شرائط میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
حماس جنگ بندی کے عوض غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا، انسانی امداد کی بلا روک ٹوک غزہ آمد اور جنگ زدہ علاقوں کی تعمیر نو کا مطالبہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان شرائط کو اسرائیل نے یکسر مسترد کرتے ہوئے اصرار کیا ہے کہ حماس کو ہتھیار ڈال دینے چاہییں۔







